ڈیلیوری بوائز کی چھٹی ہو سکتی ہے۔اب روبوٹ گھروں میں اشیاء پہنچانے لگے

جمعہ 20 جولائی 2018 23:54

ڈیلیوری بوائز کی چھٹی   ہو سکتی ہے۔اب روبوٹ گھروں میں اشیاء پہنچانے ..
بیجنگ، چین میں پیلے اور سیاہ رنگ کے روبوٹس ڈیلیوری بوائے کا کردار ادا کرنے لگے۔ چھوٹی واشنگ مشین کی جسامت کے یہ روبوٹس آہستگی سے گھومتے ہوئے گھروں تک اسنیکس  اور گروسری کا سامان پہنچاتے ہیں۔
یہ چھوٹے ”پیلے گھوڑے“چھوٹی سی خودکار ڈیلیوری مشینیں ہیں جوکہ چینی دارالحکومت میں "کافکا" کے رہائشیوں کو مقامی اسٹور سے روزمرہ کی ضروریات جیسے مشروبات، پھل اور اسنیکس کا سامان وغیرہ لا کر دیتی ہیں۔


ان روبوٹس کے تخلیق کار کے مطابق جی پی ایس سسٹم، کیمروں اور راڈار سے لیس یہ روبوٹ  مستقبل میں چین  میں ڈیلیوری پہنچایا کریں گے۔ یاد رہے کہ چین  میں پورے دن میں ایک ارب پیکٹ ڈیلیور کیےجاتے ہیں۔
ایک  صارف  کا کہنا ہے کہ سست انسانی چال کی طرح تین کلو میٹر فی گھنٹہ (یعنی دو میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرنے والے ان روبوٹس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

(جاری ہے)


ایک عمارت کی اوپری منزل پر رہنے والی ایک خاتون نے ان روبوٹس کے بارے میں بتایا کہ  یہ انسانوں کی طرح  گھروں  کے  دروازے پر اشیاء نہیں پہنچاتے۔اس کے باوجود یہ تیزی سے اشیاء ڈیلیور کرتے ہیں۔روبوٹ کے ذریعے اشیاء منگوانے والے خریداری کی رقم موبائل ایپس کے ذریعے ادائیگی کرتے ہیں۔ چین دنیا کی سب سے بڑی آن لائن خریداری کی مارکیٹ ہے۔

پیشہ ور خدمات فراہم کرنے والی کمپنی پرائس واٹر ہاؤس کوپرز کے مطابق ہر ماہ چین کی آدھی سے زیادہ آبادی کم از کم ایک اسمارٹ فون خریدتی ہے  جبکہ باقی دنیا میں یہ ریشو 14 فیصد ہے۔ چاہے الیکڑانکس کا کوئی سامان خریدنا ہو یا ٹوائلٹ پیپرپھل ہویا کپڑے، چینی لوگ اپنے اسمارٹ فون پر صرف ایک بٹن دباتے ہیں اور گھر بیٹھے مطلوبہ اشیاء حاصل کر لیتے ہیں۔

بعض اوقات دن میں کئی بار چیزیں منگواتے ہیں۔
مذکورہ  روبوٹس کے ذریعے اشیاء منگوانے کے لیے کسٹمر پہلے اپنی مطلوبہ اشیاء منتخب کرنے کے بعد اپنے گھر کا پتہ فراہم کرتے ہیں  اور فون کے ذریعے بل کی ادائیگی کر دیتے ہیں ۔ سپر مارکیٹ کا عملہ روبوٹ کے اندر گاہک کی مطلوبہ اشیاء رکھ دیتا ہے اور روبوٹ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو جاتا ہے۔