پورپی یونین الیکشن مبصرین نے الیکشن 2018ء پر تحفظات کااظہار کردیا

الیکشن کے دوران مختلف پولنگ اسٹیشنز پر مشکلات کاسامنا کرنا پڑا پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر پریزائڈنگ افسران کی بجائے سیکیورٹی افسران کو تعینات کیا گیا تھا اقلیتوں کے ووٹوں کے حوالے سے صورتحال بہتر نہ ہوسکی ، پولنگ اور گنتی کے دوران میڈیا کے نمائندوں کو بھی پولنگ اسٹیشنز پر روکا گیا، چیف آبزرور مائیکل گیلر کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 27 جولائی 2018 20:05

پورپی یونین الیکشن  مبصرین نے الیکشن 2018ء پر تحفظات کااظہار کردیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جولائی2018ء) یورپی یونین الیکشن مبصرین نے پاکستان میں ہونے والے الیکشن 2018ء پر تحفظات کااظہار کردیا ۔ چیف آبزرور مائیکل گیلر کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دوران انہیں مختلف پولنگ اسٹیشنز پر مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر پریزائڈنگ افسران کی بجائے سیکیورٹی افسران کو تعینات کیا گیا تھا۔

اقلیتوں کے ووٹوں کے حوالے سے صورتحال بہتر نہ ہوسکی ، پولنگ اور گنتی کے دوران میڈیا کے نمائندوں کو بھی پولنگ اسٹیشنز پر روکا گیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یورپی یونین کے چیف الیکشن آبزروز مائیکل گیلر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکشن 2018ء کے دوران الیکشن کمیشن کے شکرگزار ہیں ، اگرچہ اس بار اجازت دیر سے دی گئی ، البتہ ہم حکومت پاکستان اور الیکشن کمیشن کے مشکور ہیں ۔

(جاری ہے)

یورپی یونین نے پورے ملک میں الیکشن کے دوران پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا گیا ۔ البتہ بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال مناسب نہ ہونے کی وجہ سے یورپی یونین کے نمائندوں کو بلوچستان جانے کی اجازت نہ مل سکی۔ یورپی یونین کے جانب سے 120مبصرین نے الیکشن کے 113 پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا ۔

البتہ مختلف پولنگ اسٹیشنز پر یورپی یونین کے مختلف نمائندوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے علاوہ میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں کے مختلف نمائندوں کو پولنگ اسٹیشنز کی آزادہ کوریج سے بھی روکا گیا جس کی وجہ سے کوریج متاثر ہوئی ۔ مائیکل گیلر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا بھی اظہا رکیا کہ بدقسمتی سے اس الیکشن کے دوران بھی اقلیتوں کے ووٹوں کے حوالے سے صورتحال بہتر نہ ہوسکی۔

انہوںنے پاکستان میں الیکشن میں اقلیتوںکی نمائندگی پر بھی سوال کے جواب میں کہاکہ یورپی یونین پاکستان سے اقلیتوں کے حقوق اور الیکشن میں مکمل آزاد شہری کی حیثیت سے نمائند گی ہونی چاہیے ۔ البتہ کئی سالوں سے ایسا نہ ہوسکا۔ انہوںنے کہا کہ بین الاقوامی مبصر کے طور انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کونسی پارٹی اکثریت حاصل کررہی ہے یا کونسی پارٹی متاثر ہورہی ہے۔ہمیں جماعتوں کے جیتنے میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ یورپی یونین کے آبزرور کے طور ہمارا کام الیکشن کے نظام کو مانیٹر نگ کرنا ہے اور اس کے بعد اپنی رائے پیش کرنا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شمیم محمود، نامہ نگار