تعلیم اجتماعی ذمہ داری اور اجتماعی منزل ہے ،یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں،دوست محمدخان

پورے معاشرے کو اجتماعی سوچ کے تحت اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،معیاری اور بامقصد تعلیم کے ذریعے ہی ترقی ممکن ہے امتحانی بورڈز کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے آزاد ہونا چاہئے، یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق آنیوالی نسل کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے اس لئے بورڈز کے اندر مثالی حکام کی بھرتی پر ہمیں بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے ،نگران وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 31 جولائی 2018 21:20

تعلیم اجتماعی ذمہ داری اور اجتماعی منزل ہے ،یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں،دوست ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2018ء) نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا سابق جسٹس دوست محمدخان نے صوبے کے ابتدائی و ثانوی تعلیمی بورڈز میں اعلیٰ حکام کی بھرتیوں اور تقرریوں کیلئے کابینہ کے اجلاس میںرہنما اُصولوں پر مبنی ایک متفقہ مسودہ قانون پاس کرنے اور اسے عمل درآمد کیلئے آئندہ حکومت کیلئے بطور سفارش چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے۔

اُنہوں نے کہاکہ تعلیم اجتماعی ذمہ داری اور اجتماعی منزل ہے ۔یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں اسلئے پورے معاشرے کو اجتماعی سوچ کے تحت اپنا کردار ادا کرنا ہوگاکیونکہ معیاری اور بامقصد تعلیم کے ذریعے ہی ترقی ممکن ہے ۔ مجوزہ قانون کے تحت بورڈز حکام/ افسران کی تقرری کے اختیارات وزیراعلیٰ سے سرچ کمیٹی (جو تین وائس چانسلرز پر مشتمل ہوگی )کو منتقل کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

نیا ایکٹ لانے کا مقصد بورڈز کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے آزاد کرانا ہے انہوں نے بورڈز اور دوسرے سرکاری اداروں میں یونینوں کو ختم کرنے اور ان کی جگہ شکایات سیل بنانے کی تجویز دی۔وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اجلاس میں صوبائی نگران وزیرتعلیم سارہ صفدر، نگران وزیر اطلاعات ظفر اقبال بنگش، نگران وزیراعلیٰ کی مشیر آسیہ خان ، سیکرٹری محکمہ قانون، سپیشل سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم، پرنسپل سیکرٹری برائے نگران وزیراعلیٰ اکبر خان اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

سپیشل سیکرٹری تعلیم اور وزیر تعلیم نے نگران وزیراعلیٰ کو بورڈز کے معاملات ، بھرتیوں کے طریقہ کار اور مجوزہ ایکٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیرتعلیم نے اجلاس کو بتایا کہ مذکورہ ایکٹ کے ڈرافٹ بنانے سے پہلے انہوں نے صوبہ بھر کے تمام ابتدائی و ثانوی تعلیمی بورڈز کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور معلوم کیا کہ ان بورڈز میں کیا کیا خامیاں ہیں اور ان کو کیسے دور کیا جائے۔

دوست محمد خان نے کہا کہ امتحانی بورڈز کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے آزاد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق آنیوالی نسل کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے اس لئے بورڈز کے اندر مثالی حکام کی بھرتی پر ہمیں بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ قانون کی مدد سے بورڈز میں اعلیٰ سطح کی بھرتیوں کیلئے نیا ڈرافٹ بنایا جائے گا جس کے مطابق کنٹرولر کیلئے،MScنومیریکل سائنسز میں اور ریسرچ افسر کیلئے PhD ہونا ضروری ہے انہوں نے کہاکہ اگر کسی پوزیشن ہولڈرز طالب علم کا کوئی رشتہ دار بورڈ میں ملازم پایا گیا تو اس پوزیشن ہولڈر کے تمام پرچوں کی دوبارہ گنتی کرنا چاہئے۔

امتحانی مراکز میں انویجی لیٹر اور سپرنٹنڈنٹس کے ڈیوٹی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بندہ ہر امتحان میں مسلسل ڈیوٹی دے رہا ہوں تو اسکی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے اور ایک امتحان میں ڈیوٹی انجام دینے کے بعد دوسرے امتحان میں اس کی ڈیوٹی نہیں لگانی چاہئے۔ انہوں نے یونین ازم کے منفی کردار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں بالخصوص بورڈز میں ہر قسم کی یونین ازم پر پابندی ہونی چاہئے اس موقع پر انہوں نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ تمام تعلیمی اداروں میں ڈیجیٹل لائبریریاں قائم کرنے کیلئے کوشش کریں انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ کتابیں پڑھنے میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لیں۔

متعلقہ عنوان :