کراچی، ریونیو وصول کرنے والے محکموں کے افسران ہر ماہ محکمہ جاتی اہداف کی وصولی پر نظر رکھیں،ڈاکٹر سید سیف الرحمن

جن باغات میں داخلہ فیس کی وصولی کا کام محکمہ خود انجام دے رہا ہے اسے فوری طور پر بند کیا جائے،کوئی بھی معاہدہ غیرقانونی طریقے سے نہ ہو بلکہ اس کی قانونی شکل واضح ہونی چاہئے، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی

پیر 23 جولائی 2018 22:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2018ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا ہے کہ ریونیو وصول کرنے والے محکموں کے افسران ہر ماہ محکمہ جاتی اہداف کی وصولی پر نظر رکھیںاور ادارے کو مستحکم بنانے کے لئے اپنے کام کو چیلنج سمجھ کر مکمل کریں، جن باغات میں داخلہ فیس کی وصولی کا کام محکمہ خود انجام دے رہا ہے اسے فوری طور پر بند کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آکشن کے بغیر اس کام کو محکمہ خود انجام نہ دے تاکہ شفافیت برقرار رہے، کراچی میں موجود مختلف مقامات پر قائم نرسریوں کی فہرست فوراً فراہم کی جائے جبکہ جن باغات میں امیوزمنٹ پارک کے حوالے سے جن جن کمپنیوں سے معاہدے طے پائے ہیں ان تمام معاہدوں کی کاپیاں بھی فوری طور پر فراہم کی جائیں،ہل پارک میں موجود امیوزمنٹ پارک کے معاہدے کی کاپی بھی انہیں فراہم کی جائے، کوئی بھی معاہدہ غیرقانونی طریقے سے نہ ہو بلکہ اس کی قانونی شکل واضح ہونی چاہئے، یہ بات انہوںنے پیر کی دوپہر کے ایم سی بلڈنگ میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب سمیت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریکوری محکموں کے سربراہان اور متعلقہ افسران شریک ہوئے، ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیزوں کو خوب سے خوب تر بنانے کے لئے ہم سب کو مستقل بنیادوں پر ہوم ورک کرتے رہنا چاہئے تاکہ اس کے نتائج مثبت طریقے سے ہمارے سامنے آئیں اور ہم اپنے محکموں کو مضبوط سے مضبوط تر بناسکیں، انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پارکس کو تین دن کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایکوریم کے لئے مخصوص جگہ کو دوبارہ سے ایکوریم کی صورت میں بحال کرنے کے لئے تجاویز پیش کریں، محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے ڈائریکٹر جنرل نے اجلاس میں بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام 19 پارکس شہر میں موجود ہیں جبکہ کلفٹن بیچ ویو پارک کا آکشن سال 2017-18 کے لئے 60 لاکھ روپے میں ہوا تھا جبکہ اس سال 24 لاکھ روپے بولی لگی تو آکشن ملتوی کردیا گیا ، ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ اگر ایک بار آکشن ملتوی ہوجائے تو آکشن کو دوبارہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ کلفٹن بیچ ویو پارک کی دیکھ بھال کے ذمہ دار آفیسر کو شوکاز جاری کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے وہ تمام پارک جہاں داخلہ فیس لی جاتی ہے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کا آکشن ہو ، انہوں نے استفسار کیا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ اگر کسی چیز کا ایک بار آکشن نہ ہوسکے تو اسے دوبارہ آکشن میں نہ دیا جائے اور محکمہ خود ہی وہ کام کرنا شروع کردے اس طرح شفافیت کو کیسے قائم رکھا جاسکتا ہے ، اجلاس میں بتایا گیا کہ ہل پارک کے امیوزمنٹ پارک سے 30 لاکھ روپے سالانہ ریونیو حاصل ہوتا ہے ،باغ ابن قاسم ابھی آپریشنل نہیں ہوا ،پولو گرائونڈ کی ابھی تزئین و آرائش جاری ہے جبکہ عزیز بھٹی پارک کے آخری حصے میں دیوار بننی باقی ہے ، اجلاس میں محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز ٹیکس کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ محکمے کے پاس 12 لاکھ 75 ہزار گھروں کا ڈیٹا موجود موجود ہے جنہیں ہر سہ ماہی MUCT کی مد میں بل فراہم کئے جاتے ہیں ان بلوں کی چھپائی اور فراہمی کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی کو بذریعہ ٹینڈر دی گئی ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ MUCT کے محکمے میں عملے اور افرادی قوت کا کام اتنا نظر نہیں آتا لہٰذا آج کے بعد اس محکمے سے تمام اضافی عملے کو واپس کیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ محکمہMUCT اپنے محکمے سے متعلق موصول ہونے والی شکایت کو براہ راست میئر سیکریٹریٹ بھیجے تاکہ ان شکایات کا فوری طور پر ازالہ کیا جاسکے، انہوں نے سینئر ڈائریکٹر فنانس ریحان خان کو ہدایت کی کہ وہ ڈائریکٹر MUCT کے ساتھ مل کر درست ڈیٹا کلیکشن میں تعاون کریں اور ساتھ ہی ساتھ ان بلوں کی تقسیم اور مانیٹرنگ کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کریں تاکہ یہ بل تمام شہریوں تک پہنچ سکیں، انہوں نے ڈائریکٹر MUCT کو حاصل تمام اختیارات سلب کرنے کے احکامات بھی جاری کئے، آئندہ وہ کسی بھی بل میں کسی بھی حوالے سے ردوبدل نہیں کرسکیںگے، محکمہ ویٹرنری کے ڈائریکٹر نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ کو مختلف مدات میں ریونیو حاصل ہوتا ہے جس میں مذبحہ خانوں سے گوشت لے جانے والی گاڑیوں سے داخلہ فیس سمیت مذبحہ خانوں اور قصابوں کے لئے لائسنس فیس، تجدید لائسنس فیس، بھوسہ منڈی کیٹل کالونی لانڈھی سے پارکنگ فیس، ہیلتھ سر ٹیفکیٹ کا اجراء سمیت دیگر چیزیں شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ عیدالاضحی کی آمد سے لہٰذا عیدالاضحی کے موقع پر جانوروں کے لئے ہیلتھ سر ٹیفکیٹ جاری کرنے کے لئے کیمپس لگائے جائیں گے جس سے محکمے کو ریونیو حاصل ہوگا، محکمہ ای اینڈ آئی پی کے ڈائریکٹر نے اجلاس میں بتایا کہ شہر میں 97 بچت بازار لگائے جاتے ہیں جبکہ 64 غیرقانونی بازار بھی لگائے جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ محکمہ ای اینڈ آئی پی ماضی میں تین روپے اسکوائر فٹ کے حساب سے رقم وصول کرتا تھا بعدازاں چند سال پہلے اس رقم کو 33روپے فی اسکوائر فٹ کردیا گیامگر بچت بازار ایسوسی ایشن سے مذاکرات کے بعد 6 روپے اسکوائر فٹ کے حساب سے رقم طے کی گئی تاہم یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

#