نٹرنیشنل ڈیسک *

ْاسرائیل کا قومی مملکت قانون عالمی برادری کے منہ پر ایک تھپڑ رسید کرنے کے مترادف ہے‘ترکی صہیونیوں کی اشتعال انگیز ی اور ہٹ دھرمی کی کاروائیوں میں نام نہاد قومی مملکت قانون کا اضافہ ہے‘اسرائیل کا تازہ حربہ دو مملکتی حل کی امیدوں کے تابوت پر گاڑی جانے والی آخری میخ تھی‘ٹرمپ انتظامیہ کے تعاون کو حاصل کرنے والا اسرائیل اپنے قبضے کو قانونی حیثیت دلانے کے درپے ہے‘ترجمان ترک صدر ابراہیم قالن

اتوار 22 جولائی 2018 19:20

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2018ء) ترک صدر کے ترجمان ابراہیم قالن نے اسرائیل کے اسکینڈل قومی مملکت قانون کے ذریعے ایک نسل پرست قدم اٹھانے کا کہتے ہوئے انصاف و امن کے علمبردار ہر کسی کو اس قانون کو مسترد کرنے کی اپیل کر دی ہے‘اسرائیل کی اشتعال انگیز اور ہٹ دھرمی کی کاروائیوں میں اب نام نہاد قومی مملکت قانون کا اضافہ ہوا ہے۔

اتوار کو ترجمان ترک صدر ابراہیم قالن نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے قبول کردہ اس نئے قانون کے ساتھ فلسطینی عوام کو صفحہ ہستی سے مٹانے اور یہودیت کا پرچار کرنے کی داغ بیل ڈالی گئی ہے‘بعض مغربی میڈیا کی جانب سے اسرائیل کے متنازعہ قومی مملکت قانون کے طور پر بیان کردہ اس قانون کا دراصل ایک نسل پرست عمل درآمد اور سرکاری طور پر نسلی علیحدگی کے نظام کی شکل میں جائزہ لیا جانا چاہیے‘اسرائیل کا تازہ حربہ دو مملکتی حل کی امیدوں کے تابوت پر گاڑی جانے والی آخری میخ تھی‘اسرائیل میں محض یہودیوں کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کاحق حاصل ہے‘پہلے سے ہی دوسرے درجے کے شہری کی حیثیت کے حامل فلسطینی باشندوں کی صورتحال مذکورہ قانون کیساتھ مزید ابتر ہو جائیگی۔

(جاری ہے)

قالن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تعاون کو حاصل کرنے والا اسرائیل اپنے قبضے کو قانونی حیثیت دلانے کے درپے ہے‘القدس کو اسرائیل کے متحدہ دارالحکومت قرار دینے کے الفاظ بھی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو پاؤں تلے روندھے جانے کے عکاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان الفاظ کو القدس اور دیگر فلسطینی علاقوں پر غیر قانونی قبضے کو رد کرنے والی عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کیخلاف ایک تھپڑ کی نظر سے دیکھا جانا چاہیے‘یہ قانون اسرائیل کے اپنے آپ کو عالمی قوانین سے بالاتر ہونے کے نظریے کی واضح مثال ہے۔