ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں واضح کمی

کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مد میں 30 جون تک 55 ہزار افراد نے ایک کھرب 7 سو 70 ارب روپے کے ملکی اور غیر ملکی اثاثے ظاہر کیے تھے

ہفتہ 21 جولائی 2018 14:17

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں واضح کمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2018ء) سابق حکومت کی متعارف کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مقبولیت دم توڑنے لگی ،ْیکم جولائی کے بعد سے اثاثے ظاہر کرنے کے رجحان میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئیاور 19 جولائی تک محض 2 ہزار کیسز موصول ہوئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ظاہر کیے گئے اثاثوں کی مالیت بھی کوئی خاص غیر معمولی نہیں رہی جن پر صرف 3 ارب روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔

خیال رہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مد میں 30 جون تک 55 ہزار افراد نے ایک کھرب 7 سو 70 ارب روپے کے ملکی اور غیر ملکی اثاثے ظاہر کیے تھے، اور ان پر 99 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔واضح رہے کہ کچھ کمپنیوں کے نمائندوں، جن میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ اور وکلا شامل ہیں کے مطالبے پر اسکیم کی مدت میں توسیع کردی گئی تھی جن کا کہنا تھا کہ لوگوں کی بڑی تعداد اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے لیکن انہیں کچھ مسائل کا سامنا ہے جس کے بعد اسکیم کی مدت میں اضافہ کر کے ان کے زیادہ تر خدشات دور کردیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

ادھر فیڈرل بورڈ آف ریونیونے اس حوالے سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی اپنی کوششوں میں اضافہ کردیا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔خیال رہے کہ ایف بی آرحکام نے برطانیہ اور دبئی کے ٹیکس اداروں سے پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق معلومات بھی حاصل کررکھی ہیں اس حوالے سے باضابطہ طور پرنوٹس جاری ہونے سے قبل لوگوں کو ٹیکس اسکیم کے تحت اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مختلف ذرائع سے پیغامات ارسال کیے جارہے ہیں ،ْاس کے علاوہ ٹیکس عہدیدار اس سلسلے میں تجارتی تنظیموں، چیمبرز کے افراد سے ملاقات بھی کررہے ہیں جبکہ اس حوالے سے ملک بھر میں سیمینار کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اثاثے ظاہر کرنے کی طرف راغب کیا جائے۔

ٹیکس حکام کے مطابق اسکیم ختم ہونے کے بعد چیف کمشنرز پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائیگی جو پاکستانی شہریوں کی برطانیہ میں موجود املاک سے حاصل ہونے والی آمدنی کی جانچ پڑتال کرے گی، اور جنہوں نے اثاثے ظاہر نہیں کیے انہیں نوٹسز جاری کیے جائیں گے تاہم جنہوں نے اسکیم سے فائدہ اٹھالیا وہ ان نوٹسز سے مستثنیٰ رہیں گے جبکہ یہی سلسلہ پاکستانیوں کی دبئی میں موجود جائیدادوں کے لیے بھی دہرایا جائے گا۔

دوسری جانب خفیہ اور تحقیقاتی اداروں نے پاکستانیوں کی بیرونِ ملک ملکیت میں موجود جائیدادوں، تحائف، گاڑیوں وغیرہ کی معلومات بھی حاصل کرلی ہیں، اور انہیں ٹیکس کے مقامی اداروں کو فراہم بھی کیا جاچکاہے۔خیال رہے کہ پاکستان اب آرگنائزیشن برائے معاشی تعاون و ترقی نامی کثیرجہتی معاہدے کا حصہ ہے، جس کے تحت یکم ستمبر سے اسے پاکستانی شہریوں کے آف شور اکاؤنٹس تک رسائی بھی حاصل ہوجائے گی۔حکام کا کہنا ہے ان تمام معلومات اور اعداد و شمار کو ٹیکس وصول کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔