پھٹی کی رسد میں اضافہ کے سبب روئی کے بھائومیں فی من 400 روپے کی کمی

روئی کی ساڑے 4 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے گئے ہیںِ،نئی حکومت سے اقتصادی و معاشی حالات درست کرنے کی توقع ہے، نسیم عثمان

ہفتہ 28 جولائی 2018 19:10

پھٹی کی رسد میں اضافہ کے سبب روئی کے بھائومیں فی من 400 روپے کی کمی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران مندی کا عنصرنمایاں رہا،پھٹی کی رسد میں اضافہ دیکھاگیاجبکہ ٹیکسٹائل ملزمالکان نے بھی محتاط رویہ اپنایا۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے بھائومیں بھی3 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے سبب روئی کے بھائو میں فی من 400روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔کاروباری حجم میں بھی اضافہ ہوا،صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 9150تا 9200روپے رہا جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 9200تا9250روپے رہا۔

پھٹی کا بھائو سندھ میں فی40کلو350تا400روپے کم ہوکر4000تا4100روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں فی40کلو3600تا4100روپے رہا۔ بنولہ فی من300روپے کم ہوکر 1300 روپے ہوگیا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کے بعد فی من9200روپے کے بھائو پر بند کیا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ پھٹی کی رسد میں اضافہ کے سبب روئی کے بھا میں کمی کا رجحان رہا گو کہ انتخابات کے بعد آنے والی نئی حکومت سے لوگوں نے بہت امیدیں وابسطہ کر رکھی ہیں ملک کے حالات بھی درست ہونگے اور اقتصادی و معاشی حالات میں بھی بہتری آنے کی امید ہے جس کے باعث کاروبار میں بھی تیزی آئے گی برآمد بڑھانے کے لئے بھی مثبت اقدامات کرنے کی امید دلائی جارہی ہے اس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی فائدہ ہوگا جس کے باعث روئی کے کاروبار میں بھی بہتری آئے گی۔

اس سال تو روئی کی بوائی پوری ہوچکی ہے آئندہ سال ذراعت میں بھی بہتری کی توقع کی جارہی ہے۔دریں اثنا کپاس کی بین الاقوامی منڈیوں میں مجموعی طور پر استحکام ہے البتہ بھارت میں چین کی خریداری کے باعث روئی کے بھا میں اضافہ کا رجحان ہے۔ کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبہ سندھ کے زریں علاقے ضلع سانگھڑ تک پیداوار متاثر ہے اس سے اپر اور پنجاب میں بھی فصل گزشتہ سال کے نسبت فی الحال بہتر بتائی جارہی ہے۔ کپاس کے نجی درآمد کنندگان کے مطابق فی الحال بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا ساڑھے چار لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کر لئے گئے ہیں۔ روئی کے بھائو میں کمی کے زیر اثر کاٹن یارن کے بھائو میں بھی کمی واقع ہورہی ہے۔