انتخابات میں سائنٹیفیک اور نان سائنٹیفیک دھاندلی کا خطرہ موجود ہے، سینٹر مشتاق احمد خان

اگر انتخابات میں دھاندلی کی گئی تو یہ ملک کی بدقسمتی ہوگی اور اس سے ملک میں شدید سیاسی اور معاشرتی انتشار پھیلے گا، معیشت بیٹھ جائے گی اور ملک ایک ہمہ گیر بحران سے دوچار ہوجائے گا، بیان

پیر 23 جولائی 2018 22:28

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جولائی2018ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ 25جولائی کے انتخابات میں سائنٹیفیک اور نان سائنٹیفیک دھاندلی کا شدید خطرہ موجود ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں انتخابات دھاندلی کے سد باب کے لئے متحد ہوجائیں۔ اگر انتخابات میں دھاندلی کی گئی تو یہ ملک کی بدقسمتی ہوگی اور اس سے ملک میں شدید سیاسی اور معاشرتی انتشار پھیلے گا، معیشت بیٹھ جائے گی اور ملک ایک ہمہ گیر بحران سے دوچار ہوجائے گا۔

انتخابات میں دھاندلی کو روکنا اور اس سے ہمیشہ کے لئے چھٹکارا پانا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے المرکزالاسلامی سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بقاء اور صاف و شفاف انتخابات کے لئے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔

(جاری ہے)

مسلسل اور مستحکم جمہوریت پاکستان کی لائف لائن ہے، جمہوری جدوجہد سے حاصل کئے گئے ملک میں غیر جمہوری تجربات کی کوئی گنجائش نہیں، ملک اب مزید بحرانوں اور مہم جوئی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندروانی اور بیرونی خطرات بڑھ گئے ہیں اور ان خطرات کا تقاضا ہے کہ ملک کو ایک جمہوری اور سیاسی قیادت صاف اور شفاف انتخاب کے ذریعے فراہم کی جائے ۔ الیکشن کمیشن اور نگران صوبائی اور وفاقی حکومتیں اپنے دستوری فرائض پوری کریں۔ ملک میں صاف و شفاف ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات ملک کی جمہوری استحکام کے لئے نہایت ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات شفاف نہ ہوئے تو یہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہوگی۔سیاسی جماعتوں کا باہمی مضبوط اتفاق اور جمہوریت سے کمٹمنٹ صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بناسکتی ہے اور دھاندلی کا راستہ روک سکتی ہے۔