الیکشن کمیشن کی جانب سے روزانہ ترامیم اور ریٹرننگ افسران کے تاخیری حربوں کی وجہ سے الیکشن مہم چلانا ناممکن ہوگیا ، آفاق احمد

ایسا محسوس ہوتا کہ کہ آزادانہ الیکشن کی بجائے سلیکشن ہوچکی ہے اور 25جولائی کو انتخابات کے نام پر صرف عوام کو بیوقوف بنایا جائے گا اگر الیکشن کمیشن یہ چاہتا ہے کہ سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ ہی نہ لیں تو پھر اس الیکشن کے ڈرامے کی کیا ضرورت تھی پریس کانفرنس سے خطاب الیکشن کمیشن کے اقدامات سے صاف نظر آرہا ہے کہ نتائج مخصوص جماعت کی جھولی میں ڈالنے کی منصوبہ بندی کی جاچکی ہے

جمعہ 20 جولائی 2018 22:27

الیکشن کمیشن کی جانب سے روزانہ ترامیم اور ریٹرننگ افسران کے تاخیری ..
,کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2018ء) مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر ترامیم اور ریٹرننگ افسران کے تاخیری حربوں کی وجہ سے الیکشن مہم چلانا اور بروقت انتخابی مہم مکمل کرنا ناممکن ہوگیا ہے اور ایسا محسوس ہوتا کہ کہ آزادانہ الیکشن کی بجائے سلیکشن ہوچکی ہے اور 25جولائی کو انتخابات کے نام پر صرف عوام کو بیوقوف بنایا جائے گا۔

اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں کو الیکشن ایجنٹ کی نامزدگی کا سرٹیفکیٹ دینے سے انکار، الیکشن ایجنٹ کی نامزدگی کے فارم کے ساتھ ریٹرننگ افسران کیلئے علیحدہ سے درخواست دینے جیسے اقدامات سے عملاً چیف الیکشن ایجنٹ کی تقرری کو نا ممکن بنایا جارہا ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب چیف الیکشن ایجنٹ کے پاس اسکی تقرری کا اجازت نامہ ہی نہیں ہوگا تو پھر پولنگ ایجنٹ کو بٹھانا اور پولنگ اسٹیشن میں اسکی یا امیدوار کی آزادانہ نقل و حرکت کس طرح ممکن ہوسکے گی ۔

(جاری ہے)

اگر الیکشن کمیشن یہ چاہتا ہے کہ سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ ہی نہ لیں تو پھر اس الیکشن کے ڈرامے کی کیا ضرورت تھی ۔ آفاق احمد نے کہا کہ جب ضابطہ اخلاق جاری ہوچکا اور تقریباً تمام ہی امیدواروں کو مل چکا تو پھر بار بار ڈپٹی کمشنر ، الیکشن کمیشن اور دیگر اداروں کی جانب سے امیدواروں کو بلانا اور پورا پورا دن بٹھا کر انہیں ضابطہ اخلاق پڑھوانا کہاں کا مذاق ہے ! جب امیدوار پورے دن ان دفاتر کا چکر کاٹتا رہے گا تو پھر اپنی مہم کس وقت چلائے گا۔

آفاق احمد نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ کو انتخابی عمل سے دور رکھنے اور انتخابی مہم سے روکنے کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں جس کی تحریری شکایات کرنے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں ہورہی بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اب تک یہی فیصلہ نہیں ہوا کہ ان شکایات پر کاروائی کرے گا کون! کیونکہ متعلقہ ریٹرننگ افر اپنے دفاتر میں ملتے نہیں ہیں، الیکشن کمیشن اس معاملے میں اختیار نہ ہونے کا رونا رورہا ہے ، ریٹرننگ افسران کا ماتحت عملہ درخواست وصول نہیں کرتا اور پولیس و رینجرز اس معاملہ سے لاتعلق ہے ، ماضی کے انتخابات میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسروں کے نمبرز اور ای میل ایڈرس فراہم کئے جاتے تھے اس مرتبہ ایسا کوئی انتظام موجود نہیں ، اس صورتحال میں امیدوار جائیں تو جائیں کہاں۔

آفاق احمد نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سارا ضابطہ اخلاق صرف اور صرف مہاجر قومی موومنٹ پر ہی لاگو کیا گیا ہے ۔ ہمارے امیدواروں کو نہ تو پینا فیلکس لگانے کی اجازت ہے نہ پوسٹر ، ہمارے جھنڈے تک اتارے جارہے ہیں اور جہاں بھی کارکنان انتخابی سرگرمیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں الیکشن قوانین کے نام پر ہراساں کیا جارہا ہے جبہ دوسری جانب چند سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ضابطہ اخلاق کی کھلے عام دھجیاں اڑانے کی اجازت ہے ۔

مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنوں کو سرکاری املاک کے استعمال سے روکا جارہا ہے جگہ شہر بھر کے کھمبے اور عمارتیں ٹیڑھی مچھلی اور ٹوٹے بلے سے بھری ہوئی ہیں جنکا کوئی نوٹس نہیں لے رہا اور دیوہیکل پینا فلیکس الیکشن کمیشن اور احکامات پر عمل درآمد کرنے والے اداروں کو منہ چڑا ہے ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان تمام اداروں کو کھلا چیلنج دیا جارہا ہے کہ ’’ روک سکو تو روک لو‘‘اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے صاف نظر آرہا ہے کہ نتائج مخصوص جماعت کی جھولی میں ڈالنے کی منصوبہ بندی کی جاچکی ہے ۔

میں متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ یہ جو کچھ کیا جارہا ہے وہ ناصرف ملک بلکہ جموریت کیلئے تباہ کن ہوگا جس کے نتائج سب کو بھگتنے پڑیں گے کیونکہ اب عوام باہر سے لاکر مسلط کئے گئے کسی شخص کو قبول نہیں کریں گے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ انتخابی نتائج کے ذریعے ’’لاڈلوں‘‘ کو نوازنے کی پوری تیاری کی جاچکی ہے لیکن اسکے باوجود انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور عوام سے بھی کہنا چاہیں گے کہ بائیکاٹ کرنے یا بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے والوں کی باتوں پر کان دھرنے کی بجائے 25جولائی کو اپنا ووٹ لازمی بھگتائیں کیونکہ اگر کسی کے بہکاوے میں آکر ووٹ ٖڈالنے سے گریز کیا گیا تو من پسند نتائج مرتب کرنے والوں کو یہ کہنے کا موقع ملے گا کہ مہاجر عوام نے ووٹ کم ڈالے اس لئے زیادہ ووٹ لینے والا جیت گیا ! ہماری خواہش ہے کہ عوام زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈالیں تاکہ انکو پتا چل جائے کہ انکے ووٹ ڈالنے کے باوجود کس طرح کمروں میں بیٹھ کر نتائج بنائے جاتے ہیں اور کس طرح اپنی مرضی کے لوگوں کو کامیاب کرایا جاتا ہے ۔

نواز شریف کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ جس طرح ایون فیلڈ ریفرنس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جاتی رہی اور انکی جانب سے اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے استثناء کی درخواست رد کرکے سزا سنائی گئی تو اس سزا کے بعد جب وہ پاکستان واپس آئے تو انکی سزا کے خلاف اپیل کو بھی روزانہ کی بنیاد پر سنا جانا چاہئے تھا ۔

جب انکی اہلیہ کی بیماری کے باوجود روزانہ سماعت ہوسکتی ہے تو اس سزا کے خلاف اپیل کی سماعت بھی روزانہ ہوسکتی تھی لیکن ایسا نہ ہوا، نواز شریف کی اپیل کو الیکشن کے بعد تک موخر کرکے اس تاثر کو تقویت بخشی ہے کہ فیصلے عدالت کی بجائے کہیں اور ہورہے ہیں ، اس قسم کا تاثر ملک و قوم کے مفاد میں ہرگز نہیں ہے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے جو ہمارے تحفظات ہیں وہی دیگر جماعتوں کے بھی ہیں اور جیسا میں نے پہلے کہا کہ چند لاڈلوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور ان لاڈلوں میں ’’ دو سیاسی اور دو مذہبی جماعتیں‘‘ شامل ہیں ۔

جنوبی سندھ صوبہ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ ہم نے صوبہ کی تحریک جب شروع کی اس وقت دوسروں کا اس حوالے سے نام و نشان بھی نہیں تھا کیونکہ ہم یہ بات نوے کی دہائی میں اچھی طرح سمجھ چکے تھے کہ ہمیں اقلیت بنا کرکر ہمارے حقوق غصب کرنے والے کبھی شہری سندھ کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ، ہماری اس بات کی تصدیق 2017کی مردم شماری سے بھی ہوتی ہے کہ جو شہر مشرف دور میں دو کروڑ تھا وہ آج ڈیڑھ کروڑ کردیا گیاحالانکہ 6فیصد سالانہ کے حساب سے ملک کے دیگر حصوں سے لوگوں کی آمد بھی جاری ہے ، یہ ساری صورتحال NFCمیں ہمارا حصہ ہڑپ کرنے کیلئے کیا گیا اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے تمام تر مسائل کا حل جنوبی سندھ صوبہ کے قیام سے ہی ممکن ہے ۔

پریس کانفرنس کے آخر میں چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ الیکشن کے نام پر سلیکشن کا عمل ملک اور جمہوریت کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا جس سے اجتناب کرنا چاہئے ،الیکشن کمیشن کے اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ آزادانہ ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن صرف کاغذوں میں ہوگا اور اس کاغذ پر ہوگا جسے من پسند امیدواروں کے نتائج کے نام پر مرتب کیا جائے گا ۔