سعودی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ زبوں حالی کا شکار

لاکھوں غیر مُلکیوں کے مملکت کو خیر باد کہنے سے بزنس بُری طرح متاثر ہوا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 20 جولائی 2018 18:15

سعودی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ زبوں حالی کا شکار
دمام ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔20جولائی 2018ء) لاکھوں غیر مُلکیوں کی جانب سے سعوی مملکت کو خیر باد کہنے سے یہاں کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پر خاصے منفی اثرات مرتب ہو ئے ہیں، گھروں اور کمرشل مقامات کے کرایوں پر بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ کئی جائیداد مالکان کرایہ داروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کرایوں میں کمی لانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

مارکیٹ ماہرین کے مطابق آئندہ مہینوں کے دوران کرایوں میں مزید کمی واقع ہو گی۔ سعودی عرب کے سرکاری شماریاتی ادارے کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دورا ن دو لاکھ چونتیس ہزار غیر مُلکی سعودی عرب چھوڑ کر اپنے اپنے وطن کو سدھار چُکے ہیں جبکہ 2017ء کے دوران تقریباً ساڑھے چار لاکھ غیر مُلکیوں نے واپسی کا ٹکٹ کٹایا تھا۔ اس طرح پندرہ ماہ کے دوران سات لاکھ سے زائد افراد نے مملکت کو خیر باد کہا۔

(جاری ہے)

اشرقیہ چیمبر کی ریئل اسٹیٹ کمیٹی کے سابقہ چیئرمین خالد براشید کا کہنا ہے کہ دُور دراز کے علاقوں میں رہائشی کرایوں میں پچیس فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے جبکہ شہروں میں کمی کی یہ شرح نسبتاً کم ہے۔ جائیدادوں کی خرید پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال خاصی کم ہوئی ہے۔ لوگوں نے گھروں اور دیگر جائیدادوں کی خرید کا ارادہ فی الحال ملتوی کر دیا ہے کیونکہ اُن کے خیال میںآئندہ چند ماہ کے دوران جائیداد کی قیمت مزید گر جائے گی۔

پراپرٹی مارکیٹ میں یہ تنزلی صرف مشرقی صوبوں تک محدود نہیں بلکہ مملکت کے تمام خطے اس کی زد میں آئے ہیں۔ اس کی ایک وجہ عالمی کساد بازاری بھی ہے۔ تاہم سعودی عرب میں غیر مُلکیوں اور اُن کے ساتھ مقیم اہلِ خانہ پر رہائشی ٹیکس کا نفاذ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ یہ ٹیکس کمپنیوں کو ادا کرنا پڑتا تھا جس کی وجہ سے کمپنیوں نے غیر مُلکیوں کی بڑی تعداد کم کر دی ہے۔ ٹیکس کے نفاذ کے بعد غیر مُلکیوں کے ساتھ مقیم افراد کے لوٹ جانے کے باعث ہزاروں رہائشی بلڈنگز اس وقت سُنسان دکھائی دیتی ہیں۔ یہی موقع ہے جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے سعودی باشندے انتہائی سستے داموں فلیٹس خرید سکتے ہیں

متعلقہ عنوان :