Live Updates

کے پی میں دوسری مرتبہ تاریخی فتح حاصل کرنیوالی پی ٹی آئی کو کئی اہم چیلنجز کا سامنا ہو گا

صوبائی محاصل میں اضافے کیلئے دیگر اقدامات سمیت خدمات پر ٹیکس کا نیٹ ورک وسیع ،بیروزگاری میں کمی اور روزگار کے وسائل میں اضافے کیلئے کیلئے نجی شعبے سے اشتراک کو فروغ دینا،پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ اور چکدرہ موٹر وے جیسے منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کو بھی ترجیحات کا حصہ بنانا، صوبے کے عوام صحت و تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں جاری اصلاحات کے عمل کو تیز رفتاری سے آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں

پیر 30 جولائی 2018 17:25

پشاور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2018ء) عام انتخابات کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا میں دوسری مرتبہ تاریخی فتح حاصل کرنے والی پی ٹی آئی کو حکومت سازی کے بعد کئی اہم چیلنجز کا سامنا ہو گا ، ایک جائزے کے مطابق اس وقت نہ صرف صوبے کے مالی وسائل اور صوبائی محاصل میں اضافہ ایک اہم چیلنج ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ صوبے کے عوام صحت ، تعلیم ، توانائی ، آبنوشی اور آبپاشی سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات کے اس عمل کو بھی تیز رفتاری سے آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں جس کی ابتداء تحریک انصاف کی گزشتہ صوبائی حکومت نے کی ،علاوہ ازیں پی ٹی آئی منشور کے مطابق صوبے میں احتساب کے عمل کو آگے بڑھانا، بے روزگاری ، غربت اور مہنگائی کا خاتمہ بھی بڑے چیلنجز میں شامل ہے ، پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت نے صوبے میں گورننس کی بہتری ، مالی وسائل کے درست استعمال ،موجودہ قوانین میں اصلاحات اور ضرورت کے مطابق نئی قانون سازی جیسے معاملات پر خصوصی توجہ مرکوز رکھنے کے ساتھ ساتھ پولیس ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات کو اولیت دی جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے، تاہم ان شعبوںمیں حکومتی کارکردگی ابھی مکمل طور پر عوامی توقعات سے ہم آہنگ نہیں ہوئی لہٰذا ان شعبوں میں جاری اصلاحات کے سلسلے کوصوبے کے طول و عرض میں یکساں طور پر پھیلانا ضروری ہوگا، نئی صوبائی حکومت کیلئے صوبے کے محاصل میں اضافے کے ذرائع خصوصاً خدمات پر ٹیکس کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا اور اس ٹیکس کا نیٹ ورک زیادہ سے زیادہ وسیع کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا بھی ضروری ہوگا ، ساتھ ہی ساتھ خدمات تک رسائی اور اطلاعات تک رسائی جیسے قوانین سمیت عوامی مفاد سے براہ راست تعلق رکھنے والے قوانین کو عوام کیلئے مزید موثر بنانا اور توانائی کے منصوبوں اور آبی ذخائر کی تعمیروغیرہ جیسے معاملات میں پیش قدمی بھی ناگزیر ہوگی،صوبے کی نئی حکومت سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ بے روزگاری میں کمی کیلئے سرکاری شعبے میں نئی ملازمتوںکی گنجائش نکالنے کے ساتھ ساتھ کاروبار و روزگار کے مواقع میں خاطر خواہ اضافے کیلئے نجی شعبے سے اشتراک کو فروغ دے گی اورمہنگائی و ناجائز منافع خوری کے سد باب کیلئے قابل عمل حکمت تشکیل دے کر اس پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، نئی صوبائی حکومت کو عوامی توقعات پر پورا اترنے کیلئے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ اور چکدرہ موٹر وے منصوبے سمیت جاری ترقیاتی منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کو بھی اپنی ترجیحات کا حصہ بناناہوگا ۔

(جاری ہے)

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہر صوبائی حکومت کیلئے پن بجلی کے خالص منافع کے واجبات اور جاری رقوم کا حصول ایک اہم مسئلہ رہاہے‘ اور یہ مسئلہ آنے والی حکومت کو بھی درپیش ہوگا تاہم مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے بعد پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا کیلئے یہ مسئلہ حل کرنا نسبتاً آسان ہوگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات