فافن نے عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے اپنے ابتدائی مبصر رپورٹ جاری کردی

پولنگ کا دن نسبتاً پر امن اور کسی بڑے تنازعہ کے بغیر رہا، قومی اسمبلی کے 241 حلقوں میں ووٹروں کا ٹرن آئوٹ 53.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا

جمعہ 27 جولائی 2018 23:25

فافن نے عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے اپنے ابتدائی مبصر رپورٹ جاری کردی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جولائی2018ء) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے اپنے ابتدائی مبصر رپورٹ جاری کی ہے جس میں انتخابی عمل کے انتظامات کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولنگ کا دن نسبتاً پر امن اور کسی بڑے تنازعہ کے بغیر رہا، قومی اسمبلی کے 241 حلقوں میں ووٹروں کا ٹرن آئوٹ 53.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

الیکشن 2018ء میں قومی اسمبلی کے 241 حلقوں کے بارے میں اپنی ابتدائی رپورٹ میں فافن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور انتخابات کے دوران انتظامات، مانیٹرنگ و امن و امان برقرار رکھنے کے ذمہ داران کے کردار اور انتخابی عمل میں عوام کی شرکت کو سراہا۔ قومی اسمبلی کے 241 حلقوں کے عبوری نتائج کے بارے میں فافن کے تجزیہ کے مطابق ووٹروں کا ٹرن آئوٹ 53.3 فیصد رہا۔

(جاری ہے)

سب سے زیادہ ٹرن آئوٹ پنجاب میں (127 حلقی) 59 فیصد رہا۔ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں میں ٹرن آئوٹ 58.2 فیصد، سندھ میں قومی اسمبلی کے 52 حلقوں میں 47.7 فیصد، خیبرپختونخوا بشمول فاٹا میں قومی اسمبلی کے 50 حلقوں میں ٹرن آئوٹ کی شرح 43.6 فیصد اور بلوچستان میں قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں ٹرن آئوٹ کی شرح 39.6 فیصد رہی۔ قومی اسمبلی کے 241 حلقوں میں مرد ووٹروں کے ٹرن آئوٹ کی شرح 58.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو خواتین کے ٹرن آئوٹ سے 10 فیصد زیادہ ہے۔

ان حلقوں میں خواتین ووٹروں کے ٹرن آئوٹ کی شرح 47 فیصد ہے۔ مجموعی طور پر قومی اسمبلی کے 241 حلقوں میں 4 کروڑ 94 لاکھ 80 ہزار ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ 2013ء میں یہ تعداد 4 کروڑ 69 لاکھ تھی۔ رپورٹ میں الیکشن کے انتظامات کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پولنگ کا دن نسبتاً پر امن اور کسی بڑے تنازعہ سے پاک رہا تاہم عبوری نتائج کے اعلان کے عمل میں تاخیر ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مسائل کے باوجود نئے انتخابی قانون کے تحت نتائج کی ترسیل کا نظام آر ٹی ایس بروئے کار لایا۔ فافن نے انتخابی عمل میں نمایاں بہتریوں کا بھی اعتراف کیا جن کے نتیجے میں عوام کا اعتماد بڑھا ہے۔ ووٹر کے اندراج بالخصوص خواتین ووٹروں کی حوصلہ افزائی، حلقہ بندیوں اور انتخابی مہم کے قوانین کے موثر نفاذ کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے موثر کوششیں کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے پہلی مرتبہ تمام قومی اور صوبائی حلقوں کے لئے 849 آزاد ریٹرننگ افسران مقرر کئے۔ اسی طرح 8 لاکھ 11 ہزار 491 اہلکاروں کو پریذائیڈنگ آفیسرز، اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسرز اور پولنگ آفیسرز کی ذمہ داریاں سر انجام دینے کے لئے تربیت فراہم کی گئی۔ چند سیاسی پارٹیوں کے تحفظات کے باوجود انتخابات کے پر امن انعقاد کے لئے مسلح افواج کے تین لاکھ 71 ہزار اہلکار تعینات کئے گئے۔

مسلح افواج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باعث تسلی کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد ووٹ دینے کے لئے گھروں سے نکلے۔ 37 ہزار 1 پولنگ سٹیشنز سے موصولہ فافن مبصرین کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق الیکشن ڈے پر انتظامات بہتر تھے اور ضابطہ کی بے قاعدگیاں نسبتاً کم تھیں، قانونی لحاظ سے ضروری تمام انتخابی عملہ ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے پہلے موجود تھا۔ صرف اہل ووٹروں کو این آئی سی سمیت ضروری کاغذات کی چیکنگ کے بعد پولنگ سٹیشنز میں داخلے کی اجازت تھی۔ فافن نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے معذور افراد کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے گزشتہ چند سالوں کے دوران بعض غیر معمولی اقدامات کئے ہیں۔