ْصوبائی وزیرصنعت و تجارت میاں انجم نثا رسے آل پاکستان پائپ ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات

آنیوالی حکومت کو ایکسپورٹ پالیسی کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہوگی‘صوبائی وزیر صنعت و تجارت و انویسٹمنٹ

پیر 23 جولائی 2018 18:00

ْصوبائی وزیرصنعت و تجارت میاں انجم نثا رسے آل پاکستان پائپ ایسوسی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2018ء) نگران صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت و کامرس،مائنذ اینڈ منرلز میاں انجم نثا ر کی آل پاکستان پائپ ایسوسی ایشن کے وفد سے نیو سول سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں ملاقات ہوئی۔وفد کی سربراہی چیئرمین نصیر احمدنے کی جبکہ وفد میںوائس صدر عامر اسلم،سابقہ چیئرمین ہمایوں سریف،لئیک احمد،فیصل ستار مغل اور شفیق احمد شامل تھے۔

وفد نے صوبائی وزیر کو انڈسٹری کو درپیش مسائل اور خدشات بارے آگاہ کیا ۔چیئرمین نصیر احمد نے صوبائی وزیرکو بتایا کہ پولیمر کی لوکل انڈسٹری سے 05لاکاکھ لوگوں کا روزگار وابستہ ہے مگرخام مال کی فراہمی میں اضافی ڈیوٹیاں اور قیمتوں میں بڑھتا ہوا ضافہ لوکل انڈسٹری کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

کئی فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں اور بقیہ بڑی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔

وفد نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ اینگرو پولیمر اینڈٖ کیمیکل سے خام مال خریدا جاتا ہے اور یہ طے پانے کے باوجود کہ قیمتوں میں تبدیلی15روز بعد ہوگی ،ریٹس کو 04روز بعد ہی تبدیل کردیا گیاجسکے باعث پہلے سے حاصل کیئے ہوئے آرڈرز مکمل کرنے میں اضافی لاگت آرہی ہے ۔اس کے علاوہ این ٹی سی اور اینٹی ڈمپنگ بھی لوکل انڈسٹری کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔

وفد نے صوبائی وزیر سے اپیل کی کہ اینگرو پولیمر کو پابند کیا جائے کہ ایک پرائس میکنزم طے کریں تاکہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو روکا جا سکے۔ صوبائی وزیر میاں انجم نثار نے کہا کہ الیکشن کی آمد آمد ہے اور کوشش ہے کہ لوکل انڈسٹری کے تحفظ کے لئے ایک واضح پالیسی مرتب کر کے جائیں تاکہ آنیوالی حکومت کو ایک روڈ میپ دیاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہماری انڈسٹری کے لئے یہ بات تشویش کے قابل ہے کہ 05سالوں میں ملک کی ایکسپورٹ 25بلین ڈالر سے 18بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور لوکل انڈسٹری کو تحفظ دینے کے ساتھ ایکسپورٹ کو بڑھانے کیلئے اقدامات یقینی بنانا ہوں گے۔

انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ تما م ایشوز کے حل کے لئے انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ اپنا بھرپورکردار ادا کرے گا تاکہ صنعتوں کے فروغ سے بے روزگاری وغیرہ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔