Live Updates

گروپ بندی اور اندرونی اختلافات کے باعث پی ایس 112پر پی پی پی کو شدیدمشکلات کا سامنا

پی پی پی کے امیدوار لیاقت آسکانی ،پی پی پی کے ناراض آزاد امیدوار مبارک سنگھو اور مجلس عمل کے امیدوارنیک امان اللہ محسودکے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع

پیر 23 جولائی 2018 23:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2018ء) گروپ بندی اور اندرونی اختلافات کے باعث پی ایس 112پر پی پی پی کو شدیدمشکلات کا سامناہے،پی پی پی کے امیدوار لیاقت آسکانی ،پی پی پی کے ناراض آزاد امیدوار مبارک سنگھو اورمتحدہ مجلس عمل کے امیدوارنیک امان اللہ محسودکے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے ،قومی اسمبلی کی نشست این اے 248 پرمعروف مزدور لیڈرحاجی گل محمد آفریدی کی نامزدگی نے پی ایس 112پر ایم ایم اے کی پوزیشن مزید بہتر کردی ہے۔

پی ایس 112میں سابقہ پی ایس 90 کے مختلف علاقے محمدی کالونی،ملنگ گوٹھ،خوشحال چوک،خاص وتی گوٹھ، رئیس الیاس گوٹھ،رئیس سرور گوٹھ، شاہ لطیف،مواچھ گوٹھ،قبا سومار ،پانچ سو کوارٹرز،مشرف کالونی،لشکری گوٹھ، ہاکس بے ،صحافی کالونی ہاکس بے بلاک 2، بلاک3، قاسم شاہ گوٹھ،سی اے ایم پی نمبر 7، ماڑی پور،پی اے ایف بیس نمبر 2،کیمپ نمبر 6،گریکس ولیج،مسلم کالونی، ککری ولیج، مسرور کالونی،دل فلاح آباد،بادانی گوٹھ،سجن کالونی،سعید آباد نمبر 8،سیکٹر 9ایف 1 بلدیہ،سیکٹرای،سیکٹر 9، گلستان مزدور، سیکٹر 15 اور 16،سیکٹر 4 سعید آباد نیول کالونی، حب ریور روڈ، ہارون بحریہ ،نیول کالونی ہارون بحریہ،نیول کالونی سعید آباد، یوسف گوٹھ بلدیہ سمیت ساحلی ومضافاتی 85گوٹھ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پی ایس 112 کی کل آبادی 3 لاکھ 56 ہزار283 ہے ، جبکہ آبادی کے مقابلے میں ووٹرز تقریباً37 فیصد ہیں،حلقے میں کل رجسٹرڈ1لاکھ 31ہزار219 ووٹرز ہیں جس میں78ہزار326مردووٹرزاور52ہزار893خواتین ووٹرزشامل ہیں،حلقے میں102پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں جس میں282پولنگ بوتھ ہوں گے۔پی ایس 112میں مجموعی طور پر24 امیدوار ہیںجن میںپاکستان پیپلز پارٹی کے لیاقت آسکانی،متحدہ مجلس عمل کے نیک امان اللہ محسود، ایم کیو ایم پاکستان کی افشاں قمبر،پاک سر زمین پارٹی کے امتیاز اکبر،تحریک انصاف کے امجد اقبال آفریدی،مسلم لیگ (ن)کے سلیم جاوید،اے این پی کے آصف خان،تحریک لبیک کے محمد اکرم اعوان،پی پی پی کے ناراض رہنما آزاد امیدوار مبارک بلوچ،جی ڈی اے کے مرزافیصل بیگ،آزاد امیدوارمحمدعلی کھوہارو،محمدہاشم نورانی،محمدحنیف ،محمدشہزاد اکرم اور محمد اکبرخان شامل ہیں۔

اس حلقے میں کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے جبکہ پیپلز پارٹی کا ٹکٹ نہ ملنے پر مبارک بلوچ کا آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینا پی پی پی کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے جس کا فائدہ ایم ایم اے ،پی ٹی آئی ،پی ایس پی یاایم کیو ایم اٹھا سکتے ہیں،جس میں ایم ایم اے امیدوار کی پوزیشن بہتربتائی جارہی ہے۔اس حلقے سے 2013کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے محمدیوسف شاہوانی نے 32ہزار851ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ پی پی پی کے امیدوار لیاقت علی آسکانی نے 19ہزارووٹ لے کر رنراپ رہے،جے یو آئی کے مولانا عمر صادق نے 12ہزار،جماعت اسلامی کے امیرطارق نے 4614ووٹ حاصل کئے،اس وقت سیاسی جماعتوں نے ایم کیوایم امیدوار کی کامیابی کو ٹھپہ مافیا کی کارستانی قراردے کر مشترکہ احتجاج بھی کیاجبکہ پی پی پی امیدوارکو بھی لیاری گینگ وارکی بھرپورسپورٹ اورجعلی ووٹ بھگتائے جانے کے ثبوت پیش کئے تھے مگرالیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا،اس بارنئی حلقہ بندیوں ،ایم کیو ایم میں دھڑے بندی اور حلقے سے منتخب رکن اسمبلی یوسف شاہوانی کے پی ایس پی میں جانے کی وجہ سے پی ایس 112 میں ایم کیو ایم کی پوزیشن کمزورہے جبکہ گینگ وار گروپوں کے خلاف آپریشن کے بعدپی پی پی کیلئے بھی حالات سازگار نہ رہے۔

ذرائع کے مطابق لیاقت آسکانی نی2015 کے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پرآزاد حیثیت سے ڈسٹرکٹ کونسلرکا الیکشن لڑااورکئی یونین کونسل میں پارٹی ٹکٹ والے بلدیاتی پینل کے مقابلے میں آزاد بلدیاتی پینل تشکیل دے کرپارٹی امیدواروں کا مقابلہ کیا،یوسی40ماڑی پورسے ان کے حمایت یافتہ آزاد پینل نے کامیابی حاصل کی جبکہ وہ خود بھی ڈسٹرکٹ کونسلرمنتخب ہوگئے،پارٹی امیدوارکے مقابلے میں الیکشن لڑنے کی وجہ سے لیاقت آسکانی اورصاحب خان جسکانی سمیت 6ارکان کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی مگرانتخاب جیتنے کے بعدفریال تالپورسے ملاقات میں انہیں واپس پارٹی میں شامل کیا گیاجس پرمتاثرہ پارٹی ٹکٹ ہولڈرز نظریاتی کارکنوں نے احتجاج بھی کیا،عام انتخابات پی ایس 112پرلیاقت علی آسکانی کو پارٹی ٹکٹ دینے کے خلاف پی پی پی کے متعددسینئرکارکنان نے ان کے مقابلے میں آزادحیثیت سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا جس میں سب سے بڑا نام مبارک سنگھو کا ہے جو سابق ناظم رہ چکے ہیں اورسندھی بلوچ گوٹھوں میں مقبولیت رکھتے ہیں،اس کے علاوہ محمدعلی کھوہاروسمیت باقی آزاد امیدواروں کا تعلق بھی پی پی پی سے بتایاجاتاہے جس کی وجہ سے پارٹی امیدوارلیاقت آسکانی کو مشکلات کا سامناہے جبکہ کچی کمیونٹی اورگوٹھوں میں تحریک لبیک بھی پی پی پی کے ووٹ بینک کو متاثرکررہی ہے ۔

مقامی حلقوں کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست این اے 248 پرمعروف مزدور لیڈرحاجی گل محمد آفریدی کی نامزدگی نے پی ایس 112پر ایم ایم اے کی بھی پوزیشن بہتر کردی ہے،ایم ایم اے امیدوارنیک امان اللہ حلقے میںسماجی حوالے سے کافی مقبولیت رکھتے ہیں،نیک امان اللہ محسود کو ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے ووٹ بینک کے علاوہ دیگر جماعتوں کے ناراض کارکنان کے ووٹ ملنے کا قوی امکان ہے،نیک امان اللہ محسود کوئی سرکاری عہدہ نہ ہونے باوجود حلقے کے عوام کے سماجی مسائل کے حل میںبنیادی کردار اداکرتے رہیں، لاتعدادافرادکے شناختی کارڈ،ڈومیسائل اوردیگرسرکاری دستاویزات بنوانے میں ان کے ساتھ تعاون کیا،پانی ،بجلی اور شناختی کارڈ جیسے ایشوز پر احتجاج کیا جس سے وہ پی ایس 112کے ایک مقبول رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں،نیک امان اللہ محسودنے یوسی چیئرمین کی نشست پربلدیاتی انتخابات میں یوسی 40سے 3ہزارسے زائد ووٹ حاصل کئے تھے،پی ٹی آئی کے امیدوار امجد اقبال آفریدی غیر معروف شخصیت ہیں جنہیں ذاتی حیثیت کی بجائے پارٹی شناخت پرقابل ذکر ووٹ مل سکتے ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی افشاں قمبر،مسلم لیگ (ن)کے سلیم جاویدبھی اہم امیدوارہیں جنہیں حلقے میں پارٹی کے قابل ذکر ووٹ بینک کاایڈونٹنج حاصل ہے اوراپ سیٹ کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات