قابض انتظامیہ کی طرف سے پاکستانی اور دیگر ملکوں کے نیوز اور اسلامی چینلز پر پابندی قابل مذمت ہے، سید علی گیلانی

جمعہ 20 جولائی 2018 13:20

سرینگر ۔20 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2018ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے پاکستانی اور دیگر ملکوں کے نیوز اور اسلامی ٹیلی ویژن چینلوں پرپابندی کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیاہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ چینلوں پر پابندی کا قابض انتظامیہ کا اقدام نہ صرف اظہار رائے کی آزادی اور آزادئ صحافت پر شب وخون کے مترادف ہے بلکہ یہ بھارت کو مکمل طور پر ایک ہندو ریاست بنانے کے ہندو انتہا پسند تنظیموں کے مذموم ایجنڈے کا ایک عملی نمونہ بھی ہے جس کا آغاز متنازعہ جموںوکشمیر سے کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نیوز چینلوں کے ساتھ ساتھ اسلامی چینلوں پر بھی پابندی عائد کرنا اسلام ا ور قرآن پر پابندی لگانے کے مترادف ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام دین میں بھی مداخلت ہے لہذا کسی بھی باغیرت مسلمان کے لیے یہ پابندی قابل قبول نہیں ہوسکتی ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ اس طرح کے ناروا اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے لیکن کشمیری بھارت کے تمام ترمذموم منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیری بھارت کے تمام تر جارحانہ اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اپنی آنے والی نسل کے روشن مستقبل کے لئے بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد کو اسکے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے ۔ سید علی گیلانی نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے شوپیاں کے علاقے موشوار کیلر میں رات کے وقت گھروں پر چھاپوں کے دوران مکینوں کی مارپیٹ اور املاک کی تباہی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے اپنی فورسز کو کشمیریوں پر جبر وا ستبداد کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔

حریت چیئرمین نے حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لیں۔ سید علی گیلانی نے مزار شہداء سرینگر کے نگران حبیب اللہ خان کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ۔ حکیم عبدالرشید، سید محمد شفیع اور محمد سلیم زرگر پر مشتمل کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک وفد نے مرحوم کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔