مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ نے عبدالصمد انقلابی کے ہرجانے کے دعویٰ کا جواب عدالت میں جمع کرادیا

جمعہ 27 جولائی 2018 22:18

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2018ء) مقبوضہ کشمیرمیںانتظامیہ نے اسلامی تنظیم آزدی کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی کی طرف سے گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران مختلف کالے قوانین کے تحت ان کی بار بار گرفتاریوں کے خلاف بانڈی پورہ کی عدالت میںدائر کئے گئے ہرجانے کے دعوے کا جواب پیش کردیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بانڈی پورہ نے مقدمے کی آئندہ سماعت چار اگست تک ملتوی کر دی ہے۔

عدالت کے حکم پر انتظامیہ نے عبدالصمد انقلابی کے دعوے کا اپنے وکیل کے ذریعے جواب داخل کیا ۔عبدالصمدانقلابی نے اپنی عرضداشت میں کہاہے کہ انہیں گزشتہ بیس برس کے دوران پبلک سیفٹی ایکٹ ، ٹاڈا اور دیگر کالے قوانین کے تحت نظربند رکھا گیا ہے جس کی وجہ انکی جسمانی اور دماغی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ذاتی مفاد کیلئے کام کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں لہذا قابض انتظامیہ کو انہیں امدادی رقم دینی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوںنے انتظامیہ پر دس کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے ۔ انہوںنے چیف سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل پولیس سمیت جموںوکشمیر کی انتظامیہ کے خلاف دس کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے ۔ بعدازاں عدالت نے سنبل کے تحصیل داراور محکمہ مال کے حکام کو عبدالصمد انقلابی کے اثاثوں اور بینک بیلنس کی معلومات فراہم کرنے کا حکم جاری کیاتھا جن کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ عبدالصمد انقلابی کی تحصیل سونہ واری میں کوئی جائیداد نہیں ہے اور نہ ہی انکا کوئی بینک اکائونٹ ہے۔ مقدمے کی آئندہ سماعت چار اگست کو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :