سپریم کورٹ کاتمام صوبائی حکومتوں کو بیمار قیدیوں سے متعلق قانون سازی کا حکم

صوبائی حکومتیں بیمار قیدیوں کی رجسٹریشن بھی کریں ،میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق قیدیوں کو رہا کیا جائے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ سے متعلق فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع ،ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم لاکھ روپے ماہانہ پی کے ایل آئی کے سربراہ کے گھر جارہے ہیں اور ایک جگر کا ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا‘ چیف جسٹس پاکستان میرا وقت نکل جائیگا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے ،کسی نے ان کا احتساب نہیں کرنا ،پنجاب حکومت اور پی کے ایل آئی سے آڈٹ رپورٹ پر جواب طلب

جمعہ 27 جولائی 2018 18:43

سپریم کورٹ کاتمام صوبائی حکومتوں کو بیمار قیدیوں سے متعلق قانون سازی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2018ء) سپریم کورٹ نے تمام صوبائی حکومتوں کو بیمار قیدیوں سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق بیمار قیدیوں کو رہا کیا جائے،جبکہ عدالتی حکم پر پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ سے متعلق فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی جس کے بعد پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیدیا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیسز کی سماعت کی ۔جیلوں میں قید کینسر اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پنجاب اور سندھ کی جانب سے بیمار قیدیوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ۔

(جاری ہے)

سرکاری وکیل کی جانب سے بتایاگیا کہ پنجاب میںتین بیمار قیدی ہیں جنہیں رہا کر دیا گیا ہے۔

سندھ میںتین بیمار قیدی جبکہ دوانتقال کر گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے خود پشاور میں کینسر زدہ قیدی دیکھے ہیں۔ فاضل عدالت نے بیمار قیدیوں سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ صوبائی حکومتیں بیمار قیدیوں کی رجسٹریشن بھی کریں ۔پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ سے متعلق ازخود کیس کی سماعت کے دوران عدالتی حکم پر فرانزک آڈٹ رپورٹ جمع کروا دی گئی جس میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشا ف ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کرپشن ثابت ہو گئی تو ذمہ دار کو معافی نہیں ملے گی ۔ جبکہ عدالت نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیدیا ۔ عدالت نے کہا کہ 10 کروڑ روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں جا رہے ہیں ۔20 لاکھ روپے ماہانہ پی کے ایل آئی کے سربراہ کے گھر جارہے ہیں اور ایک جگر کا ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا ۔تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی ہر معاملے میں معلوم ہوتی ہے ۔

میرا وقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے اور ان کا احتساب کسی نے نہیں کرنا ۔چیف جسٹس پی کے ایل آئی کی جانب سے رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کر دی ۔چیف جسٹس نے ڈاکٹر سعید اختر سے استفسار کیا کہ عدالت نے آپ سے کس چیز کی معافی مانگی ہے ،اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم بند کریں ۔سب کچھ عدالت کے علم میں ہے ،تنبیہ کر رہا ہوں اگر مہم بند نہ ہوئی تو سخت کارروائی ہو گی ۔

عدالت نے پی کے ایل آئی کے وکیل کی جانب سے عدالتی کاروائی روکنے کی استدعا مسترد کر تے ہوئے کہا کہ میڈیا شفاف رپورٹنگ کرتا ہے،جو مہم چل رہی ہے اس کے حقائق جان لیں تو آپ اپنے موکل کی وکالت چھوڑ دیں گے۔عدالت نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر حکومت پنجاب اور پی کے ایل آئی سے 20 اگست تک جواب طلب کر تے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔