دُبئی: غیر مُلکی ملازمہ پر تشدد اُس کی جان لے گیا

ملزمہ کے خاوند کی جانب سے دوست کو کئے گئے میسج نے جُرم آشکار کر دِیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 21 جولائی 2018 15:43

دُبئی: غیر مُلکی ملازمہ پر تشدد اُس کی جان لے گیا
دُبئی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جُولائی 2018) دُبئی کی پولیس ٹیم نے کچھ عرصہ قبل ایک گھر میں غیر مُلکی ملازمہ کی ہلاکت کا معمہ حل کر لیا ہے۔ ابتداء میں اس واقعے کو طبعی موت قرار دیا گیا تھا تاہم بعد کی تحقیقات سے پتا چلا کہ ملازمہ کو بے پناہ تشدد کر کے ہلاک کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امارات میں مقیم ایک خلیجی مُلک کی خاتون کی جانب سے پولیس کو کال آئی کہ اُس کے گھر میں موجود ملازمہ بے ہوش ہو گئی ہے ‘ جس کے لیے فوری طور پر ایک ایمبولینس بھیجی جائے تاہم ملازمہ کا انتقال ہو گیا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ملازمہ کے جسم پر حملے اور پُرانے زخموں کے نشان پائے گئے۔ تاہم ملازمہ کی سپانسر خلیجی خاتون کا اصرار تھا کہ ملازمہ چکرا کر بے ہوش ہونے کے بعد زمین پر جا گری تھی‘ یہ زخم اُسی باعث آئے ہوں گے۔

(جاری ہے)

ملازمہ پرقطعی کوئی تشدد نہیں ہوا۔ دُبئی پولیس کے کرائم سین انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کرنل احمد حُمید المری کا کہنا تھا کہ فارنزک رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ ملازمہ کی موت سر اور جسم کے دیگر حصّوں پر لگنے والی متعدد چوٹوں کے باعث ہوئی ہے۔

ہمسایوں کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی کہ سپانسر کی جانب سے جب ملازمہ کو مارا پیٹا جا رہا تھا اُس دوران اُس کی چیخ و پُکار کی آوازیں سُنائی دے رہی تھیں۔ تاہم یہ معمہ اُس وقت حل ہوا جب ملزم خاتون کے خاوند کی جانب سے اپنے ایک دوست کو حادثاتی طور پر میسج بھیجا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ اُس نے کئی بار اپنی بیوی کو منع کیا تھا کہ ملازمہ کو مار پیٹ کا نشانہ نہ بنائے‘ مگر وہ باز نہ آئی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب کی بار اُس کی جانب سے مار پیٹ کرنے پر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی ہے۔

اس پر دوست پولیس اسٹیشن چلا گیا اور میسج کے بارے میں بتایا ۔ پولیس نے مذکورہ میسج کو مضبوط ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہوئے خلیجی خاتون سے سختی سے پُوچھ گچھ کی تو اس نے اپنے جُرم کا اعتراف کر لیا۔ملزمہ نے بتایا کہ اُس نے ملازمہ کو کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

متعلقہ عنوان :