ریاض:خواتین کی مُلازمت کے لیے مخصوص دُکانوں کی نگرانی کا عمل تیز ہوگیا

سالِ رواں کے دوران لیبر انسپکٹرز کی جانب سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد دُکانوں پر چھاپے مارے گئے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 23 جولائی 2018 12:10

ریاض:خواتین کی مُلازمت کے لیے مخصوص دُکانوں کی نگرانی کا عمل تیز ہوگیا
ریاض( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جُولائی 2018) سعودی عرب کی وزارت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایسی دُکانیں جنہیں صرف خواتین ملازم کے لیے مخصوص کیا گیا ہے‘ اُن پر نگرانی کی خاطر لیبر انسپکٹرز کی جانب سے اب تک 156,886 چھاپے مارے جا چکے ہیں۔ یہ چھاپے شاپنگ سنٹرز اور پرائیویٹ دُکانوں پر مارے گئے۔ جس کے دوران 18,540 مقامات پر قانون کی خلاف ورزی پائی گئی جس پر ان کے مالکان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

وزارت کے ترجمان خالد اباالخیل کے مطابق ان چھاپوں کے دوران 135,134 مقامات پر خواتین ملازم ہی ڈیوٹی کرتی پائی گئیں جبکہ 21,572 مقامات کو خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا گیا۔ ان میں سے 18540 دُکانوں اور شاپنگ سنٹرز پر خواتین کی جگہ خلافِ قانون مرد حضرات ڈیوٹی انجام دے رہے تھے جبکہ 2,452 خلاف ورزیاں دیگر نوعیت کی ریکارڈ کی گئیں۔

(جاری ہے)

اباالخیل نے عوام سے اپیل کی کہ وہ خواتین ملازم کے لیے مخصوص دُکانوں پر اگر کوئی قانونی خلاف ورزی پائیں تو اس کی اطلاع منسٹری کی ہیلپ لائن 19911 پر دیں یا سمارٹ فون پر 'Ma3an lil Ras' ایپ کے ذریعے مطلع فرمائیں۔

گزشتہ سال 21 اکتوبر 2017ء کو وزارت محنت کی جانب سے ایک حکمنامہ جاری کیا گیا تھا جس کے تحت خواتین کی ضرورت کی اشیاء مثلاً پرفیومز‘ جُوتیاں‘ بیگ‘ زنانہ جرابیں‘ ریڈی میڈ کپڑوں‘ شادی کے لباس‘ عبایہ‘ جلابیا‘ کاسمیٹکس وغیرہ کی دُکانوں پر صرف خواتین ملازم ہی بھرتی کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں نیشنلائزیشن پالیسی کے تحت سعودی مردوں اور خواتین کو بے روزگار کرنے کے منصوبے پر زور و شور سے کام جاری ہے۔ جس کے تحت بہت سے شعبوں میں غیر مُلکیوں کے کام پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ کئی شعبے ایسے ہیں جن میں صرف خواتین ہی ذمہ داری نبھا سکتی ہیں۔