سعودی عرب:چہرے کے حجاب کے حوالے سے سعودی عالم کا بیان

ڈاکٹر عبدالرحمن السند کے مطابق چہرے کے حجاب پر علماء کی آراء مختلف ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 23 جولائی 2018 13:27

سعودی عرب:چہرے کے حجاب کے حوالے سے سعودی عالم کا بیان
ریاض( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جُولائی 2018) ادارہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے سربراہ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالرحمن السند نے کہا ہے کہ نامحرموں کے آگے چہرہ ڈھکا جائے یا چھُپایا جائے‘ اس پر عالمِ اسلام کے مُفتیان و علماء میں اختلاف ہے۔ بہت سارے جید علماء کے خیال میں خواتین کے لیے باقی سارے جسم کا پردہ ضروری ہے‘ مگر چہرے کو ڈھکنا لازمی نہیں۔

جبکہ بعض کے نزدیک جسم کے ساتھ ساتھ چہرے کا نقاب بھی لازمی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الرسالہ چینل کے فتویٰ پروگرام کے دوران ناظرین کے سوالات کے جوابات کے دوران کیا۔ خواتین کے چہرہ ڈھکن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر اُن کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر علماء میں اختلاف پایا جاتا ہے تاہم میری اپنی دینی تحقیق کے مطابق چہرے کا نقاب ضروری ہے۔

(جاری ہے)

کیونکہ اُمہات المومنینؓ اوردورِ نبوی کی دیگر مسلم خواتین کے حوالے سے جو احادیث رقم کی گئی ہیں اُن سے اس موقف کو مضبوطی مِلتی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم شیخ عبداللہ المطلق نے فروری 2018ء میں ایک ریڈیو پروگرام کے دوران بیان دیا تھا کہ سعودی خواتین کے لیے روایتی عبایہ پہننا لازمی نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ خواتین ایسا لباس پہنیں جس میں اُن کے جسمانی خد و خال واضح نہ ہوں ‘ اور مردوں کے لیے ترغیب نہ ہو۔

تاہم روایتی ڈھیلا ڈھالا عبایہ پہننا ضروری نہیں ہے۔شیخ عبداللہ المطق جوسعودی عالموں کی کونسل کے ممبر بھی ہیں‘ اُنہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ دور میں عالم اسلام سے تعلق رکھنے والی 90 فیصد خواتین عبایہ نہیں پہنتیں مگر پھر بھی کوئی اُن کے کردار اور پاکیزگی پر اُنگلی نہیں اُٹھا سکتا۔ شرم و حیا دراصل کردار میں پوشیدہ ہے۔ لہٰذا خواتین کو عبایہ پہننے کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہیے۔ اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پرشیخ عبداللہ المطلق کو سعودی قدامت پسندوں کی جانب سے اچھی خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔