سپریم کورٹ نے دوہری شہریت سے متعلق کیس میں سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کردیا،

ذاتی حیثیت میں طلب ، مسلح افواج میں دوہری شہریت کے حامل افراد کے بارے میں تفصیلات طلب

بدھ 1 اگست 2018 00:15

سپریم کورٹ نے دوہری شہریت سے متعلق کیس میں سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جولائی2018ء) سپریم کورٹ نے دوہری شہریت سے متعلق کیس میں سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، مسلح افواج میں دوہری شہریت کے حامل افراد کے بارے میں تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ کئی افسروں نے تاحال اپنی دوہری شہریت چھپا رکھی ہے، جن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ عدالت کوچیئر مین نادرا عثمان مبین نے پیش ہوکر بتایا کہ اس وقت کل ایک ہزار ایک سو 16 افسر غیر ملکی یا دوہری شہریت کے حامل ہیں، جبکہ ایک ہزار 2 سو 49 افسران کی بیگمات غیر ملکی یا دوہری شہریت کی حامل ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت رکھنا قانونی طور پر کوئی جرم نہیں، اورکیا دوہری شہریت والے افراد رکنِ پارلیمنٹ نہیں بن سکتے جبکہ سرکاری افسر کے حوالے سے دوہری شہری کا قانون خاموش ہے، تو کیا اس میں ارکان اسمبلی سے تعصب تو نہیں برتا جا رہا، سوال یہ ہے کہ کئی حساس دفاتر میں بھی دوہری شہریت کے حامل افسر ان موجود ہیں، کئی ججز بھی دوہری شہریت کے حامل ہیں ،ہم اگلے مرحلے میں پاک فوج کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کر کے معاملہ حکومت کو بھجواییں گے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کئی سرکاری افسر تو پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں، تاہم اب عدالتی معاون کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ معاملہ عدالت نے دیکھنا ہے یا پھر حکومت کو بھجوایا جائے۔ سماعت کے دوران عدالتی معاون نے پیش ہوکر بتایا کہ 19 ممالک کی دوہری شہریت بطور پاکستانی رکھنے کی اجازت ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والوں کو بیرونِ ملک وہی حقوق حاصل ہوتے ہیں جو بطور پاکستانی حاصل ہوتے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والا غیر ملکی ہوگا جس پر عدالتی معاون نے بتایا کہ دوہری شہریت رکھنے والا پاکستانی شہری ہی تصور ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں قومی مفاد کو مد نظر رکھ کر چلنا ہو گا، قانون سازی اور قانون میں بہتری لانا پارلیمنٹ کا کام ہے،عدلیہ کا کام نہیں، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ خود قانون اپ ڈیٹ کریں۔عدالتی معاون نے کہا کہ حساس عہدوں پر تعیناتیوں کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ فی الوقت قانون میں رکن قومی اسمبلی کے لیے دوہری شہریت کی پابندی ہے بتایا جائے کہ پاک فوج کا سربراہ بھی دوہری شہریت رکھ سکتا ہے ، پاک فوج میں غیر ملکیوں کی ملازمت پر پابندی ہونی چاہیے، یہ ایک اہم ترین ادارہ ہے۔

بعدازاں عدالت نے سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا اورمزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی۔دریں آثناء سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے ایک بین الاقوامی کمپنی کی جانب سے پاناما پیپرز کیس سے متعلق جے آئی ٹی کی پیش کردہ رپورٹ کی جلد 10 کی نقول حاصل کرنے سے متعلق درخواست پرنیب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ منگل کے روز جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس یحیی آفریدی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بین الاقومی کمپنی براڈ شیٹ ایل ایل سی کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔

اس موقع پرکمپنی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے لندن میں کیس کی سماعت جاری ہے اور 16 سے 19 جولائی کوسماعتیں بھی ہوئی ہیں۔لندن کی عدالت میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیس سن کر فیصلہ کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے نیب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔