آصف زرداری اور فریال تالپور پر دائر مقدمہ جھوٹا ہے

،عدالتوں پر دباؤ ہے یا نہیں وقت بتائے گا ، فاروق ایچ نائیک ایف آئی اے نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور قرار دیا جبکہ وہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں وہ کیسے مفرور ہوسکتے ہیں کیس انتخابات میں پری پول رگنگ کی بدترین مثال ہے، امید ہے سپریم کورٹ انصاف کرے گی، لاڑکانہ ہائی کورٹ میں ضمانت منظور ہونے کے بعد گفتگو

منگل 24 جولائی 2018 00:02

آصف زرداری اور فریال تالپور پر دائر مقدمہ جھوٹا ہے
لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور پر دائر مقدمہ جھوٹا ہے ،عدالتوں پر دباؤ ہے یا نہیں وقت بتائے گا ، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اور انکوائری آفیسر محمد علی ابڑو کو فی الفور ہٹایا جائے، یہ تینوں افسران جانبدار ہیں، ایف آئی اے کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں، ایف آئی اے نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور قرار دیا جبکہ وہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں وہ کیسے مفرور ہوسکتے ہیں، یہ کیس انتخابات میں پری پول رگنگ کی بدترین مثال ہے، امید ہے کہ سپریم کورٹ انصاف کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو حسین لوائی منی لانڈرنگ کیس میں لاڑکانہ ہائی کورٹ سے فریال تالپور کی 6 روزہ ضمانت منظور ہونے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس 2015 میں کی گئی منی لانڈرنگ کیس کی انکوائری چل رہی ہے۔6 جولائی 2018 کو اسٹیٹ بینک سرکل میں مقدمہ درج کر کے منی لانڈرنگ420، چیٹنگ، کاغذات میں ردوبدل اور تبدیل کرنے الزامات ہیں لگائے گئے۔

اس کیس کے انکوائری افسر محمد علی ابڑو ہیں جبکہ الزام ہے کہ سمٹ بینک کے چند بینکرز نے اومنی گروپ کے ملازمین کے ساتھ مل کر اکائونٹ کھولاان اکائونٹ میں 3 ارب آئے اور ساڑھے 4ارب نکالے گئے اور الزام لگایا گیا ہے کہ ڈیڈ کروڑ کی رقم زرداری گروپ لمیٹڈ فریال تالپور اور آصف علی زرداری کے اکائونٹ میں بھی آئے۔ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ کوئی انکوائری نہیں کی گئی، آصف زرداری کا زرداری گروپ لمیٹڈ میں ایکٹو رول نہیں ہے۔

آصف زرداری زرداری گروپ کے ڈائریکٹر بھی نہیں ہیں۔ ایف آئی اے نے فریال تالپور کو بھی 9جولائی کو مقدمہ درج ہونے کے بعد بلایا ۔صرف یہ 160 سی پی آر سی کے تحت نوٹس بھیجا گیا کہ اگر واقعات کا علم ہو تو تعاون کریں ۔ہم نے ایف آئی اے کو خط لکھا کہ ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے فریش نوٹس کا کہا گیا لیکن نہیں بھیجے اور مقدمہ درج کر لیا۔

12 جولائی کو سپریم کورٹ چیف جسٹس نے سو موٹو نوٹس لیا میں خودانکے سامنے پیش ہوا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہا۔ ایف آئی اے کے مقدمے میں نامزد 10 ملزمان میں آصف زرداری اور فریال کا نام ہی نہیں تھا۔ فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے فریال ٹالپر اور آصف علی زرداری کو مفرور قرار دیا وہ مفرور کیسے ہیں سب جانتے ہیں کے آصف زرداری قومی اسمبلی اور فریال ٹالپر صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔

ہم عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔ یہ کیس انتخابات میں پری پول رگنگ کی بد تر مثال ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ آصف زرداری، فریال تالپور اور انکے امیدوار ہار جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن کے بھائی پی پی مخالف جی ڈی اے کے امیدوار ہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نجف مرزا کو تفتیشی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

سب جانتے ہیں کہ نجف مرزا ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے کزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجف مرزا پر 2005 میں آصف زرداری نے مقدمہ درج کروایا تھا وہ ابھی تک اس مقدمے میں ضمانت پر ہیں۔ اس مقدمے میں رانا مقبول جو کہ اس وقت کے آئی جی سندھ تھے جو کہ آصف زرداری کو چھٹی والے دن جیل سے نکال کر سی آئی اے تھانے پر لے گئے تھے جہاں انہوں نے مبینہ طور پر انکی زبان کاٹی گئی۔

جب خودکشی کا مقدمہ بنایا گیا تو حکومت وقت کے کمیشن نے بتایا کہ یہ خودکشی نہیں اقدام قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیسز سے بھاگنے والے نہیں ہیں۔ انتخابات میں مصروف ہیں۔ آج بھی عدالت نے ہماری بات نہیں سنی۔ 10 دن کا وقت مانگا 6 دن کا دیا گیا۔ آصف زرداری اور فریال تالپور پر دائر مقدمہ جھوٹا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں پر دباؤ ہے یا نہیں وقت بتائے گا لیکن ہمیں سپریم کورٹ پر یقین ہے سپریم کورٹ انصاف کرے گی۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بشیر میمن، نجف مرزا اور محمد علی ابڑو جانبدار ہیں نگراں حکومت اور سپریم کورٹ نوٹس لیں اور ان تینوں افسران کو ہٹایا جائے۔ ایف آئی اے افسران نے سپریم کورٹ کے احکامات کی انحرافی کی ہے اور توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ایف آئی اے کیس کسی ایماندار افسر کو دیا جائے ۔