Live Updates

عمران خان کو معلوم ہو گیا ہے انکی جماعت اکثریت لینے کی پوزیشن میں نہیں ،

اسکا کریڈٹ بھی خود ان کو ہی جاتا ہے ‘ سعد رفیق

ہفتہ 21 جولائی 2018 16:47

عمران خان کو معلوم ہو گیا ہے انکی جماعت اکثریت لینے کی پوزیشن میں نہیں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2018ء) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما ، حلقہ این اے 131سے امیدوار خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کو سمجھ آ گئی ہے کہ ان کی جماعت اکثریت لینے کی پوزیشن میں نہیں اور اس کا کریڈٹ بھی خود ان کو ہی جاتا ہے ،عوام نظریاتی بنیادوں پرووٹ ڈالنے کے لیے تیارہیں، زہریلے پراپیگنڈے اورسازشوں کے باوجود لاہور اورپنجاب میں مسلم لیگ (ن)کا ووٹ بینک توڑا نہیں جا سکا،ہم جنگ نہیں انتخاب لڑ رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے اشتعال انگیزی کی جارہی ہے ،ایسے رویے معاشرے اور سماج کے لئے نقصان دن ہیں،اس لئے تحریک انصاف کی قیادت سے درخواست ہے کہ ہوش کے ناخن لے ، انتخابات کی شفافیت کا دارو مداراتھارٹیز کے آئندہ تین چار روز کے معاملات پر ہے اور ہم نگران حکومتوں اور الیکشن کمیشن پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی حلقوں کے امیدواروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے افسوسناک حد تک اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری ہے ۔ جب کسی جماعت کا سربراہ ، قومی وصوبائی اسمبلی کے امیدوار اشتعال انگیزی کی گفتگو کا ماحول بنائیں گے تو آپ کی جماعت کے حامی نوجوانوں کا کیا رویہ ہوگا ۔

جب ہم تحریک انصاف کے دفاتر کے آگے سے گزرتے ہیں تو ان کے لوگوں کی جانب سے گالیوں پر مبنی نعروں سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ۔ میں پی ٹی آئی کی قیادت سے درخواست کرتا ہوں کہ تدبر اور ہوش کے ناخن لیں اور اپنے کارکنوں کو پر امن رہنے کی تلقین کریں ۔ ہم جنگ نہیں انتخاب لڑ رہے ہیں اور ہمارا آپس میں نظریاتی اختلاف ہے ۔25جولائی گزر جائے گا لیکن ہم سب نے انہی گلی محلوں میں رہنا ہے ۔

ایسا نہیں کہ ہمیں جواب دینا نہیں آتا لیکن سیاست میں مکے کا جواب مکے سے نہیں دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے جلسوں کی رونقیں مانند پڑ گئی ہیں اور جب جلسے بھرنے کی ضرورت نہیں تھی اس وقت ان کے جلسے بھرے ہوئے تھے لیکن آج ضرورت ہے تو دیگیں پکا کر اور بسیں بھیج کر بھی لوگ نہیں آرہے ۔ عمران خان نے ڈیفنس میں جو جلسہ کیا ہے اس میں کوٹ مومن سے لوگوں کو لایا گیا اور یہ اقدام خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے او ریہ کام انہیں ہی مبارک ہو ۔

پی ٹی آئی کے جلسوں میں پہلے والا جذبہ اور ولولہ نہیں اور اس کے ذمہ دار ہم نہیں بلکہ عمران خان کے یوٹرن او رجھوٹ ہے جس کی وجہ سے وہ خود او ران کے ساتھی نظریاتی کارکنوں کے سامنے ایکسپوز ہو گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت نے کالا چشمہ لگایا ہوا ہے جنہیں پی ٹی آئی کی جانب سے کیے جانے والے بے دریغ اخراجات نظر نہیں آتے، انہیں کوئی پوچھنا والا ہے یا نہیں ، ایک حلقے میں راتوں رات 20،20ہزار بینرز لگا دئیے جاتے ہیں ،سارے الیکٹرانک بل بورڈز پر ان کی انتخابی مہم چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور متعلقہ اتھارٹی کو وہ تمام کمی کوتاہیاں دور کرنی چاہئیں جس سے انتخابات کے نتائج متنازعہ ہوتے ہوں۔ ہماری تجویز ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہر پولنگ اسٹیشن پر آفیشل بیگز ضرورت کے مطابق دستیاب ہونے چاہئیںکیونکہ بیگز کم پڑنے کی وجہ سے مقامی طور پر بیگز لئے جاتے ہیں اور اس سے ہارنے والے امیدوار کو نقطہ اٹھانے کا موقع مل جاتا ہے ۔

ہر طرح کے انتخابی نشان والی پرنٹڈ شرٹ اور موبائل فون پولنگ اسٹیشن کے اندر لے جانے پر پابندی ہونی چاہیے ۔ تمام جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کو بیلٹ باکس کے سامنے بٹھانا لازم ہے اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو غلط فہمی پیدا ہو گی جس سے بات دور تک جائے گی ۔ہر رکن قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار کا الگ الگ پولنگ ایجنٹ موجود ہونا چاہیے ۔

گنتی کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد نتائج کو پرنٹڈ شیٹ پر دستخطوں کے ساتھ باہر چسپاں کرنا چاہیے ۔جتنے بھی پوسٹل بیلٹ جاری کئے گئے ہیں پولنگ کے آغاز سے قبل تمام امیدواروں کو بتانا چاہیے کہ کتنے پوسٹل بیلٹ جاری کئے گئے اور کتنے واپس موصول ہوئے ہیں ۔ ووٹرز کی قطاریں نہیں ہونی چاہئیں کیونکہ بہت ساری عمارتیں ایسی ہیں جہاں پرکمپائونڈ نہیں ہیں اس کیلئے ہم نے الیکشن کمیشن کو تحریری تجویز بھجوائی ہے اور اس پر سوچنا چاہیے کیونکہ انتخابات کے روز یہ مسئلہ بنے گا ۔

جن پولنگ اسٹیشن میں برآمدہ یا صحن ہوتا ہے وہاں ووٹرز قطار میں کھڑا ہو اجاتا ہے لیکن جہاں ایسی سہولت نہیں وہاں ووٹرز کا کیا اسٹیٹس ہوگا ، ہر ووٹر کا ووٹ کاسٹ کرانا متعلقہ ایڈ منسٹریشن کی ذمہ داری ہے اس لئے ایسے مقامات پر بیرئیر یا قناتیں لگا ئی جائیں او روہاں سکیورٹی تعینات کی جائے گی اور جتنے لوگ اندر موجود ہوں سب کے ووٹ کاسٹ ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان بنیادی طو رپر سیاستدان نہیں اور وہ دائو لگا کر حکومت میں آنا چاہتا ہے ۔ عمران خان کو سمجھ آ گئی ہے کہ ان کی جماعت کو اکثریت نہیں ملے گی اس لئے انہوں نے انتخابات سے قبل میڈیا میں یہ بات کہہ دی ہے ،یہ ان کی قسمت ہے اور اس کا کریڈٹ بھی انہیں جاتا ہے کیونکہ لوگ ان کی سیاست سے متنفر ہو چکے ہیں ۔ انہوںنے انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کا دارو مدار آنے والے تین سے چار روز کے رویے پر ہے ، اس روز کسی جماعت کی کوئی گرفتار ی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس اقدام کو منفی لیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ امیدواروں یا نوٹیفائی کئے جانے والے پولنگ ایجنٹس کو آر او صاحبان تک رسائی ہونی چاہیے کیونکہ بعض اوقات افواہیں پھیلتی ہیں شوشے چھوڑے جاتے ہیں جن میں بعض اوقات صداقت بھی ہوتی ہے ، میڈیا کو بھی پولنگ اسٹیشن تک رسائی ہونی چاہیے تاکہ غلط فہمی اور شکوک و شبہات پیدا نہ ہوں۔ انتخابی نتائج کو متعلقہ مقام پر پہنچنے میں گھنٹوںنہیں لگنے چاہئیں ہم نگران حکومتوں اور الیکشن کمیشن پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ عوام نظریاتی بنیادوں پرووٹ ڈالنے کے لیے تیارہیں، زہریلے پراپیگنڈے اورسازشوں کے باوجود لاہور اورپنجاب میں مسلم لیگ (ن)کا ووٹ بینک توڑا نہیں جا سکا۔ نوازشریف اوران کی صاحبزادی کے ساتھ جورویہ رکھا گیا ہے اس نے (ن)لیگ کے کارکنوں کومزید غیرمتزلزل بنا دیا ہے، ہم لاہور سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی تمام نشستیںجیتیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات