نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخو کامحکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کو بنوں اور ڈیر ہ کے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹوٹس کے بورڈ آف گورنرزکی تشکیل نو کا مسئلہ جلد حل کرنے کی ہدایت

اتوار 22 جولائی 2018 22:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2018ء) نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کو بنوں اور ڈیر ہ اسماعیل خان کے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹوٹس کے بورڈ آف گورنرزکی تشکیل نو کا مسئلہ جلد حل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ یہ ہدایت اُنہوںنے گزشتہ روز ایم ٹی آئی بنوں کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین کرنل (ر)وحید الله سے بات چیت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو جاری کی۔

نگران صوبائی وزیر انوار الحق بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ کرنل(ر) وحید الله نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں نگران وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور انہیں ایم ٹی آئی بنوں کے مسائل سے آگاہ کیا۔ نگران وزیراعلیٰ نے بنوں اور ڈی آئی خان کے ایم ٹی آئی کے بورڈ آف گورنرز کا مسئلہ بلاتاخیر حل کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹوٹس کے بورڈ آف گورنرز کی تحلیل و تشکیل کے سلسلے میں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے۔

(جاری ہے)

اُنہوںنے خلیفہ گل نواز میڈیکل کالج بنوں کی تکمیل میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبے کی تعمیر کا معائنہ کرنے اور فوری انکوائری کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔ اُنہوںنے بنوں ہسپتال میں مریضوں کیلئے لگائی گئی لفٹ کی خرابی کا بھی نوٹس لیا اور متعلقہ حکام کو ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے ہسپتالوں کیلئے آلات کی خریداری اور تنصیب کے سلسلے میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا جس میں آلات فراہم کرنے والی کمپنی کے ساتھ باضابطہ معاہدہ کرنے اور معاہدے میں وارنٹی و گارنٹی کی شرائط واضح کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اُنہوںنے کہاکہ ایک طرف عوامی وسائل کے استعمال کا مسئلہ ہے اور دوسری طرف غریب مریضوں کی فلاح کا سوال ہے جس پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے ۔ جسٹس (ر)دوست محمد خان نے خلیفہ گل نواز میڈیکل کالج کیلئے فنڈز کے اجراء کا مسئلہ بھی جلد حل کرنے کی ہدایت کی ۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات پر تبادلہ خیالات کے دوران نگران وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ غیر ضروری ریفرل کے خلاف پہلے سے ہدایات جاری کرچکے ہیں۔

جس مرض کا علاج ڈی ایچ کیو لیول پر بآسانی ممکن ہے اس کو بڑے ہسپتالوں کو ریفر کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ اس عمل سے مریضوں کو تکلیف ہوتی ہے اور بڑے ہسپتالوں پر بوجھ بھی بڑھتا ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ عام آدمی کی سہولت کو مدنظر رکھا جائے اور سرکاری اداروں اور وسائل کا بہترین استعمال یقینی بنایا جائے ۔