Live Updates

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں پراسیکیوشن سربراہ مستعفی

مرکز میں حکومت کی عارضی تبدیلی کے بعد کیس کی مزید سماعت کے لیے دستیاب نہیں ہوسکتا ،ْ اکرم شیخ کا موقف پاکستان تحریک انصاف کیس کو جاری رکھنا چاہے تو معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے وکیل کرسکتی ہے ،ْ اکرم شیخ غداری کیس واپس لینے جیسا کوئی بھی عمل ملزم کی مدد کرنے کے مترادف ہوگا ،ْانٹرویو

منگل 31 جولائی 2018 19:20

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں پراسیکیوشن سربراہ مستعفی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2018ء) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں پراسیکیوشن کے سربراہ محمد اکرم شیخ نے استعفیٰ پیش کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکرٹری داخلہ کو ارسال کیے گئے استعفے میں ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے کہا کہ مرکز میں حکومت کی عارضی تبدیلی کے بعد وہ اس کیس کی مزید سماعت کے لیے دستیاب نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نومبر 2013 میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں اکرم شیخ کو پراسیکیوشن کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ابتدائی طور پر جنرل (ر) پرویز مشرف کی قانونی ٹیم نے ایڈووکیٹ اکرم شیخ کی بطور چیف پراسیکیوٹر تعیناتی چیلنج کی تھی تاہم غداری کیس کیلئے مختص خصوصی عدالت کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس چیلینج کو مسترد کردیا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے وزارت داخلہ کو اپنا استعفیٰ جمع کرایا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف اس کیس کو جاری رکھنا چاہے تو وہ اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے وکیل کرسکتی ہے۔تاہم اکرم شیخ نے اس امکان کو مسترد کیا کہ کوئی بھی حکومت جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کو واپس لے گی۔

انہوں نے کہا کہ غداری کیس واپس لینے جیسا کوئی بھی عمل ملزم کی مدد کرنے کے مترادف ہوگایہاں یہ بات واضح رہے کہ عام انتخابات میں اسلام آباد کی نشست این اے 53 سے جنرل (ر) پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ نے عمران خان کی حمایت میں اپنا امیدوار دستبردار کرا لیا تھا۔خیال رہے کہ مارچ 2014 میں خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس می سابق صدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی سال ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی تھی جبکہ معزز عدالت کی جانب سے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نکالنے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے ،ْاس کے علاوہ خصوصی عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کو اشتہاری ملزم قرار دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں۔

یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں خصوصی عدالت نے غداری کیس کی سماعتیں دوبارہ شروع کی تھیں اور حکم دیا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیا جائے جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے مئی میں عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیا تھا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات