ْ 25جولائی کو عوام اپنے فیصلہ کن ’’ووٹ‘‘ کے ذریعے کرپشن اور ’’برادری ازم ‘‘کے بت کو پاش پاش کردیں گے ،

ماضی کے بے اختیار اقتدار کے سورج کے غروب کادن ہوگاکیونکہ 27 جولائی کو ویسے بھی اس صدی کا ایک بڑا چاند گرہین متوقع ہے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد کا عوامی اجتماعات سے خطاب

پیر 23 جولائی 2018 22:00

ْ 25جولائی کو عوام اپنے فیصلہ کن ’’ووٹ‘‘ کے ذریعے کرپشن اور ’’برادری ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جولائی2018ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان این اے 266سے متحدہ مجلس عمل کے نامزد امیدوار حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ 25جولائی کو عوام اپنے فیصلہ کن ’’ووٹ‘‘ کے ذریعے کرپشن اور ’’برادری ازم ‘‘کے بت کو پاش پاش کردیں گے ، ماضی کے بے اختیار اقتدار کے سورج کے غروب کادن ہوگاکیوںکہ 27 جولائی کو ویسے بھی اس صدی کا ایک بڑا چاند گرہین متوقع ہے ۔

وہ پیر کو اپنے حلقہ انتخاب رئیسانی ٹاؤن،ہزار گنجی، محمد طاہر توحیدی کی رہائشگاہ، مغل آباد، کلی احمد خانزئی، مسلم اتحاد کالونی، کرانی روڈ، مغربی بائے پاس، اختر آباد، اتحاد کالونی میں عوامی اجتماعات سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

ان اجتماعات سے پی بی 32کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری، پی بی 31کے امیدوار میر اسحاق ذاکر شاہوانی، پی بی 30کے امیدوار مولوی حکیم محمد عیسیٰ، مولانا علی محمد، مولانا حسین احمد شرودی، قاری انوار الحق حقانی، حافظ منیر احمد ایڈوکیٹ، سردار احمد خان شاہوانی، حافظ زبیر احمد، سردار اسد خان شاہوانی، حافظ خلیل احمد سارنگزئی ، مولانا محمد طاہر توحیدی نے بھی خطاب کیا، حافظ حسین احمد نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو ستر سال سے پسماندگی سیاسی اور معاشی طور پر بدحالی سے دو چار کرنے والے عناصر ایک بار پھر اپنے ناجائز کمائی گئی دولت کے بل بوتے ، قومیت، برادری اور مفادات کی لالچ دھونس اور دھاندلی کے تمام حربے استعمال کررہے ہیں جبکہ گذشتہ پانچ سالوں میں قومیت اور عصبیت کے ذریعہ اور خلائی مخلوق کی بیساکیوں کے ذریعہ خلائی مخلوق یعنی عوام پر مسلط ہونے والے اب نوشتہ دیوار پڑھ چکے ہیں ، کل ایک ’’خٹک‘‘ کی انگلی پکڑ کر اپنے پورے خاندان کو ’’اقتدار محل‘‘میں پہنچانے والے اب انتخابات سے بائیکاٹ کی دھمکی دے رہے ہیں حالانکہ اب عوام نے خود ان کے اقتدار کا بسترگول کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچ اور پٹھان کو لڑا کر اپنی سیاسی دوکانداری چمکانے والے ایک بار پھر بلوچ اور پٹھان کے درمیان منافرت پھیلانے میں مصروف ہیں ، آج انتخابی مہم میں پشتون علاقوں میں عوام کو جمعیت کے بلوچ نمائندوں کو ووٹ نہ دینے کی تلقین کرنے والے عناصر پشتون کے نام پر پشتونوں سے ووٹ لے کر ممبر صوبائی اسمبلی بننے والوں نے صوبائی اسمبلی میں کیا وزیر اعلیٰ کے لیے ڈاکٹر عبدالمالک اچکزئی اور پھر نواب ثناء اللہ کاکڑ کو وزارت اعلیٰ کا ووٹ نہیں دیا، جب مفادات بھائی کے لیے گورنر شپ اور تمام خاندان کے لیے مناصب و عہدوں کا مسئلہ ہو تو میاں نواز شریف بھی خاندانی پشتون قرار پاتے ہیں حالانکہ چند سال قبل قندہاری بازار میں سیاہ جھنڈوں سے نواز شریف مردہ باد کے نعرے لگانے والے یہی حضرات تھے ، حافظ حسین احمد نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کے بعد گورنر بلوچستان کی حیثیت سے ایک پارٹی رہنما کی موجودگی اور گورنر ہاؤس کو ایک قوم پرست پارٹی کے ’’الیکشن سیل‘‘میں تبدیلی نے نگران سیٹ اپ کو بری طریقہ سے ’’اپ سیٹ‘‘ کیا ہے اور عملاً نگرانوں کی نگرانی گورنر ہاؤس میں ناکام رہی ہے۔