اڈیالہ ہسپتال میں چار رکنی پمز کے میڈیکل بورڈ کا نواز شریف کا چیک اپ،خون کے نمونے پمز ہسپتال بھجوا دیئے

ایکو رپورٹ کے بعد نواز شریف کو ہسپتال منتقل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا نواز شریف کے دل کا بُرا حال،یوریا خطرناک حد تک بڑھ چکا ، شوگر بھی زیادہ ، 15قسم کی ادویات استعمال کررہے ہیں،میڈیکل بورڈ ،جیل انتظامیہ صدر ممنون حسین کا نگران وزیر اعظم کو فون،نواز شریف کو فوری طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت قائد نوازشریف کی جیل میں علالت پرسخت تشویش ہے،ہسپتال منتقلی کی اپیل کرتا ہوں،شہباز شریف،مر یم اورانگزیب

پیر 23 جولائی 2018 20:04

اڈیالہ ہسپتال میں چار رکنی پمز کے میڈیکل بورڈ کا  نواز شریف کا چیک اپ،خون ..
اسلام آباد ، راولپنڈی،لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2018ء) سابق وزیر اعظم نواز شریف کا اڈیالہ ہسپتال میں چار رکنی پمز کے میڈیکل بورڈ نے چیک اپ کے بعد خون کے نمونے لے کر ہسپتال پہنچا دیے آج منگل کو نواز شریف کی اڈیالہ جیل میں ایکو ہونے کے بعد رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے جیل کے اندر یا باہر علاج کا فیصلہ ہوگا ،صدر ممنون حسین نے نواز شریف کی صحت سے متعلق خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ،صدر ممنون حسین نے نگران وزیر اعظم کو فون کیا اور نواز شریف کو فوری طور پر تمام طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ نواز شریف کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے ۔

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز پمز میڈیکل بورڈ کی 4رکنی میڈیکل ٹیم سابق وزیر اعظم نواز شریف کے چیک اپ کیلئے جدید سہولیات سے لیس ایمبولینس میں اڈیالہ جیل پہنچی جن میں کارڈیالوجیسٹ ڈاکٹر نعیم ملک،میڈیکل اسپیشلسٹ شاہ جی صدیقی، نیورولوجیسٹ ڈاکٹر سہیل تنویر اور ڈاکٹر مسعود شامل تھے ڈاکٹروں کی ٹیم نے نواز شریف کے مختلف ٹیسٹ کیے جن میں خون کے ٹسٹ کے نمونے پمز ہسپتال پہنچا دیے گئے جبکہ جیل انتظامیہ کے مطابق نواز شریف کے دل کا بُرا حال ہے کیونکہ نواز شریف کا یوریا خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور شوگر بھی زیادہ ہے اور اس نواز شریف 15قسم کی ادویات استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے کڈنی کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں دوسری جانب میڈیکل ٹیم نے نواز شریف کے تمام طبی معائنے کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو جیل میں طبی امداد فراہم کرنے کا ابتدائی فیصلہ کیا تاہم آج بروز منگل پمز کی میڈیکل ٹیم نواز شریف کا ایکو کرے گی جس کے بعد رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد کا علاج جیل کے اندر یا باہر کرانے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روزجیل انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ جنرل (ر)اظہر کیانی کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نواز شریف کی صحت کا معائنہ کیا اور تجویز پیش کی کہ انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے جس کے لیے انہیں ہسپتال منتقل کیا جائے۔ڈاکٹروں نے بتایا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے نواز شریف کے دل کی دھڑکن ٹھیک نہیں جبکہ انہیں گردوں کے حوالے سے بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی ٹیم کی جانب سے تجاویز کو پنجاب کے سیکریٹری صحت اور نگراں حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی ناساز طبیعت پر اڈیالہ جیل کے ڈاکٹروں نے انہیں ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ہے تاہم انہوں نے ہسپتال منتقل ہونے سے انکار کردیاہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل میں گزشتہ رات نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے پر ڈاکٹر اظہر کیانی اور ڈاکٹر حامد شریف خان نے ان کا طبی معائنہ کیا جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی تاہم سابق وزیراعظم جیل میں ہی درکار طبی سہولیات فراہم کرنے پر اصرار کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر اظہر کیانی نے نواز شریف کا جیل میں تین بار معائنہ کیا جس کے دوران ان کے بلڈ ٹیسٹ بھی کرائے گئے اور ڈاکٹر نے انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کی تحریری سفارش کی۔ جیل انتظامیہ نے اعلیٰ حکام سے ہدایت لے کر نواز شریف کو اسپتال منتقل نہیں کیا تاہم اب جیل انتظامیہ انہیں ہسپتال منتقل کرنے کے لیے منانے کی کوشش کررہی ہے۔ پمز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ نے بھی نواز شریف کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی اور کہا کہ اگر انہیں ہسپتال منتقل نہ کیا گیا تو طبیعت زیادہ خراب ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر اظہر کیانی اور ڈاکٹر حامد شریف خان کی جانب سے کی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق زیادہ پسینے کی وجہ سے نواز شریف کے جسم میں پانی کی کمی ہے جب کہ گرمی اور کم نیند نے بھی ان کی صحت کو متاثر کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کے جسم میں پانی کی کمی کے باعث گردے فیل ہونے کا خدشہ ہے، اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ان کے دل کا مرض بڑھ سکتا ہے۔

میڈیکل رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ صورتحال کے پیش نظر نواز شریف کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا جائے۔بعد ازاں آئی جی جیل خانہ جات کی درخواست پر نواز شریف کے علاج کے لیے 5 رکنی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا۔دستاویزات کے مطابق نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے انچارج ڈاکٹر اعجاز قدیر ہیں جبکہ ڈاکٹر شجیع صدیقی، ڈاکٹر نعیم ملک، ڈاکٹر سہیل تنویر اور ڈاکٹر مشہود بھی میڈیکل بورڈ کے ممبرز ہیں۔

جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبی معائنے کے لیے سیل سے نکال کر جیل ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے ،نواز شریف کے علاج کے لیے میڈیکل ٹیم جدید موبائل لیبارٹری بھی لائی گئی ہے۔ دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہیکہ (ن) لیگ کے قائد نوازشریف کی جیل میں علالت پرسخت تشویش ہے، مطالبے کے باوجود جیل انتظامیہ نے سابق وزیراعظم کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا، ان کی طبیعت خرابی پر مجھ سمیت خاندان کے کسی فرد کوکیوں آگاہ نہیں کیا گیا انہوں نے کہاکہ میں نے نگران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے نوازشریف کے ذاتی معالج کی رسائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن نگران حکومت نے میرے مطالبے کو نظر انداز کردیا۔

صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھاکہ نواز شریف کو دل کی شدید تکلیف ہے، انہیں علاج کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا جیل انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، ایک مرتبہ پھر سابق وزیراعظم کو ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال منتقلی کی اپیل کرتا ہوں۔ قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہیکہ نوازشریف کی جیل میں طبیعت خراب ہونے پر پاکستانی قوم کو سخت تشویش ہے، جیل انتظامیہ نے نواز شریف کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک ہوئی ہے