آئی جی پنجاب کی ہدایات پر سیف س

ٹی اتھارٹی کے تحت مشکوک گاڑیوں کی نگرانی اور چیکنگ شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ؛ ایک ہفتے میں 2182گاڑیوں کا ریکارڈ چیک کیا گیا،243گاڑیوں کا ریکارڈ درست نہیں تھا؛ 50 کی نمبر پلیٹ جعلی ؛171کو بلیک لسٹ کیاگیا،کاغذات نہ ہونے یا جعلی نمبر پلیٹ پر76گاڑیوں کو متعلقہ پولیس سٹیشن بھجوایا گیا خلاف قانون سرگرمیوں پر11گاڑیاں بند، مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج،جرائم کی روک تھام کیلئے مشکوک اور غیررجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا‘ ترجمان

جمعہ 20 جولائی 2018 19:50

آئی جی پنجاب کی ہدایات پر سیف س
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2018ء) آئی جی پنجاب سید کلیم امام کی ہدایات پر پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے تحت مشکوک گاڑیوں کی نگرانی اور چیکنگ کا عمل پوری مستعدی سے جاری ہے۔ شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور سیف سٹی اتھارٹی نے ایک ہفتے میں اب تک 2182گاڑیوں کا ریکارڈ چیک کیا۔ اس دوران 243گاڑیوں کا ریکارڈ درست نہ پایا گیا جبکہ 50 گاڑیوںپر جعلی نمبر پلیٹ آویزاں تھی۔

ایک ہفتے کے دوران کاغذات نہ ہونے یا جعلی نمبر پلیٹ کے باعث 76گاڑیوں کو مزید تفتیش کیلئے متعلقہ پولیس سٹیشن بھجوایا گیا۔ ایسی ہی خلاف قانون سرگرمیوں پر11گاڑیاں بند کی جا چکی ہیں جن کے مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی ہیں۔ ان گاڑیوں میں 2مرسڈیز ، 3لینڈ کروزر،2ٹیوٹا ہایلکس اور 1ہنڈاBRV گاڑیاں شامل ہیں جن کے مالکان کے خلاف ایف آئی درج کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پہلے ہفتے میں 171گاڑیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا جن کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ آپریشن کے دوران شہر میں درجنوں گاڑیوں پرقانون کی خلاف ورزی کے باعث جرمانے بھی عائدکیے گئے ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی ہدایت پرجرائم کی روک تھام اور امن و امان کے قیام کیلئے مشکوک اور غیررجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن مستقل 24گھنٹے جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی اور محکمہ ایکسائز گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کیلئے نئی نمبر پلیٹس کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جن کا اطلاق آئیندہ چند روز میں ہو گا۔ اس طرح شہر میں ٹریفک کی خلاف ورزی پر الیکٹرانک چالان شہریوں کے گھر بھجوانے کے عمل کا آغاز ہو گا۔ ترجمان پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ شہری کسی بھی غیر قانوی سرگرمی کی اطلاع15ایمرجنسی ہیلپ لائن پر دیں تاکہ قانون شکن عناصر کے خلاف ایکشن لیا جائے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔