سمجھوتے کے بعد شامی حکومت قنیطرہ صوبے کے پہلے گاؤں میں داخل

انخلاء کے ذریعے روس نے جنوبی شام میں ایک نئے علاقے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ہے،رپورٹ

جمعہ 20 جولائی 2018 15:31

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2018ء) شام کے جنوب مغربی صوبے قنیطرہ کے ایک گاؤں ام باطنہ میں 10 بسیں داخل ہوئی ہیں تا کہ شامی اپوزیشن گروپوں کو وہاں سے نکال کر شام کے شمال میں پہنچانے کا عمل شروع کر دیا جائے۔ اس کارروائی میں اٴْن جنگجوئوں کا انخلاء شامل ہو گا جنہوں نے روس کے ساتھ شامی اپوزیشن کے تصفیے اور سمجھوتے کو مسترد کر دیا ہے۔

ان افراد کو اِدلب منتقل کیا جائے گا۔شام میں سرکاری ٹی وی کے مطابق انخلاء کا معاہدہ جن امور کا متقاضی ہے ان میں 2011ء سے پہلے کے حالات کی واپسی اور اپوزیشن جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کا شامی حکومت کے زیر انتظام آنے کو قبول کرنا یا پھر معاہدے کو مسترد کرنے والوں کا شمالی علاقوں میں منتقل ہو جانا شامل ہے۔

(جاری ہے)

اس انخلاء کے ذریعے روس نے جنوبی شام میں ایک نئے علاقے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ہے۔

سمجھوتے کے تحت اپوزیشن گروپس اسرائیل کے نزدیک قنیطرہ کو حوالے کر دیں گے اور روسی عسکری پولیس شامی حکومت کی فوج کے ہمراہ وہاں داخل ہو گی۔ام باطنہ سے انخلاء کی کارروائی ایسے وقت ہو رہی ہے جب درعا اور قنیطرہ کے بقیہ دیہی علاقوں میں شامی فوج کی وسیع پیمانے پر تعیناتی عمل میں آ رہی ہے۔یاد رہے کہ قنیطرہ سے انخلاء کے معاہدے سے قبل شمالی صوبے اِدلب میں شامی حکومت کے ہمنوا دو قصبوں الفوعہ اور کفریا کی مقامی آبادی کا حلب کے دیہی علاقوں کی جانب انخلاء عمل میں آیا تھا۔

متعلقہ عنوان :