سینٹ اجلاس، ملک کی سیاسی صورتحال پر بحث،ن لیگی سینیٹرز کا پنجاب کی نگران حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار۔ ایک سیاسی جماعت کو دیوار کے ساتھ لگانے کی شازشیں کی جارہی ہیں، الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے، لیگی سینیٹرز کا مطالبہ

آئندہ عام انتخابات کی شفافیت پر کسی کو شک نہیں کرنا چاہئے، نگران حکومت شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے، سینیٹر چوہدری سرور ن لیگ کا وطیرہ بن گیا ہے کہ وہ اداروں کو کھلم کھلا دھمکیاں دیتے ہیں، نگران حکومت ن لیگ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے بنی اب انہی پر تنقید جاری ہے پری پول دھاندلی کا شور مچانے والے ثبوت لائیں تو مل کر الیکشن کمیشن چلیں گے، سینیٹرشبلی فراز

جمعہ 20 جولائی 2018 23:32

سینٹ اجلاس، ملک کی سیاسی صورتحال پر بحث،ن لیگی سینیٹرز کا پنجاب کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جولائی2018ء) سینٹ اجلاس کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینیٹرز نے پنجاب کی نگران حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک سیاسی جماعت کو دیوار کے ساتھ لگانے کی شازشیں کی جارہی ہیں انہوںنے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے موقع پریکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعہ کے روز پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی ریکوزیشن پر طلب کئے جانے والے اجلاس کے موقع پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ کیا تمام سیاسی جماعتوں کو آئندہ الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جا رہی ہے انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی سرگرمیوں سے روکا جا رہا ہے نگران حکومت پر بھی ساری جماعتوں کو تحفظات تھے سیاسی جماعتوں کو فلٹر لگا کر کیوں روکا جا رہا ہے الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے وہ شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کرائے ن لیگ کی سیاسی ریلی میں شامل رہنماوں پر دہشتگردی کے مقدمات بنا دئیے گئے ایسا کبھی مارشل لا ء کے دور میں نہیں ہوا انہوں نے کہاکہ ہمارے کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں جب ملک میں ایسی صوتحال ہو گی تو الیکشن شفاف کیسے ہونگے انہوں نے کہاکہ کس قانون کی خلاف ورزی پر مقدمات بنائے گے نگران حکومت نے پریس ریلیز جاری کی وہ شر پسند عناصر تھے انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ذمہ داری اسوقت الیکشن کمیشن پر ہے کہ صاف شفاف انتخابات کرائے ملک میں صاف شفاف انتخابات میں عوام کی مرضی ہے ک ہی جس کو چاہے منتخب کرے کیا کوئی پری پول ریگنگ تو نہیں ہو رہی کیا سب کو لیول فیلڈ ملا ہوا ہے نگران سیٹ اپ پر بھی بہت سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں سیاسی جماعتوں کو پورا موقع فراہم نہیں کیا جا رہا کہ وہ فائدہ اٹھائیں ہر سیاسی جماعت آج یہ بات کر رہی ہے کہ موقع نہیں مل رہا مجھے خدشہ ہے بہت ڈر ہے کہ گہرے بادل روز بروز چھائے جا رہے ہیں پاکستان کہ اندر کبھی ایسا ماحول نہیں دیکھا گیا کہ سیاسی ورکر ریلی نکالیں تو روکا جائے سب سے بڑے محترم جو ایوان میں ہیں ان پر بھی دہشت گردی کا کیس داغا گیا ہے کس آئین و قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے کہ کیس کیا گیا کیا جرم تھا آج حکومت بتا دیاس ملک میں سیاست جرم ہے تو یہ گنا پہلے بھی کیا آئندہ بھی کریں گے اس گناہ کی پاداشت میں ہم پر کیس داغے جا رہے ہیں تو کل کو کون کہے گا کہ صاف شفاف انتخابات کرائے گئے اگر ہم نے پاکستان میں کسی قانون کی خلاف ورزی کی ہوتی پھر پرچہ ہوتا تو اعتراض نہ کرتے ہم اپنے مخالفین کا نام بھی بڑے احترام سے لیتے تھے ایک جماعت کے آپ ہاتھ پاؤں باندھ رہے ہیں لیڈرشپ کو بند کیا ہوا ہے ورکر سیاسی جماعتوں کا سرمایہ ہوتے ہیں ورکروں کے بارے میں کہا گیا کہ شر پسند عناصر تھے یہ حکومت کی پریس ریلیز تھی حکومت بتائے کہ یہ کیا شر پسند عناصر تھے انہوں نے کیا کیا اس ماحول سے ملک میں صاف شفاف انتخابات نظر نہیں آ رہے پاکستان کی سب سے مقبول لیڈرشپ میاں نواز شریف کو جہل میں بند کر کے کس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے جب بھی کوئی فیصلہ ہوتا تھا اپیلیں دائر ہوتی تھیں ہماری اپیل کے ساتھ کیا ہوا پاکستان کے لوگ اس جماعت سے محبت کرتے ہیں ان کو بند کرنے سے ہمارا ووٹر سے کنکشن نہیں توڑ سکتے ایک مسلم لیگ ن ہے جسے سازش کے تحت ٹارگٹ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ 25 تاریخ الیکشن کا بہت بڑا دن ہے ہماری خواہش ہے کہ الیکشن کمیشن آنکھیں کھولے پری لول دھاندلی کو روکنا الیکشن کمیشن کا کام ہے بیشتر سیاسی جماعتوں کو انتہابی مہم پر فلٹر لگایا جارہا ہے حکومت وقت کو اس پر نوٹس لینا ہوگا سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفرالحق پر دہشتگردی کے مقدمات درج کئے گئے کیا اپنے قائد کا پرامن استقبال گناہ کے زمرے میں آتا ہی اگر اس ملک میں اگر سیاست گناہ ہے تو یہ گناہ کرتے رہیں گے الیکشن کمیشن نے نگران حکومت سے ابھی تک اس حوالے سے جواب طلب نہیں کیا وزیر داخلہ بتائیں ہمارے ورکرز کونسی دہشتگردی کی ان حالات میں فری اینڈ فیئر الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں پاکستان کی سب سے مقبول شخصیت جیل میں بند ہے نوازشریف کو انتخابی مہم سے دور رکھنے کے لیے جیل میں بند کیا گیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر جنرل ر عبدالقیوم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے بلوچستان اور کے پی میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ملک میں امن و امان کی صورتحال 2003 سے بہتر ہے مشرف اور زرداری دور میں سیاستدانوں کا باہر نکلنا مشکل تھا مشرف پر تین قاتلانہ حملے ہوئے ماضی کی نسبت ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے کچھ ریجنل معاملات کی وجہ سے دہشتگردی مکمل ختم نہیں ہوئی انہوں نے کہاکہ ہماری جماعت کا حق تھا کہ وہ احتجاج کرتے ہماری حکومت میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج ہوا ہم نے صبر سے کام لیا لاہور میں جو ہوا اسکی ذمہ داری نگران وزیراعلی پر ہے وہ اس ذمہ داری کے اہل نہ تھے ۔

نوازشریف نے عدالتوں کا سامنا کیا اس وقت بھی وہ اس عمل سے گزر رہے ہیں۔سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہاکہ سوشل میڈیا کو انتخابات کو سبوتاز کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کو روکا جائے آئندہ انتخابات کا جو نتیجہ آئے سب کو تسلیم کرنا چاہئیے کچھ جانوروں پر سیاسی رہنماوں کا نام لکھا گیااس قسم کی وڈیوز کو فی الفور روکا جائے اس وقت پوری قوم کی نظر ایوان بالا پر ہے قوم کو بتانا ہو گا ہونا کیا چاہیے ہو کیا رہا ہے مستونگ پشاور کے بعد آج پھر کوئٹہ میں دھماکہ ہوا ہے سب سے اولین ترجیح ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخاب کا انعقاد ہو نا چاہیے ایسا نہ ہو دو ہزار تیرہ کی طرح پھر بات کنٹینرز تک جا پہنچے افواج پاکستان کاکام صرف سیکیورٹی مہیا کرنا ہے شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے نگران وزیر پنجاب کے کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے ان کو ابھی سے ہی سوچنا چاہیے راجا ظفر الحق پر دہشتگردی کے مقدمات قابل افسوس ہیں نواز شریف کی ریلی میں شامل کارکنان پر دہشتگردی کے مقدمات پر آئی سے بات کی الیکشن کمیشن سے سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں پوچھا کیا آپ نے کسی کو قبر کا انتخابی نشان دیا الیکشن کمیشن کے حکام نے انکار کر دیا پھر ایف آئی اے کو بلا کر ایسی ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹانے کا حکم دیا شوشل میڈیا پر لیڈروں کی تصویریں جانوروں پر لگائی گئی ہیں ملک میں شفاف الیکشن ہونگے جیتنے والی پارٹی کو حکومت بنانے کا موقعہ ملے گا ۔

سینیٹر عائشہ رضا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں جمہوریت کی جان کر متنازعہ بنایا جاتا ہے مریم نواز اور نواز شریف کیا دہشتگرد ہیں ان کا ٹرائل جیل میں کیسے ہو سکتا ہے دنیا دیکھ رہی ہے جو ہو رہا ہے الیکشن شفاف ہوتا نظر نہیں آ رہا الیکشن کمیشن شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کرائے نتائج کی ترسیل اور پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج کیوں تعینات کی گئی۔

فوج ملک میں دہشتگردی سے لڑ رہی۔ ہے۔ ان حالات میں فوج کو ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ درست نہیں الیکشن کمیشن فیصلے پر نظر ثانی کرے انہوںنے کہاکہ عالمی مبصرین اور پاکستان کا انسانی حقوق کمیشن کہہ رہا ہے الیکشن شفاف نہیں ہونگے۔سینیٹر آصف کرمانی نے کہاکہ نیب الیکشن سے پہلے سویا تھا اب جاگا تو ایک جماعت کے خلاف کارروائی ہورہی ہے ہمارے کارکنوں کا کیا قصور تھا کہ وہ اپنے لیڈر کا استقبال کرنا چاہتے تھے پنجاب میں ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے پڑے ہزاروں کارکن گرفتار ہیں نگران حکومت مکمل طور پر جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے ایسے میں انتخابات شفاف ہونا ممکن نہیں نگران حکومت اپنی ساکھ کھو چکی ہے ہمارے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھ دی گئی ہیں نگران حکومت کی کاکردگی صفر اور انتخاب کی ساکھ بھی زیرو ہے ایک دہشتگرد کی طرح تین مرتبہ منتخب وزیراعظم کو جیل میں رکھا گیا ہے میں ان قوتوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم کنٹرول جمہوریت کو تسلیم نہیں کرینگے ۔

سینیٹر پرویز رشید پاکستان میں انتخابات کی تاریخ سبق آموز مگر سبق سیکھنے کی کوشش نہ کی گئی پہلے تو ہم انتخابات کی حقیقت اور نتائج کو تسلیم نہیں کرتے تھے مادر ملت کو بھی غیرجانبدار انتخاب کا حق نہیں دیا گیا اس کے نتائج بھی چوری کیا گیا کوئی انتخاب ایسا نہیں رہا جسکے بارے شکوک وشبہات کا اظہار نہ کیا گیا ہو دوہزار تیرہ کے انتخاب کے بعد دھاندلی کا نام لیکر جو سیاست کی گئی بے نقاب ہوگئی نیویارک ٹائمز۔

وائس آف امریکہ اور بی بی سی سمیت بین الاقوامی میڈیا مسلم لیگ کے ترجمان نہیں ان اداروں نے جو دوہزار اٹھارہ کے انتخاب کی تشریح کردی ہے وہ سب کے سامنے ہے ان کی باتوں کو سنیں تو لگتا ہے کہ ہمارے منہ میں زبان نہیں ہمارے منہ میں زبان ہے ہم احتیاط سے کام لے رہے ہیں آپ نے جماعتوں کو توڑنا جوڑنا تھا آپ نے میڈیا ٹرائل کرنا تھا کرلیا مت کریں اسطرح آپ جس کو بند کرتے ہیں لوگ اسکے جلسوں میں جاتے ہیں آپ جسے کھلے چھوڑتے ہیں لوگ اسکے جلسوں کا بائیکاٹ کرتے ہیں جتنا آپ کرسکتے تھے آپ کرچکے جتناہم برداشت کرسکتے تھے اس سے زیادہ برداشت کرلیا برچھی سے نہیں پرچی سے ملک بنا ہے پرچی کے تقدس کو پامال مت کرو اگر دھاندلی ہوئی تو غصہ جیتنے والے کیخلاف نہیں آپ کے خلاف ہو گا۔

سینیٹرسعدیہ عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مریم نے بیمار والدہ اور نواز شریف نے بیمار اہلیہ کو جمہوریت کی خاطر چھوڑا لاہور میں لوگوں کا سمندر تھا جسے دکھایا نہیں گیا اسی خوف سے پوسٹر اتارے جا رہے ہیں ہر شخص کی زبان پر ہے الیکشن انجینِرڈ الیکشن ہیں راجا ظفر الحق پر دہشتگردی کا مقدمہ بنایا گیا۔سینیٹر چوہدری سرور نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لاہور میں کنٹینرز لگانے پر اتنا ہی کہوں گا "جو ہم بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں اگر ہماری حکومت ہوتی تو ہم نہ کنٹیرز لگاتے نہ ہی گرفتاریاں کرتے آئندہ عام انتخابات کی شفافیت پر کسی کو شک نہیں کرنا چاہئے نگران حکومت کو کہتا ہوں شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام جبکہ فوج صرف امن وامان برقرار رکھے گی۔

سینیٹر شبلی فراز ن لیگ کا وطیرہ بن گیا ہے کہ وہ اداروں کو کھلم کھلا دھمکیاں دیتے ہیں ن لیگ ابھی سے کہہ رہی ہے کہ ہم الیکشن کے نتائج کو نہیں مانتے نگران حکومت ن لیگ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے بنی اب انہی پر تنقید جاری ہے پری پول دھاندلی کا شور مچانے والے ثبوت لائیں تو مل کر الیکشن کمیشن چلیں گے۔۔۔اعجاز خان