ایران امریکا پر بڑے سائبر حملے کی تیاری میں مصروف، واشنگٹن کا الزام

ایران امریکا، جرمنی، برطانیہ اور یورپ اور مشرق وسطی کے ممالک کے خدماتی نیٹ ورکس کو معطل کرنا چاہتا ہے

پیر 23 جولائی 2018 16:06

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جولائی2018ء) واشنگٹن نے خطرے کو بھانپتے ہوئے کہا ہے کہ ایران امریکا پر بڑے سائبر حملے کی تیاری میں مصروف ہے، جوہری معاہدے کے مکمل طور پر خاتمے کی صورت میں ایران نے وسیع پیمانے پر سائبر حملوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے،ایران امریکا، جرمنی، برطانیہ اور یورپ اور مشرق وسطی کے ممالک کے خدماتی نیٹ ورکس کو معطل کرنا چاہتا ہے۔

امریکی نیوز چینل "این بی سی" کے مطابق امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب اور ایرانی انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے والے ہیکروں کے نیٹ ورکس اس وقت امریکی اور یورپی انفرا اسٹرکچر، عالمی نجی کمپنیوں اور خطے کے ممالک میں برقی نظاموں پر سائبر حملوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ مذکورہ چینل کا کہنا ہے کہ امریکی عہدے داروں نے باور کرایا ہے کہ جوہری معاہدے کے مکمل طور پر خاتمے کی صورت میں ایران نے وسیع پیمانے پر سائبر حملوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

(جاری ہے)

امریکا میں کولوراڈو میں ہونے والے ایسپن سیکیورٹی فورم کا مرکزی موضوع سائبر خطرات تھا۔ اس حوالے سے قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈان کوٹس، ایف بی آئی کے بیورو چیف کِرِس ورائے اور پراسیکیوٹر جنرل روڈ روزنشٹائن نے روس، چین ، ایران اور شمالی کوریا کی جانب سے سنگین خطرات سے خبردار کیا۔ایسپن فورم کے دوران ڈان کوٹس کا کہنا تھا کہ روس سائبر عداوت کے میدان میں ایران اور چین سے زیادہ سرگرم رہا۔

تاہم دیگر امریکی عہدے داران نے باور کرایا ہے کہ ایران اس سلسلے میں یہ تیاریاں کر رہا ہے کہ امریکا، جرمنی، برطانیہ اور یورپ اور مشرق وسطی کے ممالک میں بجلی کے نیٹ ورکس، پانی کے پلانٹس کے علاوہ صحت کی دیکھ بھال اور ٹکنالوجی کی کمپنیوں کے خلاف سائبر حملوں کے ذریعے ان کی خدمات کو معطل کر دیا جائے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ "سائبر میدان میں حملہ آور کی حیثیت رکھتا ہی"۔ ایک بیان میں یوسفی نے کہا کہ "ایران کسی طور بھی امریکا کے ساتھ سائبر جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا ہی"۔