قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس،ڈی آئی خان میں اکرام اللہ گنڈاپور اور یاسر کلھوڑ و پر حملوں کی رپورٹ طلب

ڈائریکٹرسائبر کرائم ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پھیلانے والوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی

منگل 24 جولائی 2018 17:57

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس،ڈی آئی خان میں اکرام اللہ گنڈاپور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2018ء) ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں، سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں کے متعلق تضحیک آمیز مواد، جعلی خبریں ، گالی گلوچ ، جعلی اور غیر اخلاقی مواد کے خلاف ایف آئی اے کی طرف سے اٹھائے گئے معاملا ت کے علاوہ چولستان فورٹ عباس میں تین بہنوں کی پر اسرار ہلاکت کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میںدہشت گردی میں شہید ہونے والے اکرام اللہ گنڈاپور اور یاسر کلھوڑو دیگر افراد کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی اور دعا کی کہ آج جبکہ عام انتخابات کا دن پاکستان کی تاریخ کا انتہائی اہم دن ہے ۔

(جاری ہے)

اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ملک میں امن و امان قائم رہے اور تمام انتخابی مراحل امن و امان سے مکمل ہوں۔

قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ سے ڈی آئی خان میں شہید اکرام اللہ گنڈاپور اور شہید یاسر کلھوڑ و پر حملوں کی رپورٹ طلب کرلی۔ قائمہ کمیٹی کو ڈائریکٹرسائبر کرائم ایف آئی اے کیپٹن ریٹائرڈ محمد شعیب نے ایف آئی اے کی طرف سے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پھیلانے والوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قبر کے نشان کی سوشل میڈیا پر جاری کرنے والے واقعے کی انکوائری کرلی ہے یہ ٹویٹر سے لوڈ ہوا تھا۔

ٹویٹر حکام کو بلاک کرنے کی درخواست دے دی ہے مگر ٹویٹر حکام کی طرف سے موثر تعاون نہیں ملا۔ انہوں نے بتایا کہ جانور کے جسم پر سیاستدان کا چہرہ لگاکر اشتہار ٹرائبیون کی ویب سائٹ سے جاری ہوا اس کی انکوائری بھی مکمل ہوگئی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک و قوم کی عزت سب سے بڑھ کر ہے ۔ سوشل میڈیا پر سروسز دینے والے مانیٹرنگ سسٹم کو موثر کریں۔

پہلے بھی یوٹیوب کوناموس رسالت کے معاملے پربند کرادیا تھا۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ یو اے ای نے سوشل میڈیا ، فیس بک ، ٹیوٹر ، وٹس ایپ و دیگر سروسز دینے والوں کے ساتھ ایک معاہدہ کررکھا ہے۔ ہم اپنے خرچے پر اس کا جائزہ لیکر ایک رپورٹ تیارکرسکتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے یو اے ای میں تعینات پاکستانی سفیر سے اس حوالے سے معلومات طلب کرلی۔

پی ٹی اے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سوشل میڈیا سروسز دینے والوں میں ٹویٹر تعاون نہیں کرتا بے شمار شکایات بھیجی ہیں مگر ایک بھی جواب نہیں ملا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمارا قانون اتنا سخت ہے کہ کسی بھی سرکاری ادارے کا غیر ملکی ڈائریکٹر نہیں لگا سکتے تو پھر یہ غیر ملکی نیٹ ورک کو کس طرح اتنی آزادی دی جاتی ہے، انہیں کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کاؤنٹر چیک سسٹم موجود ہے ایسا سسٹم لازمی منسلک کرنا چاہیے نادرا ، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو اس حوالے سے مدد فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا وقت کی ضرورت بن چکی ہے اور دنیا بھر میں اہمیت حاصل کر چکا ہے۔ہم سوشل میڈیا سمیت کسی بھی میڈیا پر پابندیوں و قدغن کے نہ حق میں ہیں نہ لگانے دینگے۔ ہمارے تحفظات سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر ہیں جس کے ذریعے لوگوں کی عزتیں اچھالی جاتی ہیں۔

قائمہ کمیٹی کسی کو کسی کی عزت اچھالنے و خراب کرنی کی اجازت نہیں دے گی۔ جو لوگ سوشل میڈیا کو غلط پروپیگنڈہ، ریاست کیخلاف و مخالفین کو گالم گلوچ کیلئے استعمال کر رہے ہیں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سائنر کرائمز میں صرف گالم گلوچ نہیں بلکہ مختلف فراڈز و بلیک میلنگ کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم خصوصاً نوجوانوں سے اپیل ہے کہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کریں۔

چیئرمین کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ٹویٹر کے اس ریجن کو کور کرنے والے ڈائریکٹر کو آگاہ کریں اگر تعاون نہیں کرتے تو وزارت قانون سے بین الاقوامی قوانین کے مطابق کارروائی کی رائے حاصل کی جائے۔ رکن کمیٹی سینیٹر طلحہ محمودنے کہا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے میں کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2016کا ایکٹ ہے جس میں 26دفعات ہیں ، پرچہ درج کرکے کورٹ میں چالان کیا جاتا ہے ۔

تین سے سات سال کی سزا ہے اور گزشتہ دوسالوں میں 550ایف آئی آرز درج کرائی ہیں ۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ کچھ لوگ میڈیا کا لبادہ اوڑھ کر لوگوں کو بلیک میلنگ کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا رضوان نامی بندہ جس کی جعلی ڈگری بھی ہے اور اس کے خلاف ایف آئی اے میں کیس بھی درج ہے ۔ اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے ۔ کمیٹی کور پورٹ دیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ مجھے بلیک میل کرتا ہے اور بدنام کرنے کوشش کررہا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ طلحہ محمود کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی خبر جعلی ہے ان کی کردار کشی کی گئی ہے جس سے ان کو نقصان ہوا۔ سینیٹر طلحہ محمود کے خلاف چلنے والی مہم جھوٹ پر مبنی ہے ، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ قائمہ کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کو اس کے فلاحی کاموں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

وہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر غریب، ناتواں اور مظلوم لوگوں کی مدد میں سب سے آگے ہوتے ہیں ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میرے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے اپنا تعارف میڈیا کے نمائندوں کے طور پر کراتے ہیں۔صحافت کی روپ میں میرے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے بلیک میلر ز ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ شہلا رضا کا جعلی اکاونٹ بنا کر پروپیگنڈا کیا گیا ہے۔

عائشہ گلالئی کے کیس میں ان کا فیس بک اکائونٹ جعلی بنایا گیا تھا لیکن کسی بھی فورم پر عائشہ گلالئی پیش نہیں ہوئی اس لئے کیس آگے نہیں بڑھ سکا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن سیاستدانوں کے نام بتائے گئے ہیں انہیں اورکچھ عام لوگوں کو بلاکر ان کا مؤقف سنا جائے گا۔چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ ایک نمبر بنایا جائے جس پر لوگ اپنی شکایا ت بارے آگاہ کرسکیں اور سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف ، مذہب کے خلاف تضحیک آمیز مواد اور سیاستدانوں کے خلاف تضحیکی پروگرام ، وائرل کو کنٹرول کرنے کے لیے مہم شروع کی جائے ۔

سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ ملک میں جعلی آن لائن ٹکٹوں کی فروخت سے عوام کو لوٹا جارہا ہے جس پر کمیٹی نے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کے مابین تعاون کے فروغ اور مانیٹرنگ سیل قائم کرنے کی ہدایت کردی۔ ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چولستان فورٹ عباس میں تین بہنوں کے پراسرار ہلاکت کے معاملے کا تفصیلی جائز ہ لیاگیا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ تین بچیوں کی ہلاکت کا معاملہ میڈیا سے سنا تھا ، میڈیا میں دیکھا تو بچیوں کے والدین سے پوچھا اور پولیس حکام سے رپورٹ طلب کی اور جو رپورٹ پیش کی گئی اس پر ابہام تھا ۔ اس لیے معاملے کا مزیدجائزہ لینے کے لیے فرانزک رپورٹ کا کہا تھا۔چیئرمین کمیٹی نے وزارت قانون سے اس معاملے کے حوالے سے 10سوالات کے جوابات ایک ہفتہ کے اندر طلب کرلیئے ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین ،محمدطلحہ محمود اور میاں محمد عتیق شیخ کے علاوہ سینئر جوائنٹ سیکرٹری داخلہ ، ایڈیشنل ڈائریکٹرالیکشن کمیشن، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت آئی ٹی، چیئرمین پی ٹی اے ،ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔