حکومت کے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پالیسیاں بنا نے سے فرنیچر کی برآمدات کے وسیع مواقع میسر آ سکتے ہیں

صنعتکاروں کے لئے مراعاتی پیکج ،فرنیچر اور انٹیرئر ڈیکوریشن کو صنعت کا درجہ دینے کی صورت میں یہ شعبہ برآمدات میں بھارت کا مقابلہ کر سکتا ہے پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں محمد کاشف اشفاق کا بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس سے خطاب

اتوار 22 جولائی 2018 13:10

لاہور ۔22 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2018ء) پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو میاں محمد کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ اگر حکومت سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پالیسیاں بنائے تو پاکستانمیں تیارمعیاری فرنیچر کی دنیا بھر بالخصوص ایشیائی ممالک کو برآمد کے وسیع ترمواقع میسر آ سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

میاں محمد کاشف اشفاق نے کہا کہ بڑھتی ہوئی قابل استعمال آمدنی، طرز زندگی میں بہتری اور جی ڈی پی میں نمایاں اضافے کی وجہ سے زیادہ تر ایشیائی مارکیٹیں وسعت پذیر ہیں۔اس کے علاوہخطے میں جائیدادوں کی خرید و فروخت کے شعبے کی ترقی کے باعث گھریلو اور کاروباری صارفین کی طرف سے لگژری فرنیچر کی مانگ میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹوں میں پاکستانی فرنیچر سازوں کے لیے بڑی گنجائش موجود ہے اور اگر حکومت مقامی صنعت کاروں کو مراعاتی پیکج دینے کے علاوہ فرنیچر اور انٹیرئر ڈیکوریشن کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان کرے تو فرنیچر سیکٹر برآمدات میں بھارت کا بھرپور مقابلہ کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر کوئی تجارتی پالیسی پائیدار اور منافع بخش ثابت نہیں ہو سکتی اور اگر حکومت فرنیچر کے شعبے کو فروغ دینے میں سنجیدہ ہے تو فرنیچر کونسل اس ضمن میں قانون سازی کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایف سی پہلے ہی اس شعبے کو درپیش مسائل سے نکالنے اور اس کے استحکام اور ترقی کے لیے فرنیچر مینوفیکچررز سے تجاویز طلب کر چکی ہے۔

شعبے کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، غیرمستحکم معیشت، صارفین کی لاعلمی اور ناقص قانون سازی ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے اس صنعت کی ترقی و استحکام اور برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔ میاں محمد کاشف اشفاق نے مطالبہ کیا کہ کم قیمت فرنیچر میں شیشم کی لکڑی کے استعمال پر پابندی، پائیدار شجر کاری و جنگلات کے فروغ اور خصوصی زون بنانے کے لیے قانون سازی کی جائے اس کے علاوہ فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، پشاور اور کوئٹہ میں فرنیچر کی صنعت کے لیے خصوصی ایکسپو سنٹرز قائم کیے جائیں، اس سے فرنیچر کا شعبہ نہ صرف غیر ملکی زرمبادلہ کما سکے گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی تخلیق ہوں گے اور پاکستانی فرنیچر کی صنعت عالمی سطح پر اپنے آپ کو منوا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ایف سی نہ صرف ملک میں نمائشیں منعقد کر رہی ہے بلکہ عالمی مارکیٹوں میں پاکستانی فرنیچر کو متعارف کرانے اور جگہ بنانے کے لیے بھی کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے کو لکڑی کے فرنیچر سے دھاتی اور دیگر میٹیریل پر منتقل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ قبل ازیں سیکرٹری پی ایف سی عاقل سردار نے فرنیچر کی صنعت کے فروغ کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو پیش کی جانے والی سفارشات کا حتمی مسودہ منظوری کے لیے پیش کیا۔