مجوزہ منی بجٹ ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو محدود کرے گا، نگران حکومت معاشی اقدامات سے گریز کرے،میاں زاہد حسین

پیر 23 جولائی 2018 17:43

مجوزہ منی بجٹ ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو محدود کرے گا، نگران حکومت ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کے بعض اداروں کی جانب سے منی بجٹ کی تجویز ملک کی دگرگوں معاشی صورتحال کے لئے مزیدتباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ تمام درآمدی مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی 1فیصد سے بڑھا نے سے درآمدی خام مال کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہوگا، جس سے کاروبار کرنے کی لاگت اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا ، جس سے زندگی کا ہر طبقہ متاثر ہوگا۔

ا مپورٹ بل کو کم کرنے اور فارن ریزروز پر بڑھتے ہوئے پریشر کو قابو کرنے کے لئے درآمدات پر مختلف طریقوں سے قدغن لگانے کے بجائے برآمدات بڑھانے پر توجہ دی جائے۔

(جاری ہے)

7200درآمدی مصنوعات پر ایک فیصد ڈیوٹی عائد کرنا یا 1550لگژری مصنوعات پر ڈیوٹی میں اضافہ کرنے سے وقتی طور پر امپورٹ بل کنٹرول کرنے اور ریوینیو میں اضافہ کرنے میں معاون ہوسکتاہے، لیکن اس سے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی میں مزیدہوش ربا اضافہ ہوگا اورصورتحال صنعتی وکاروباری طبقہ اور عوام کے لئے مزیدپریشان کن ہوجائیگی۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ٹیکسز میں اضافہ سے صنعتی سیکٹربھی شدید متاثر ہوگا جس سے مزید مسائل جنم لینگے، نگران حکومت کسی بھی قسم کے معاشی اقدامات سے گریز کرے اور تمام معاشی اقدامات آنے والی منتخب حکومت پر چھوڑ دئے جائیں، آنے والی حکومت ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ایسے اقدامات کرے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے قابل قبول ہوں اور جس سے ملکی معیشت پر غیر محدود مثبت اثرات مرتب ہوں۔

میا ں زاہد حسین نے کہا کہ کسٹمز کی طرف سے درآمدات کے ڈیوٹی استثنا کے کاغذات کی مکمل جانچ کے لئے اقدامات قابل تعریف ہیں لیکن اس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ درآمدی اداروں اور دیگر امپورٹرز کو بے جا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2018میں کسٹم ڈیوٹی رعایت198.2ارب روپے تک پہنچی جو مالی سال 2017سے 31.2فیصد زائد تھی، جس میںیہ رقم 151ارب روپے تھی۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے امپورٹ بل کو کم کرنے کے لئے درآمدات پر ایڈوانس پیمنٹ کی سہولت ختم کردی گئی، اس اقدام سے ڈالرز کے بیرون ملک منتقلی پر قابو پایا جاسکے گا مگر درآمدات کرنے والے اداروں اور افراد کو زیادہ وقت درکار ہوگا، جس سے کاروبارمتاثر ہونگے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام بینکوں کو پابند کیا گیا ہے کہ مختلف درآمدی مصنوعات پر 100فیصد کیش مارجن وصول کیا جائے جس سے بڑھتی ہوئی درآمدات قابو ہوسکیں گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ان اقدامات سے کاروباری طبقہ کی پریشانیوں میں مزیداضافہ ہوگا اور ملکی معیشت کوخاطر خواہ نتائج نہیں حاصل ہوسکیں گے۔