پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں کی جامع منظم اور تیز رفتار ترقی کیلئے متحرک اور فعال ایس ایم ای سیکٹر ناگزیر ہے، محمد علی اکبر

پسماندہ علاقوں کی خواتین کو چھوٹے کاروبار کیلئے صفر مارک اپ پر 15 لاکھ روپے تک کا قرضہ ملے گا،خطاب

پیر 30 جولائی 2018 19:53

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2018ء) پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں کی جامع منظم اور تیز رفتار ترقی کیلئے متحرک اور فعال ایس ایم ای سیکٹر ناگزیر ہے اور اس سلسلہ میں ایس ایم ای سیکٹر کیلئے دستیاب قرضوں کی حد کو 8 سے بڑھا کر 16 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ اس شعبہ سے وابستہ خواتین کو مارک اپ کے بغیر چھوٹے قرضے بھی مہیا کئے جا رہے ہیں۔

یہ بات سٹیٹ بینک آف پاکستان فیصل آباد کے ڈپٹی چیف منیجر محمد علی اکبر نے فیصل آباد وومن چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے زیر اہتمام ایس ایم ای سیکٹر سے وابستہ خواتین کیلئے خصوصی آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ دستیاب قرضوں کے 8 فیصد سے ایس ایم ای سیکٹر کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 30 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ ان قرضوں کو دوگنا کر کے ملکی جی ڈی پی میں ایس ایم ای سیکٹر کے حصہ کو بآسانی 60 فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بینک نے بطور ریگولیٹر 2020 تک ایس ایم ای سیکٹر کیلئے دستیاب قرضوں کا حصہ 8 سے بڑھا کر 16 فیصد کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میں سٹیٹ بینکنے تمام کمرشل بینکوں کیلئے ہدف بھی مقرر کر دیئے ہیں۔ سٹیٹ بینک بعض صورتوں میں صفر یا 6 فیصد مارک اپ پر قرض دے گا تاکہ ان چھوٹے اداروں کو تیزی سے ترقی دی جا سکے۔ محمد علی اکبر نے بتایا کہ بینک نے خواتین کیلئے خاص طور پر دو سکیمیں شروع کی ہیں جن کے تحت پسماندہ علاقوں کی خواتین کو چھوٹے کاروبار کیلئے صفر مارک اپ پر 15 لاکھ روپے تک کا قرضہ ملے گا۔

جس کی مدت پانچ سال ہو گی ۔ اس طرح دوسری سکیم کے تحت 5 کروڑ تک کا قرضہ دیا جائے گا اس کی معیاد ایک سال ہو گی جبکہ سٹیٹ بینک اس کا مارک اپ صرف 2 ۔فیصد وصول کرے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قرضے کمرشل بینکوں کے ذریعے تقسیم کئے جائیں گے جو اپنے سروس چارجز سمیت زیادہ سے زیادہ 6 فیصد پر قرض دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں بینکوں سے قرض لینے والے ایس ایم ای اداروں کی تعداد ایک لاکھ سترہ ہزار ہے جن کو 2020 تک 5 لاکھ تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ کاروباری خواتین کے علاوہ نئی تعلیم یافتہ خواتین کو بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایم ا ی سیکٹر کی آگاہی کیلئے اب تک ملک بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد سیمینار منعقد کئے جا چکے ہیں جبکہ 7 سیشن صرف فیصل آباد میں منعقد کئے گئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ چھوٹے کاروبار کیلئے قرضے کی درخواستوں کو پندرہ اور درمیانے کاروبار کیلئے درخواستوں کو 25 دن کے اندر اندر نمٹا دیا جائے گا ۔

مزید برآں اس سلسلہ میں طریقہ کار کو بھی آسان بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ دریں اثنا ء ایس ایم ای سیکٹر کو سٹیٹ بینک کی طرف سے مہیا کی جانے والی سہولتوں کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی گئی ۔ سیمینار سے الفلاح بینک کے انچارج ایس ایم ای کریڈٹ علی کامران نے بتایا کہ زیادہ سے زیادہ کاروباری خواتین کو سٹیٹ بینک کی ان سکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

آخر میں فیصل آباد وومن چیمبر کی صدر مس روبینہ امجد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد وومن چیمبر کا بنیادی مقصد ہی فیصل آباد کی وومن انٹر پرینورز کو صنعت و تجارت کے جدید تقاضوں سے روشناس کرانا ہے اور یہ سیمینار اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیزکو جن معاشی مشکلات کا سامنا ہے ان کا تقاضا ہے کہ خواتین بھی قومی معیشت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیصل آباد کی علاقائی معیشت اور خاص طور پر خواتین سمال اور میڈیم قسم کی انڈسٹری سے وابستہ ہیںجن کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے علاقائی معیشت کی گروتھ کو مضبوط بنانا ہوگا۔ انہوں نے سٹیٹ بینک کی سکیمز کو سراہا اور توقع ظاہر کی کہ ان سہولیات کے ذریعے فیصل آباد کی خواتین کو اپنا کاروبار مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ سوال و جواب کی نشست میں ممبران اور شرکاء نے بھر پور حصہ لیا جبکہ مس روبینہ امجد نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی چیف مینجر محمد علی اکبر کو فیصل آباد وومن چیمبر کی اعزازی شیلڈپیش کی۔