کراچی، انتشار ،تفرقے اور ٹوٹ پھوٹ کا ایجنڈا سامراج کا ایجنڈا ہے ،عوام انہیں مستردکردیں گے ،سیف الدین ایڈوکیٹ

ایم کیو ایم کی بوکھلاہٹ ، پی ایس پی کی پسپائی اور پی ٹی آئی کی ہچکچاہٹ اس بات کی نوید ہے کہ 25جولائی کو کتاب ہی کامیاب ہوگی، متحدہ مجلس عمل حلقہ این اے 245کے نامزد امیدوار

اتوار 22 جولائی 2018 22:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2018ء) جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سکریٹری و متحدہ مجلس عمل حلقہ این اے 245کے نامزد امیدوار سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی بوکھلاہٹ ، پی ایس پی کی پسپائی اور پی ٹی آئی کی ہچکچاہٹ اس بات کی نوید ہے کہ 25جولائی کو کتاب ہی کامیاب ہوگی ، انتشار ،تفرقے اور ٹوٹ پھوٹ کا ایجنڈا سامراج کا ایجنڈا ہے ،عوام انہیں مستردکردیں گے ،یہ وہی لوگ ہیں جو طویل عرصے سے حکمران بنے ہوئے ہیں اور امریکا کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں،سے پاکستان میں بالخصوص سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت کررہی ہے ، لیکن اس نے عوام کو محروم ابن محروم بنایا ،روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاکر عوام کو دھوکے اور فریب کے سوا کچھ نہیں دیا، کراچی کے عوام نے ماضی میں بہت سی محرومیاں سہی ہیں لیکن اب عوام جاگ گئے ہیں ،پیراشوٹ سے اتر کر آنے والوں کو ہرگز ووٹ نہیں دیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب NA-245پٹیل پاڑہ میں جلسہ عام اور مرکزی دفتر جماعت اسلامی کراچی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ دریں اثناء ان کے حلقہ انتخاب میں زبردست ریلی نکالی گئی ، ریلی حیدرآباد کالونی ، پیرکالونی ، سبزی منڈی ،نمائش سے ہوتی ہوئی پٹیل پاڑہ پہنچی جہاں کارکنان نے قائدین کا فقید المثال استقبال کیا۔

علاوہ ازیں سیف الدین ایڈوکیٹ نے پی ای سی ایچ ایس میں دو عوامی جلسوں سے بھی خطاب کیا ۔جلسے میں اعوان برادری اور پٹنی برادری نے ایم ایم اے کی حمائت میں کتاب کو ووٹ دینے کی مکمل یقین دہانی بھی کرائی ۔اس موقع پر پی ایس 106کے نامزد امیدوار محمد اسلم غوری ، ایم ایم اے کے رہنما نجیب ایوبی ، انجم رفعت اللہ ، ہمایوں نقوی ،علی شاہ ، ناظم انتخابات حلقہ NA-245انجینئر عبد العزیز اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

سیف الدین ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ آج پورا ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے پاکستان کا ہر شہری ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا قرض دار ہو چکا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام کے نام پرحکمران قرضہ لیتے ہیں اور عوام کی ترقی پر لگانے کے نجائے اپنی جیبیں بھرتے ہیںجب تک ہم دیانتدار اور ایماندار قیادت کو سامنے نہیں لائیں گے ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا ،جب تک ملک سے سود کا نظام ختم نہیں ہوتا ہم مزید قرضوں میں جکڑے رہیں گے ۔عوام باشعور ہیں وہ خود سوچیں اورایماندار اور اہل قیادت کا ساتھ دے کر مجلس عمل کو کامیاب کرائیں۔#