فضائی آلودگی، ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی عدم تنصیب پر ازخود نوٹس کیسز کی سماعت ، ڈاکٹر پرویز حسن نے تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی

پیر 23 جولائی 2018 20:25

لاہور۔23جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2018ء) سپریم کورٹ نے فضائی آلودگی کے خاتمے ،ہسپتالوں کے فضلے کوٹھکانے لگانے اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی عدم تنصیب پر ازخود نوٹس کیسز کی سماعت کی۔ سوموار کوسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںتین رکنی بنچ نے متعدد از خود نوٹس کیسز کی سماعت کی، فضائی آلودگی او ر سموگ سے متعلق عدالتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز حسن نے تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور میں محمود بوٹی کے مقام پر قائم واحد سالڈ ویسٹ ڈسپوزل یونٹ ناکافی ہے،چالیس فیصد فضائی آلودگی گاڑیوں کے دھویں سے پیدا ہوتی ہے، یورو سٹینڈرڈ برقرار نہ رکھنے سے فضائی آلودگی پر قابو نہیں پایا جاسکا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ائیر کوالٹی ماپنے کے چار موبائل یونٹ موجود ہیں صرف پنجاب میں ان کی تعداد چالیس ہونا ضروری ہے۔

ڈاکٹر پرویز حسن نے عدالت کوبتایا کہ آلودگی کے خاتمے کے لئے ادارے اور قوانین موجود ہیں مگر عمل درآمد کچھ نہیں، آلودگی کے خاتمے کے لئے ائیر کمیشن قائم کر کے مانیٹرنگ کا حکم دیا جائے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شکایات ہیں کہ ایران سے آنے والا پیٹرول ٹھیک مگر پی ایس او ناقص پیٹرول امپورٹ کر رہا ہے، عدالت اس بات کی تصدیق کر رہی کہ حقائق کیا ہیں، عدالت نے سموگ کمیشن کے سربراہ کو سفارشات پر عمل درآمد کا طریقہ کار دس یوم میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے ہسپتالوں میں فضلے کو ٹھکانے لگانے والے تیرہ پلانٹس کی تنصیب جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے پلانٹس کی تنصیب سے متعلق ماہانہ کارکردگی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے لاہور میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب سے متعلق بھی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی،چیف جسٹس نے واٹر ٹریٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت اگست تک ملتوی کر دی۔