جسٹس شوکت صدیقی نےاپنےحق میں کالم لکھنےکوکہا،ہارون رشید

جسٹس شوکت صدیقی کی بات پرمیں ہکا بکا رہ گیا،یکسوئی سے نہیں کہہ سکتا4 جج ہیں جن پرشریف فیملی نے کام کیا،جن میں دوسپریم کورٹ اور دوہائیکورٹ کے جج ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 22 جولائی 2018 21:56

جسٹس شوکت صدیقی نےاپنےحق میں کالم لکھنےکوکہا،ہارون رشید
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 جولائی 2018ء) : سینئر تجزیہ کار ہارون رشید نے کہا ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی نے مجھے اپنے حق میں کالم لکھنے کوکہا تھا،جسٹس شوکت صدیقی بات پرمیں ہکا بکا رہ گیا،یکسوئی سے نہیں کہہ سکتا4 جج ہیں جن پرشریف فیملی نے کام کیا،جن میں دوسپریم کورٹ اور دوہائیکورٹ کے جج ہیں۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ چیزوں کی پوری 100فیصد شہادت نہیں ملتی اس لیے ہم ان کولکھنے سے گریز کرتے ہیں۔

نیب کے چیئرمین کوآفر کی گئی کہ وہ مستعفی ہوجائیں اور ان کوصدر پاکستان بنا دیاجائے گا۔یہ ن لیگ اور شریف فیملی کی طرف سے خانہ کعبہ کے سامنے پیمان کیا جائے گا۔چار جج ہیں۔بی بی سی نے کہہ بھی دیا۔وہ بی بی سی کانمائندہ ہے جوپاکستان کیخلاف خبروں کی تلاش میں رہتا ہے،تاکہ بدنام کیا جائے۔

(جاری ہے)

میرا اس سے ایک بار سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ میرے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2سپریم کورٹ کے جج ہیں اور 2ہائیکورٹ کے جج ہیں جن پرشریف خاندان نے کام کیا ہے۔

ایک یہ ہیں اور ایک کوئی اور ہیں ۔لیکن ابھی یکسوئی سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کون سے جج ہیں وہ بولیں گے توپتا چل جائے گا۔ان پرکرپشن کے الزامات ہیں ، درست ہیں یا غلط یہ کہا نہیں جاسکتا۔انہوں نے ایک مکان لیا، پھر دوسرا لیا، پھر تیسرا لیا۔اس طرح کوئی جج یا سیکرٹری یا بیوروکریٹ بھی نہیں کرتا۔اس پرایک کروڑ20لاکھ روپے خرچ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی جذباتی طور غیرمتوازن آدمی ہے۔

تہوار ہوتے ہیں اگر ایک کوپسند نہیں، دوسرے کوپسند ہے توآپ کون ہوتے ہیں سوموٹوایکشن لینے والے؟ اسی طرح ختم نبوت ﷺ کا معاملہ متنازع معاملہ ہے ہی نہیں ۔قومی اسمبلی ذوالفقار بھٹو کے زمانے میں اس کا فیصلہ کرچکی ہے۔جماعت اسلامی کے ٹکٹ پرالیکشن لڑچکے ہیں۔ان کوممتاز قادری گروپ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کبھی بات بیان کرتا ،مجھے انہوں نے کہا کہ میرے حق میں کالم لکھیں۔ میں ریٹائرہوجاتا لیکن یہ بات نہ بتاتا۔مجھے ایک بار یہاں ملے کہا مجھے پہچانا؟میں نے کہا کہ نہیں میں نے نہیں پہچانا۔انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے آپ کے قلم کی ضرورت ہے۔جس پرمیں ہکا بکا رہ گیا۔