جسٹس شوکت عزیز کے بیان پر چیف جسٹس کا ردِ عمل سامنے آ گیا

اسلام آباد کے ایک جج کا بیان پڑھا تو افسوس ہوا۔ہم قانون کی بالاد ستی اور آئین کے تحت کام کر رہے ہیں۔ہم پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس شوکت عزیز کے بیان کی تحقیقات کا حکم دے دیا، میڈیا رپورٹس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 22 جولائی 2018 13:05

جسٹس شوکت عزیز کے بیان پر چیف جسٹس کا ردِ عمل سامنے آ گیا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔22 جولائی 2018ء) جسٹس شوکت عزیز نے عدالتی معاملات میں حساس اداروں کی مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔جسٹس شوکت عزیز کے بیانات پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے ایک جج کا بیان پڑھا تو افسوس ہوا۔ہم قانون کی بالاد ستی اور آئین کے تحت کام کر رہے ہیں۔

ہم پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا ادارے کے سربراہ کے طور پر یہ بات سختی سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔اور نہ ہی ہمارے ججوں پر کوئی دباؤ ہے۔ہم پوری طرح آزاد اور خودمختاری سے کام کر رہے ہیں۔ایک جج کی طرف سے اس طرح کے بیانات نا قابل فہم اور نا قابل یقین ہیں جائزہ لیں گے اس متعلق کیا کاروائی ہو سکتی ہے اور کاروائی کرنے کے بعد حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے بیان کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔یاد رہے ہفتے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ آج کے اس دور میں انٹر سروسز انٹیلی جنس پوری طرح عدالتی معاملات کو مینی پولیٹ کرنے میں ملوث ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیا کہ خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تک رسائی کرکے کہا کہ انتخابات تکنواز شریف اور ان کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا، شوکت عزیز صدیقی کو بینچ میں شامل مت کرو اور میرے چیف جسٹس نے کہا جس بینچ سے آپ کو آسانی ہے ہم وہ بنا دیں گے۔

اپنے خطاب کے دوران بغیر کسی کا نام لیے انہوں نے الزام لگایا کہ مجھے پتہ ہے سپریم کورٹ میں کس کے ذریعے کون پیغام لے کر جاتا ہے ،ْ مجھے معلوم ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ان احتساب عدالت پر ایڈمنسٹریٹو کنٹرول کیوں ختم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور بار ایک گھر ہے اور یہ ایک ہی گھر کے حویلی میں رہنے والے لوگ ہیں لیکن عدلیہ کی آزادی سلب ہوچکی ہے اور اب یہ بندوق والوں کے کنٹرول میں آگئی ہے۔