وزارت خزانہ کی طرف سے گزشتہ 9 ماہ سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کو ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہونے کے باعث تمام ترقیاتی سکیمیں التواء کا شکار ہیں

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کی ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

اتوار 22 جولائی 2018 20:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2018ء) سمندر پار پاکستانیزو ترقی انسانی وسائل کی وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی طرف سے گزشتہ 9 ماہ سے ورکرز ویلفیئر فنڈ(ڈبلیو ڈبلیو ایف) کو ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہونے کے باعث تمام ترقیاتی سکیمیں التواء کا شکار ہیں۔وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام نے یہاں ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے 50 لاکھ سے زائد صنعتی کارکنوں سے 162 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا ہے لیکن اس کے باوجود وزارت خزانہ کی طرف سے ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جاری اور نئی ترقیاتی سکیموں کے لئے فنڈز جاری نہیں کئے جا رہے جس کے باعث یہ سکیمیں التواء کا شکار ہیں۔

حکام نے بتایا کہ جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کے رجسٹرڈ صنعتی کارکنوں کے لئے اسلام آباد ایکسپریس وے کے قریب زون۔

(جاری ہے)

v میں لیبر کمپلیکس کی تعمیرکا میگا منصوبہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح پنجاب،خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے تینوں صوبوں میں بھی جاری اور نئی ترقیاتی سکیمیں فنڈز نہ ملنے کے باعث رکی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر وقت پر فنڈز نہ مل سکے تو کارکنوں کے بچوں کو تعلیم اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ متعدد محنت کشوں کے بچے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے فراہم کردہ تعلیمی وظائف پر مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان بچوں کا مستقبل دائو پر ہے لیکن اس ضمن میں کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جارہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ صرف ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ملازمین کی تنخواہیں جاری کر رہی ہے جو ایک خطرناک صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کا قیام صنعتی ورکروں کو کم لاگت کے مکانات اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے مقصد کے لئے ورکرز ویلفیئر فنڈ آرڈیننس 1971 کے تحت عمل میں لایا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :