سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا سوشل میڈیا پر تضحیک مواد نہ ہٹانے پرایف آئی اے پر برہم

ہزاروں بچیوں کی شادیاں رک گئیں، سینکڑوں خواتین کے گھر برباد ہو گئے کٹ اینڈ پیسٹ کے ماسٹر افراد بے رحم قسم کی ایڈیٹنگ کرکے دھڑ اور چہرے ملا جلا کر لوگوں کی زندگیاں برباد کررہے ہیں ، سائبر کرائم ونگ کیا کررہا ہے کچھ معلوم نہیں ، چیئرمین کمیٹی رحمن ملک کے ریمارکس غلط مواد کو روکنے کے لیے آٹومیٹک سسٹم لانے کے لیے 20ملین ڈالر کا منصوبہ تیار کرلیا ہے، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے درمیان تعاون کی کمی سے موثر کارروائی نہیں ہوسکی سائبر کرائم کے حوالے سے جو ایکٹ پاس کیا گیا ہے اس کے رولز تقریبا تیار ہوچکے ہیں منظوری لینا باقی ہے، 416نئے ملازمین بھرتی کیے جائیں گے، پہلے صوبوں میں ایک ایک مانیٹرنگ سینٹر تھا اب 15ہوجائیں گے،ایف آئی اے سائبر کرائم کی بریفنگ

جمعہ 20 جولائی 2018 20:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جولائی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز تصاویر اور دیگر مواد نہ ہٹانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی اے سمیت متعلقہ اداروں کو فوری نوٹس لینے کی ہدایت کردی ہے ، ہزاروں بچیوں کی شادیاں رک گئیں، سینکڑوں خواتین اپنے شوہر کے گھر برباد کرکے چلی گئیں ، کٹ اینڈ پیسٹ کے ماسٹر افراد بے رحم قسم کی ایڈیٹنگ کرکے دھڑ اور چہرے ملا جلا کر لوگوں کی زندگیاں برباد کررہے ہیں ، سائبر کرائم ونگ کیا کررہا ہے کچھ معلوم نہیں ، چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر رحمن ملک کے ریمارکس۔

جبکہ ایف آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ غلط مواد کو روکنے کے لیے آٹومیٹک سسٹم لانے کے لیے 20ملین ڈالر کا منصوبہ تیار کرلیا ہے،سائبر کرائم کے حوالے سے جو ایکٹ پاس کیا گیا ہے اس کے رولز تقریبا تیار ہوچکے ہیں منظوری لینا باقی ہے۔

(جاری ہے)

416نئے ملازمین بھرتی کیے جائیں گے این او سی کے لیے بھی لکھ دیا گیا ہے، پہلے صوبوں میں ایک ایک مانیٹرنگ سینٹر تھا اب 15ہوجائیں گے،جھوٹی افواہیں ، غلط خبریں ، تضحیک آمیز مواد اورفحاشی و عریانی پھیلانے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے درمیان تعاون کی کمی ہے جس کی وجہ سے موثر کارروائی نہیں ہوسکی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چولستان فورٹ عباس میں تین بہنوں کی پر اسرار ہلاکت ، سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنماں کے متعلق جعلی خبریں ، گالی گلوچ ، جعلی اور غیر اخلاقی مواد کے خلاف ایف آئی اے کے طرف سے اٹھائے گئے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چولستان فورٹ عباس میں تین بہنوں کے پراسرار ہلاکت کے معاملے کا تفصیلی جائز ہ لیاگیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ تین بچیوں کی ہلاکت کا معاملہ میڈیا سے سناتھا ، میڈیا میں دیکھا تو بچیوں کے والدین سے پوچھا اور پولیس حکام سے رپورٹ طلب کی اور جو رپورٹ پیش کی گئی اس پرابہام تھے ۔ اس لیے معاملے کا مزیدجائزہ لینے کے لیے فرانزک رپورٹ کا کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کل رات نگران وزیراعلی پنجاب سے فون پر بات ہوئی افسوس ہے کہ انہیں تین بچیوں کی ہلاکت کے معاملے کا علم ہی نہیں تھا۔پوسٹ مارٹم کے مطابق ہلاکت سے پہلے بچیوں پر جنسی تشدد ہوا تھا۔ ہفتے کے اندر اندربچیوں کے والدین کو 25 لاکھ روپے کیسے اور کہاں سے ادا کیے۔قانونی تقاضے پورے کیے بغیر غلط ایف آئی آر درج کی گئی ۔ قائمہ کمیٹی کوایڈیشنل آئی جی لیجسلیٹوپولیس نے بتایا کہ 14جون رات 8بجے مہر سجاد نے اطلاع دی کہ چولستان کے سحرا میں تین بچیوں کی ہلاکت ہوئی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ مہر سجاد کا بیان ریکارڈ نہیں ہے۔ ایس پی انویسٹیگیشن سے چیئرمین کمیٹی کے سوالوں کے جواب نہ ملنے پراراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو پولیس حکام قائمہ کمیٹی کو بریف کرنے آئیں ہیں ان کو مکمل معلومات نہیں ہے ۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر نے آگاہ کیا کہ تین بچیاں جن کی عمریں 13سال،10سال اور 7سال تھی۔

بچیوں پر جنسی تشدد اور زیادتی کے واضح شواہد اور نشانات موجود تھے۔دو بچیوں کی ایک ایک آنکھ باہر نکلی ہوئی تھی اور ہاتھ کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں اور تینوں بچیوں کے عضو ئے مخصوصہ پر خون کے دھبے موجود تھے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملہ انتہائی حساس ہے اور ظاہر یہی ہوتا ہے کہ پولیس واقعے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے لیڈی ڈاکٹر کو اسکی بہادری پر سلام و خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لیڈی ڈاکٹراور اس کے خاندان کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈی سی نے واقعے کی انکوائری کرکے ہلاکت کی وجہ موسم قرار دیتے ہوئے 25لاکھ روپے کی امداد دینے کا اعلان بھی کیا ۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے ڈی سی کے خلاف نامکمل انکوائری کرنے پر انکوائری کی ہدایت کردی۔ رکن کمیٹی رانا مقبول احمد نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق جنسی تشدد کیا گیا ہے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔ پنجاب فرانزک لیبارٹری کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بھیجے گئے سیمپل ٹیسٹ کیلئے موزوں نہیں تھے۔

انہیں مکمل پلاسٹک سے کور کیا گیا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔اصل حقائق کی آگاہی کے لیے چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر مقبول احمد کی سربراہی میں سب کمیٹی تشکیل دی ۔جو بچیوں کی ہلاکت کے معاملے کا جائزہ لیکر ایک رپورٹ تیار کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ جو بھی ذمہ دار پایا گیا اسکے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔

پولیس افسران و ایس ایچ او و لوکل ایڈمنسٹریشن کی مجرمانہ غفلت پر انکے خلاف کاروائی کی جائیگی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔جسکو جو پیغام یا تصویر یا ویڈیو مل جاتی ہے بغیر تصدیق کے وائر ل ہوجاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزتوں کو اچھالا جا رہا ہے۔کئی بچیوں کے رشتے خراب ہوگئے کہ انکی تصاویر یا ویڈیو فوٹوکو اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔

ایف آئی اے ان لوگوں کیخلاف ایکشن لیکر گرفتار کرے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستانی حکومت بین القوامی سوشل میڈیا فورسز سے معاہدے کریں تاکہ ایسے مواد کو بلاک کیا جا سکے۔سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت کچھ لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے انارکی اور افراتفریح پھیلانے میں سرگرم ہیں تاکہ جمہوری عمل کو روکا جاسکے اور لوگوں کو لڑانے کے لیے مختلف ہربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

ایک امیدوار کو قبر کا نشان الاٹ ہونے کی بھی وڈیو موجود ہے۔ جسے کل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے جھوٹ قرار دیا تھا۔ جس پر ڈائریکٹرسائبر کرائم ایف آئی اے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ جھوٹی افواہیں ، غلط خبریں ، تضحیک آمیز مواد اورفحاشی و عریانی پھیلانے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔10پارلیمنٹرین کی طرف سے سے شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں شہلا رضا، سینیٹر طلحہ محمود ، پیر صدرالدین شاہ، عائشہ گل لئی ، فہیم مغل ،میر محمد صادق وغیر ہ شامل ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے درمیان تعاون کی کمی ہے جس کی وجہ سے موثر کارروائی نہیں ہوسکی۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ پی ٹی اے کا ایک فوکل پرسن ایف آئی اے کے دفتر میں اور ایف آئی اے کا فوکل پرسن پی ٹی اے کے دفتر میں تعینات کیا جائے تاکہ سوشل میڈیا کے غلط استعما ل کو روکا جاسکے۔ ایف آئی اے و پی ٹی اے ملکر ایک مانیٹرنگ سیل قائم کرے۔

ایف آئی اے اپنا کام تیز کریں اور عوامی شکایات کا فوری ازالہ کریں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ غلط مواد کو روکنے کے لیے آٹومیٹک سسٹم لانے کے لیے 20ملین ڈالر کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ کمیٹی نے سمری آج ہی آگے بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے ٹیلی کام سروسز فراہم کرنے والے اداروں سے بھی فنڈز وصول کرنے اور مانیٹرنگ سسٹم کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لیے یو ایس فنڈ کو استعمال میں لانے کی بھی ہدایت کردی۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سائبر کرائم کے حوالے سے جو ایکٹ پاس کیا گیا ہے اس کے رولز تقریبا تیار ہوچکے ہیں منظوری لینا باقی ہے۔ 416نئے ملازمین بھرتی کیے جائیں گے این او سی کے لیے بھی لکھ دیا گیا ہے۔ پہلے صوبوں میں ایک ایک مانیٹرنگ سینٹر تھا اب 15ہوجائیں گے۔ رکن کمیٹی رانا مقبول نے کہا کہ پیمرا میڈیا پر سائبر کرائم کے حوالے سے پیغامات چلائے اور ایف آئی اے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین ، محمد جاوید عباسی ، رانا مقبول احمد اور میاں محمد عتیق شیخ کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ،سینئر جوائنٹ سیکرٹری داخلہ، اے آئی جی لیجسلیٹوبزنس،ایس پی انویسٹیگیشن بھاول نگر ، ڈائریکٹر پی ٹی اے ،ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے،ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن ، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم پنجاب دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ۔