مانسہرہ،این اے 14اور پی ایس 34سے متحدہ مجلس عمل کی پوزیشن مزید مستحکم عوام کا مفتی کفایت اللہ پر مکمل اعتماد کا اظہار

پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا قائد اعظم نے ملک میں قرآن وسنت کے نظام کا وعدہ کیا تھا مگر قوم نے اس وعدے کوپورا نہیں کیا آج اس قوم کے پاس ایک سنہرہ وقت ہے کہ کتاب کے نظام کو بالادست کرنے کے لیے متحدہ مجلس عمل پر اعتماد کر کے ختم نبوت اور اسلام کے دفاع کے لیے اپنے حصے کا کردار اداکریں، امیدوار قومی اسمبلی مفتی کفایت اللہ و دیگر کا خطاب

اتوار 22 جولائی 2018 19:20

مانسہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2018ء) این اے 14اور پی ایس 34سے متحدہ مجلس عمل کی پوزیشن مزید مستحکم،بفہ شنکیاری ،اچھڑیاں،کلہاڑے،بجنہ سمیت دیگر علاقوں سے عوام نے مفتی کفایت اللہ اور مولانا شاہ عبدالعزیز پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا۔بفہ میں بڑے جلسے کا انعقاد،مظفرآباد سے جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیر کے سرپرست اعلیٰ مولانا قاری عبدالمالک اور جمعیت علماء اسلام مانسہرہ کے سرپرست مولانا سید غلام نبی شاہ سمیت دیگر جید علمائے کرام کی شرکت۔

پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا قائد اعظم نے ملک میں قرآن وسنت کے نظام کا وعدہ کیا تھا مگر قوم نے اس وعدے کوپورا نہیں کیا۔آج اس قوم کے پاس ایک سنہرہ وقت ہے کہ کتاب کے نظام کو بالادست کرنے کے لیے متحدہ مجلس عمل پر اعتماد کر کے ختم نبوت اور اسلام کے دفاع کے لیے اپنے حصے کا کردار اداکریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار بفہ میں متحدہ مجلس عمل کے زیر اہتمام جلسہ سے امیدوار قومی اسمبلی مفتی کفایت اللہ،جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیر کے سرپرست اعلیٰ مولانا قاری عبدالمالک توحیدی آف مظفرآباد،جمعیت علماء اسلام مانسہر کے سرپرست مولانا سید غلام نبی شاہ،جمعیت علماء اسلام ضلع مظفرآباد کے امیر مولانا قاری عبدالماجد،پی کے 34سے امیدوار مولانا شاہ عبدالعزیز سمیت دیگر جید علمائے کرام اور متحدہ مجلس عمل کے راہنمائوں اور تحصیل بفہ کے زعماء نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ قوم کی دولت لوٹنے والوں اور بے حیائی کا سیلاب برپاکرنے والوں کا اب یوم حساب آچکا ہے جنہوں نے ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے شفقت محمود اور انوشہ رحمان کی سازش کھل کر سامنے لائی۔راجہ ظفرالحق رپورٹ میں بالکل عیاں ہوا کہ کس نے ختم نبوت کے قانون کے ساتھ چھیڑ خانی کی کوشش کی۔

اس وقت قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن سعودی عرب کے دورے پر تھے واپسی پر نوازشریف کو آگاہ کیا کہ اس کا ازالہ کیا جائے۔بعدازاں ازالہ ہوا مگر رپورٹ آنے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ سازش ان دونوں جماعتوں نے کی ہے جس کے بعد پانچ دینی جماعتوں نے اپنا اتحاد بناکر ختم نبوت کے لیے تن من دھن قربان کرنے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ این اے 14کی سیٹ کسی کیپٹن کی نہیں بلکہ یہ شیر سرحد مجاہد ختم نبوت مولانا غلام غوث ہزاروی کی ہے اور میں ان کا جانشین ہوں اور یہ سیٹ ہمیشہ غلام غوث کے بیٹے حاصل کریں گے۔

میرے مخالفین لوگوں کو فنڈز دلوانے کا کہتے ہیں مگر اسمبلی میں ختم نبوت کا دفاع ان کے بس کی بات نہیں میں فنڈز بھی دلوائوں گا ۔تحصیل بفہ کے لیے اقدامات بھی اٹھائوں اور سب سے بڑھ کر جو تقریر آج اس چوک میں کررہا ہوں یہی تقریر اسمبلی میں بھی کروں گا۔ختم نبوت پر پہرے داری دینا میرافرض ہے اور اسی فرض کو پورا کرنے کے لیے قادیانیوں کے گڑھ چناب نگر گیا اور وہاں نبی پاکﷺ کے عاشقان اور گستاخان کا فرق عوام کو بتایا تو میرے خلاف پنجاب حکومت نے مقدمہ کر کے سلاخوں کے پیچھے کردیا۔

مگراب پورا پاکستان غازی علم الدین،غازی عامر چیمہ اور غازی ممتاز قادری کی حمایت میں باہر نکل چکا ہے اور گستاخان اور ان کے یار منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔مولانا قاری عبدالمالک نے کہا کہ کتاب پر مہر لگاکر اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے سب کو کردار اداکرنا ہوگا۔قائد اعظم نے پاکستان کا پرچم خود نہیں بلکہ مولانا شبیراحمد عثمانی اور مولانا ظفراحمد عثمانی کے ہاتھوں سے لہرایا۔ثابت کیا کہ علماء ہی اس ملک کے محافظ اور نگہبان ہیں۔پاکستان ہم نے بنایا تھا اور ہم ہی اس کو بچائیں گے۔ملک میں عریانی اور فحاشی ،امریکی غلامی اور لادینیت کا سیلاب لانے والے ناکام ہوں گے۔