توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری پانچ سال کے لیے نااہل

طلال چوہدری توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، طلال چوہدری پر ایک لاکھ روپے جُرمانہ بھی عائد کیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 2 اگست 2018 10:53

توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری پانچ سال کے لیے نااہل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 اگست 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس گلزار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی اور طلال چوہدری کو پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔

بنچ میں جسٹس سردار طارق اور جسٹس فیصل عرب شامل ہیں۔ عدالت نے برخاست ہونے تک طلال چوہدری 11 بجے تک قید میں تصور کیے جائیں گے۔ عدالت نے توہین عدالت کیس میں مجرم طلال چوہدری پر ایک لاکھ روپے جُرمانہ بھی عائد کیا۔ یاد رہے کہ طلال چوہدری کی توہین عدالت کا چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا تھا۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کا فیصلہ 11جولائی کو محفوظ کیا تھا لیکن فیصلہ سنانے کے لیے تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

کیس کی آخری سماعت میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیصل رضا عابدی نے عدالت کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے علامہ خادم حسین رضوی کا نام لیے بغیر ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک حضرت نے بھی عدلیہ کے بارے میں ریمارکس دیئے، ہماری استدعا ہے کہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے۔

اس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پڑھے لکھے شخص پر زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے۔استغاثہ کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ طلال چوہدری نے بیانات میں عدلیہ کو اسکینڈلائز کیا اور طلال چوہدری نے اپنے بیانات سے کبھی انکار بھی نہیں کیا۔ آرٹیکل 19 توہین آمیز تقاریروں کی اجازت نہیں دیتا۔جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری نے کبھی معافی نہیں مانگی، ان کا مقدمہ عدالتی تحمل کا ہے۔

طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے مؤکل کے کیس کا فیصلہ الیکشن کے بعد سنایا جائے۔عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور جسٹس گلزار نے کہا کہ کیس کے فیصلے کے حوالے سےکوئی تاریخ نہیں دے سکتے۔ عدالت نے فیصلے کے روز طلال چوہدری کو کمرہ عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔ قبل ازیں جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہا تھا جو 07 مئی کو جسٹس اعجاز افضل کی ریٹائرمنٹ کے باعث سماعت مکمل کیے بغیر تحلیل ہوگیا تھا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جڑانوالہ میں عدلیہ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر طلال چوہدری کو نوٹس جاری کیا تھا۔