سعودیہ اور مصر نے اسرائیل سے صدی کی ڈیل کا منصوبہ ناکام بنا دیا،فلسطینی سفیر

امریکا کی جانب سے صدی کی ڈیل بارے میں کوئی بات فلسطینی حکام سے اورنہ ہی کسی عرب ممالک سے کی گئی،انٹرویو

پیر 23 جولائی 2018 13:30

سعودیہ اور مصر نے اسرائیل سے صدی کی ڈیل کا منصوبہ ناکام بنا دیا،فلسطینی ..
قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2018ء) مصرمیں تعینات فلسطینی سفیر دیاب اللوح نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے فلسطین ، اسرائیل تنازع کے حل کے حوالے سے تجویز کردہ امن منصوبہ صدی کی ڈیل سعودی عرب اور مصر کی کوششوں سے ناکام ہوگیا ہے۔عرب ٹی وی کو ایک انٹرویو میں فلسطینی سفیر نے کہا کہ حالیہ ایام میں امریکا کی جانب سے صدی کی ڈیل کے بارے میں کوئی بات نہ تو فلسطینی حکام سے کی گئی ہے اور نہ ہی کسی عرب ملک سے اس پر بات کی گئی ہے۔

تاہم امریکا اور اسرائیل کی طرف سے بعض اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدی کی ڈیل میں القدس کو مکمل طورپر اسرائیل کے حوالے کرنا اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روکنا ہے۔فلسطینی سفیر دیاب اللوح نے مزید کہا کہ صدی کی ڈیل کے امریکی امن منصوبے کو ہم بعض اقدامات کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکا نے غیرمنقسم بیت المقدس کو اسرائیل کا ابدی دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ بھی تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا ہے۔

واشنگٹن میں تنظیم ازادی فلسطین (پی ایل او)کے مراکز بند کردیے گئے ہیں۔ امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی اونروا کی مالی امداد بھی کم کردی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو ناممکن بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ یہ سب کچھ صدی کی ڈیل کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔

مگر سعودی عرب، مصر اور اردن سمیت کئی دوسرے ممالک کی مساعی سے امریکا صدی کی ڈیل اسکیم کا اعلان نہیں کرسکا ہے۔فلسطینی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے سنہ 1967ء سے پہلے والی پوزیشن پر اسرائیل کی واپسی اور دو ریاستی حل کی نفی ہوتی ہے۔ اس کے برعکس فلسطینی علاقوں پر یہودی بستیوں کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

حال ہی میں اسرائیلی کنیسٹ نے اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دے کر 1 کروڑ 80 لاکھ فلسطینیوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔فلسطینی سفیر نے مزید کہا کہ صدی کی ڈیل کے حوالے سے جو باتیں منظرعام پرآئی ہیں انہیں کسی عرب ملک نے قبول نہیں کیا ہے۔ سنا ہے کہ صدی کی ڈیل میں مصر کے جزیرہ نما سیناء کے کچھ حصے اور غزہ کی پٹی پر مشتمل ایک لولی لنگڑی فلسطینی ریاست کیقیام کی تجویز ہے مگر فلسطینی اتھارٹی اور مصر دونوں نے ایسی ریاست کے تصور کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

مصر نے کہا ہے کہ جزیرہ نما سیناء صرف مصری قوم کے لیے جب کہ فلسطینی اتھارٹی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ کے بغیر یا صرف غزہ کو فلسطینی ریاست قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں فلسطینی سفیر دیاب اللوح نے کہا کہ صدی کی ڈیل کو ناکام بنانے میں مصر اور سعودی عرب کا کلیدی کردار ہے، تاہم اس حوالے سے اردن اور دوسرے ملکوں نے بھی کردار ادا کیا ہے۔