Live Updates

’’تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئی ‘‘عام انتخابات میں تحریک انصاف نے میدان مار لیا

پی ٹی آئی 110نشستوں پر برتری حاصل ، مسلم لیگ (ن) 71نشستوں کے سا تھ دوسرے اور پیپلز پارٹی40نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر آزاد امیدواروں کو 23 نشستیں، مجلس عمل کو 9 سیٹوں پر برتری حاصل، کامیابی پر تحریک انصاف کا ملک بھر میں جشن ،آتش بازی، کارکنوں کے بھنگڑے،ڈھول کی تھاپ پر رقص، ہوائی فائرنگ ،مٹھائیاں تقسیم مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی، ایم ایم اے، ایم کیو ایم سمیت تقریبا تمام سیاسی جماعتوں کا الیکشن کی شفافیت پر تحفظات و خدشات کا اظہار کیا ہے ،ن لیگ نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا

جمعرات 26 جولائی 2018 01:50

’’تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئی ‘‘عام انتخابات میں تحریک انصاف نے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2018ء) ’’تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئی ہے ‘‘۔عام انتخابات 2018 میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے میدان مارلیا ہے پی ٹی آئی کو 110نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے ، مسلم لیگ (ن) 71نشستوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی40نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، آزاد امیدواروں کو 23 نشستیں حاصل ہوئی ہیں ، متحدہ مجلس عمل کو 9 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔

تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا کے بعد پنجاب اور مرکز میں بھی پنجے گاڑھ دئیے ہیں ،کامیبابی پر پاکستان تحریک انصاف کا ملک بھر میں جشن ،،آتش بازی کا مظاہرہ، کارکنوں کے بھنگڑے،ڈھول کی تھاپ پر رقص، ہوائی فائرنگ ،مٹھائیاں تقسیم کی گئیں ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی، ایم ایم اے، ایم کیو ایم سمیت تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی شفافیت پر تحفظات و خدشات کا اظہار کیا ہے ،ن لیگ نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکارکیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں بدھ کو قومی اسمبلی کی 270 جبکہ چاروں صوبوں کی 570 نشستوں پر پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 6 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ انتخابی عمل میں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے سمیت کل 95 سیاسی و مذہبی جماعتوں نے حصہ لیا۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے 12 ہزار 570 امیدوار میدان میں تھے ۔

قومی کی 2 اور صوبائی اسمبلیوں کی 6 نشستوں پر مختلف وجوہات کی بنائ پر انتخابات ملتوی کیے گئے ۔ عام انتخابات کے غیر حتمی ،غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں پر پی ٹی آئی کو 110نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے ، مسلم لیگ (ن) 71نشستوں کے شاتھ دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی40نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، آزاد امیدواروں کو 20 نشستیں حاصل ہوئی ہیں ، مجلس عمل کو 9سیٹوں پر برتری حاصل ہے،اسکے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان 5،جی ڈی اے 6،مسلم لیگ ق کی چار نشستیں ہیں ۔

پنجاب اسمبلی میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پا مسلم لیگ( ن) کو 137،پی ٹی آئی 124 اور آزاامیدوار 29 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کئے ہوئے ہیں ۔سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی 73،تحریک انصاف 21،ایم کیو ایم پاکستان 16 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کئے ہوئے ہیں۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف 63نشستوں پر برتری کے ساتھ اپنی حکومت دوبارہ بنانے کی پوزیشن میں ہے ،جبکہ اے این پی 10 ،ایم ایم اے کے سات امیدوار برتری حاصل کئے ہوئے ہیں ۔

اسی طرح بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے ،دوبارہ مخلوط حکومت بننے کے امکانات ہیں ،بلوچستان عوامی پارٹی 13،بی این پی 9،پی کے میپ 7نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کئے ہوئے ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، پی پی پی چیئرمین بلاول زرداری بھٹو، آصف علی زرداری،مولانا فضل الرحمان، شاہ محمود قریشی ، ،میاں منظور وٹو، امیر حیدر ہوتی، پرویز خٹک، صاحبزادہ طارق اللہ ،میجر (ر)طاہر صادق ، احسن اقبال، خرم دستگیر ، ،احسن اقبال، اسد عمر ، ڈاکٹر یاسمین راشد کامیاب جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی این ای53 اسلام آباد کے حلقے میں عمران خان سے ہار گئے اور دوسرے حلقے میں پی ٹی آئی کے صداقت عباسی کے خلاف بھی انکی وزیشن کمزور ہے ۔

،مرتضی جاوید عباسی ،سابق وزیرامور کشمیر چوہدری برجیس طاہر، طلال چوہدری، خواجہ آصف سمیت ن لیگ کے متعدد امیدواران کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان کے فاروق ستار پارلیمنٹ دوڑ سے باہر ہو گئے۔پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو برتری حاصل جبکہ ن لیگ دوسرے نمبر پر ہے خیبر پختونخواہ میں بھی پی ٹی آئی آگے ہے اور متحدہ مجلس عمل ، اے این پی سمیت دوسری جماعتیں پیچھے ہیں۔

اے این پی کے غلام احمد بلور نے اپنی شکست تسلیم کرلی۔ پیپلز پارٹی کو سندھ میں اکثریت مل گئی ۔عام انتخابات کے سلسلے ملک بھر میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 263 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 146 ہے، حق رائے دہی کے لیے ملک بھر میں 85 ہزار 252 پولنگ اسٹیشنز جب کہ 2 لاکھ 41 ہزار 132 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے۔

جس میں سے 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قراردیا گیاتھا۔انتخابات کے لئے مجموعی طور پر 21 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپے گئے، قومی اسمبلی کے لئے سبز جب کہ صوبائی اسمبلی کے لئے سفید بیلٹ پیپراستعمال ہوا، ملکی تاریخ میں پہلی بار بیلٹ پیپرز میں سیکیورٹی فیچرز بھی شامل کیے گئے۔ اس مرتبہ پہلی بار تعلیمی اداروں کے علاوہ دوسرے اداروں سے بھی ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی کا حصہ بنایا گیا، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ سے 6 ہزار سے زائد اساتذہ کو الیکشن ٹریننگ کرائی گئی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے 3 حلقوں میں 786 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے، جن میں سے 26 پولنگ اسٹیشنز کو حساس ترین جب کہ 87 کو حساس قرار دیا گیا۔ سیکیورٹی کو موثر بنانے کے لئے 33 گاڑیاں اور 44 موٹرسائیکلز پٹرولنگ ڈیوٹی پرمتعین کی گئیں۔ 45 کوئیک رسپانس ٹیمیں بھی بنائی گئیں۔دریں اثناء انتخابات کے موقع پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے ۔

پاک فوج کی خدمات بھی حاصل کی گئی تھیں ۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف انتخابات میں واضح برتری پر ملک بھر میں جشن منارہی ہے ، پی ٹی آئی کا رکنوں کے بھنگڑے،،آتش بازی، ہوائی فائرنگ اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں ۔ادھر پیپلز پارٹی، ایم ایم اے، ایم کیو ایم سمیت تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی شفافیت پر تحفظات و خدشات کا اظہار کیا ہے ،مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے نے انتخابات کے نتائج کو مستردکردیا ہے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات