مظفرآباد‘آل جموں کشمیر جمعیت علماء اسلام کی طرف سے 9 اگست سے 16تک ہفتہ تحفظ و استحکام پاکستان منانے کا فیصلہ

20اکتوبر سے 27تک ہفتہ آزادی کشمیر اور یکم ستمبر سے سات ستمبر تک ہفتہ ختم نبوت و دفاع پاکستان منایا جائے گا

پیر 30 جولائی 2018 15:56

مظفراباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2018ء) آل جموں کشمیر جمعیت علماء اسلام کی طرف سے 9 اگست سے 16تک ہفتہ تحفظ و استحکام پاکستان ،جبکہ 20اکتوبر سے 27تک ہفتہ آزادی کشمیر اور یکم ستمبر سے سات ستمبر تک ہفتہ ختم نبوت و دفاع پاکستان منانے کا فیصلہ ۔آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے جے یو آئی کے ساتھ کیے گئے معائدہ کی روشنی میں قرآن کریم اور سیرة رسول و مضامین ختم نبوت کو نصاب تعلیم کا حصہ بنانے اور مظفراباد میں یادگار ختم نبوت تعمیر کرنے کا مطالبہ ۔

اجلاس میں سولہ اگست کو مظفراباد میں تربیتی کنونشن منعقد کرنے کا بھی فیصلہ ۔اجلاس کی صدارت مرکزی امیرمولانا قاضی محمود الحسن اشرف نے کی ۔جبکہ اجلاس میں مرکزی نائب امیر مولانا قاری محمد امین ،مرکزی ناظم عمومی مولانا عبد المالک صدیقی ایڈوکیٹ ،مرکزی ناظم اطلاعات مفتی محمد اختر ،مظفراباد ڈویژن کے امیر مولانا قاضی منظور الحسن ،مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا ارشد ،مولانا مفتی محمد علی ،مولانا نصر اللہ ،مسعود الرحمن ایڈوکیٹ،ممولانا غلام رسول سمیت راولپنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے جماعتی اراکین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تمام اضلاع میں بھی ضلعی جماعتوں کو تر بیتی اجتماعات منعقد کرنے کی تلقین کی گئی ۔اجلاس میں نگران حکومت کی طرف سے مہنگائی کنٹرول نہ کرنے ،عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف وزیر قانون کی ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ پاکستان عوام عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کے ساتھ غیر معمولی اور جذباتی تعلق رکھتے ہیں ۔

اور بغیر کسی مصلحت کے اپنی جان قربان کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔اس لیے نگران حکومت کو پاکستان کے آئین اور عدالتی فیصلو ں سے انحراف کرنے کے بجائے صدق دل سے عمل در امد کرنا چاھیے۔اجلاس میں ھالینڈ کی پارلیمنٹ کی طرف سے توھین رسالت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور او آئی سی سے فعال کرددار ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔

اجلاس میں پاکستان کے عام انتخابا ت میں بد انتظامی اور عوامی مینڈیٹ کے برعکس نتائج کی اجرائیگی کے بعد عدم استحکام اور لاقانونیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی قومی قیادت سے افہام و تفہیم سے استحکام پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کے وسیع تر مفاد میں پالیسیاں مرتب کرنے کی اپیل کی گئی ۔اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے پرتشدد کاروائیوں کی مزمت کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو پاکستان میں محاذ آرائی کا حصہ بننے کے بجائے تحریک آزادی کشمیر اور آزاد کشمیر پر توجہ دینے کی اپیل کی گئی ۔

اجلاس میں معروف علماء دین مولانا مفتی خادم حسین ،معروف اسکالر علامہ صابر حسین صدیقی اور دیگر علماء کرام کے جمیعت میں شمولیت پر خیر مقدم کیا گیا۔اجلاس میں آزاد کشمیر اور پاکستان میں قادیانیوں کی اسلام اور پاکستان کے خلاف سر گر میوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔