چندے سے ڈیم نہیں بنائے جا سکتے،حکومت نے ہاتھ کھڑے کر دئیے

ڈیمز بنانے کےلیے قرضے لینے پڑیں گے،حکومت کو ڈیمز کی تعمیر کےلیےبجٹ میں پیسے مختص کرنا ہوں گے، نگراں وزیر اطلاعات سید علی ظفر

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعہ 20 جولائی 2018 21:19

چندے سے ڈیم نہیں بنائے جا سکتے،حکومت نے ہاتھ کھڑے کر دئیے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-20جولائی 2018ء) :چندے سے ڈیم نہیں بنائے جا سکتے،حکومت نے ہاتھ کھڑے کر دئیے۔ نگراں وزیر اطلاعات سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ ڈیمز بنانے کےلیے قرضے لینے پڑیں گے،حکومت کو ڈیمز کی تعمیر کےلیےبجٹ میں پیسے مختص کرنا ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق ڈیموں کی تعمیر کے لیے رقم کروڑوں میں نہیں بلکہ اربوں اور کھربوں میں چاہیے ہوتی ہے۔

بھاشا ڈیم جس کی تعمیر کے حوالے سے عطیات جمع کئیے جارہے ہیں ،اگر اسکی لاگت کو دیکھا جائے تو اس ڈیم کی تعمیر کے لیے اور 4500 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے ڈیم کے منصوبے کے آغاز پر اس کا تخمینہ 12 ارب ڈالر لگایا گیا تھا لیکن مختلف ماہرین کے مطابق اس ڈیم کی کل لاگت 18 سے 20 ارب ڈالر تک جا سکتی ہے۔اس حوالے سے مزید تفصیلات جو بی بی سی اردو کے آرٹیکل میں شامل ہیں ان کے مطابق اس سال مارچ میں وفاقی حکومت نے اصولی طور پر اس ڈیم کی تعمیر کے لیے رقم مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں سے 370 ارب روپے اس ڈیم کی تعمیر کے لیے مختص کیے جائیں گے جبکہ واپڈا تقریباً 116 ارب روپے اپنے ذرائع سے جمع کرے گا۔

(جاری ہے)

بقیہ 163 ارب روپے بینکوں سے قرضوں کی مد میں لیے جائیں گے۔ حکومتی اعلان کے مطابق پہلے مرحلے میں دیامیر بھاشا ڈیم کے صرف پانی ذخیرہ کرنے کی سہولت پر کام ہوگا جبکہ بجلی بنانے والے سیکشن کی تعمیر میں مزید 744 ارب روپے درکار ہوں گے اور کل منصوبے کی تعمیر پر 1.4 کھرب روپے کی لاگت آسکتی ہے۔ ڈیم کی تعمیر کے لیے زمین حاصل کرنے اور آبادکاری کا کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے اور اس مقصد کے لیے اب تک حکومت 58 ارب روپے خرچ کر چکی ہے جبکہ مزید 138 ارب روپے اسی سلسلے میں مختص کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب مہمند ڈیم جو اب تک پی سی ون تک مکمل ہوچکا ہے اس پر اب تک 93 کروڑ کی لاگت آچکی ہے۔ڈیموں کی تعمیر کے سلسلے میں شروع ہونے والی مہم پر اب سوال اٹھنے لگے ہیں۔بہت سے ماہرین نے چندے کے ذریعے ڈیموں کی تعمیر کو ناممکن قرار دے دیا ہے۔تازہ ترین خبر کے مطابق چندے سے ڈیم نہیں بنائے جا سکتے،حکومت نے ہاتھ کھڑے کر دئیے۔ نگراں وزیر اطلاعات سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ ڈیمز بنانے کےلیے قرضے لینے پڑیں گے،حکومت کو ڈیمز کی تعمیر کےلیےبجٹ میں پیسے مختص کرنا ہوں گے۔