صرف الیکشن نہیں جیتنا 25جولائی کے بعد ماضی کے تمام ظلم کا حساب لینا ہے ، شاہی سید

پانچ برسوں تک مرکزی و صوبائی حکومتوں کے مزے لینے والوں کو اقتدار کی مدت ختم ہونے کے بعد اسلام یاد آیاہے ، انتخابی جلسوں سے خطاب

اتوار 22 جولائی 2018 21:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور NA-238 کے امیدوار شاہی سید کی ابراہیم حیدری،لالہ آباد،گلستان سوسائٹی،بختاور گوٹھ،شیرپاؤ کالونی اور گلشن بونیر میں انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف الیکشن نہیں جیتنا 25جولائی کے بعد ماضی کے تمام ظلم کا حساب لینا ہے اپنی قومی تحریک،اسلاف اور نشان کو پہچاننا ہوگاپوری دنیا کی نظریں کراچی کے انتخابی نتائج پر ہی25جولائی کو پوری دنیا کو آگاہ کرنا ہے پانچ برسوں تک مرکزی و صوبائی حکومتوں کے مزے لینے والوں کو اقتدار کی مدت ختم ہونے کے بعد اسلام یاد آیاہے عوامی مسائل کے حل کے لیے دو دہائی سے زیادہ مسلسل جدوجہد کی ہے سوچنا ہوگا کہ آ خر کب تک آپ نے اور آپ کی نسلوں نے ان مسائل کا سامنا کرنا ہے ترقی کے اس دور میں ملک کے سب سے بڑی شہر میں آپ لوگ پانی،بجلی،صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں شہریوں کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے بد قسمتی سے ہم ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں اپنا حق لینے کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑتی ہے ہماری قومی محرومیوں کی بنیادی وجہ پارلیمانی نمائندگی نا ہونا ہے وقت آگیا ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں پارلیمانی سیاست اور انتخابی عمل کو اپنی اولین ترجیح بنائیں ترقی پسند اور جدت پسند قوتوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں ہوں گے فکر باچا خان کے علاوہ تمام نظریات دم توڑ چکے ہیںخطے،ملک اور خاص طور پرپختونوں کے مسائل حل صرف فکر باچا خان میں پنہاں ہے ، آپ کے مسائل کی آواز صرف ولی باغ کی سوچ و فکر کے سپاہیوں نے ہی بلند کی ہے وقت آگیا ہے کہ ولی باغ کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں تاکہ ترقی و خوشحالی کا دور شروع ہوسکے 25جولائی کو اپنے نشان لالٹین پر مہر لگانا ہوگی ، دریں اثناء عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور NA-250 کے امیدوار شاہی سید نے کہاہے کہ اسلام کے نام پر اسلام آباد جانے کے خواب دیکھنے والوں کو مایوس ہوگی پانچ برسوں تک مرکزی و صوبائی حکومتوں کے مزے لینے والوں کو اقتدار کی مدت ختم ہونے کے بعد اسلام یاد آیا،وقت بدل چکا اب مذید عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جاسکتی لوگ جانتے ہیں کہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد جانے کی فکر ستارہی ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے قصبہ کالونی محمد پور میں دو مقامات پرانتخابی جلسوں ،قصبہ پیر آباد میں کارنر میٹنگ و انتخابی دفتر کا افتتاح اور پٹھان کالونی میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مذید کہا کہ میں نے عوامی مسائل کے حل کے لیے دو دہائی سے زیادہ مسلسل جدوجہد کی ہے اختیار، اقتدار اور وسائل نا ہونے کے باوجود ڈیڑھ دہائی سے مسلسل سرگرم عمل ہوںآپ کو سوچنا ہوگا کہ آ خر کب تک آپ نے اور آپ کی نسلوں نے ان مسائل کا سامنا کرنا ہے ترقی کے اس دور میں ملک کے سب سے بڑی شہر میں آپ لوگ پانی ،بجلی،صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیںشہریوں کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے بد قسمتی سے ہم ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں اپنا حق لینے کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑتی ہے یہاں اپنا حق ملتا نہیں بلکہ چھینا جاتا ہے ہماری قومی محرومیوں کی بنیادی وجہ پارلیمانی نمائندگی سے محرومی ہے وقت آگیا ہے کہ اپنے نمائندوں کو پارلیمان میںبھیجا جائے ایسے نمائندے منتخب کیے جائیں جو ایوانوں میں آپ کے لیے آواز اٹھاسکیںوقت آگیا ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں پارلیمانی سیاست اور انتخابی عمل کو اپنی اولین ترجیح بنائیںانہوں نے مذید کہا کہ ترقی پسند اور جدت پسند قوتوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے فکر باچا خان کے علاوہ تمام نظریات دم توڑ چکے ہیں پختونوں کے مسائل حل صرف فکر باچا خان میں ہے آپ کے مسائل کی آواز صرف ولی باغ کی سوچ و فکر کے سپاہیوں نے ہی بلند کی ہے وقت آگیا ہے کہ ولی باغ کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں تاکہ ترقی و خوشحالی کا دور شروع ہوسکے 25 جولائی کو اپنے نشان لالٹین پر مہر لگانا ہوگی ۔