پی آئی اے کے بڑھتے ہوئے کرایوں پر چیف جسٹس برہم

آپ نے اسلام آباد سے اسکردو کے کرائے اتنے کیوں بڑھا رکھے ہیں؟مہنگے کرایوں سے سیاحت متاثر ہورہی ہے، اس کرائے پر نظر ثانی کریں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سی ای او پی آئی اے کی تقرری کا معاملہ بھی نیب کو بھجوا دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 22 جولائی 2018 14:24

پی آئی اے کے بڑھتے ہوئے کرایوں پر چیف جسٹس برہم
کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔22 جولائی  2018) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پی آئی اے ایئر سفاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت سی ای او پی آئی آئی اے عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کل اسلام آباد سے کراچی آتے ہوئے طیارے پر مارخور کا نشان دیکھا۔منع کیا تھا کہ مارخور کا نشان ہٹائیں جس پر سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جاتا۔

چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری وجہ سے کون سا کام رکا ہوا ہے؟۔ جس کا جواب دیتے ہوئے پی آئی اے کے سی ای او نے کہا کہ ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ ہم کوئی غلط کام نہیں کر رہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کتنی تنخواہ لیتے ہیں جس پر پی آئی اے کے سی ای او نے جواب دیا 14 لاکھ روپے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ ایسےافسرکومعطل کرکےدوسرے کو تعینات کردیں، سفارش پر بھرتی ہوکر ایسے کام کرتے ہیں، ان کا معاملہ بھی نیب کو بھجوا رہے ہیں۔

چیف جسٹسس نے سی ای او پی آئی اے کی تقرری کا معاملا نیب کو بھجوا دیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے اسلام آباد سے اسکردو کے کرائے اتنے کیوں بڑھا رکھے ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اسلام آباد سے اسکردو کا کرایہ 12 ہزار 300 روپے ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اتنے مہنگے کرایوں سے سیاحت متاثر ہورہی ہے،گلگت بلتستان کے عوام رو رہے ہیں۔

اس کرائے پر نظر ثانی کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں اسکردو ائیر سفاری پر کون کون گیا، اجازت کس نے دی، 42 مہمان مسافروں کو کس نے منتخب کیا؟۔ سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ کل 112 مسافر تھے جن میں سے 42 مہمان مسافر تھے جن سے کرایہ نہیں لیا گیا، میری تنخواہ 14 لاکھ روپے ہے۔ چیف جسٹس نے سی ای او کو ہدایت کی کہ آپ ان سب 42 مہمان مسافروں کا کرایہ خود بھریں۔