چیف جسٹس نے محکمہ اسکول ایجوکیشن میں سال 2012میں بھرتیوں کے بعد سے اب تک تنخواہوں سے محروم اساتذہ کے معاملے پر تین رکنی کمیٹی قائم کردی

چیف جسٹس نے اساتذہ نمائندوں کو 26جولائی بروز جمعرا ت کو مذکورہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم بھی دیا

اتوار 22 جولائی 2018 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے محکمہ اسکول ایجوکیشن میں سال 2012میں بھرتیوں کے بعد سے اب تک تنخواہوں سے محروم مختلف کیڈر کے اساتذہ کے معاملے پر تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جو اس معاملے کی تحقیقا ت کرے گی۔ چیف جسٹس نے اساتذہ نمائندوں کو 26جولائی بروز جمعرا ت مذکورہ کمیٹی کے سامنے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔

اتوار کو چیف جسٹس آ ف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری آمد پر سال 2012میں بھرتیوں کے بعد سے اب تک تنخواہوں سے محروم مختلف کیڈر کے اساتذہ اور نان ٹیچگ اسٹاف کی بڑی تعداد نے کراچی رجسٹری کے باہر مظاہر کیا اور عدالت سے اساتذہ تنخواہوں کے عدم اجرا کے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اساتذہ نے چیف جسٹس کی تصویر کے بینرز اُٹھارکھے تھے جس میں اُن سے انصاف فراہمی کی اپیل کی گئی تھی۔

اس احتجاجی مظاہرے کی قیادت نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑو،ٹیچرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے صدر ملک امداد کر رہے تھے۔ اس موقع پر اساتذہ نے مسلسل نعرے بازی کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان خود احتجاجی اساتذہ کے درمیان پہنچ گئے اور کہا کہ آپ کے دکھ کا احساس ہے آپ کا مسئلہ سنوں گا۔ بعد ازاں اساتذہ نمائندے چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے اپنا موقف پیش کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑواور ٹیچرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین ظہیر احمد بلوچ نے بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اساتذہ کے موقف کو سنا ہے جس کے بعد انہوں نے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا اور اساتذہ رہنمائوں کو اس کمیٹی کے سامنے 26جولائی بروز جمعرات کو پیش ہونے کاحکم دیا ہے کہ مذکورہ کمیٹی چھ برس سے تنخواہوں سے محروم اساتذہ کے معاملے کا جائزہ لے گی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس نے کراچی رجسٹری میں گذشتہ ماہ آمد کے موقع پر اساتذہ کے احتجاج کا از خود نوٹس لیتے ہوئے محکمہ اسکول ایجوکیشن کے سیکریٹری اور چیف سیکریٹری سندھ کو مختصر نوٹس پر طلب کر کے سال 2012 میں بھرتی ہونیوالے تمام اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی دوبارہ اسکروٹنی کرنے کا حکم دیا تھا اور اسکی رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔